ملاوی کا سفر (6)
لی لانگ وے ائر پورٹ سے پرواز کرتے وقت ہمارے ذہنوں میں یہی سوال تھا کہ دنیا بھوک اور غربت کی دلدل میں دھنسے ہوئے ملاوی کے لیے کیا کر سکتی ہے؟
ملاوی کا سفر (5)
یہ میں آپ کو آگے چل کر بتاؤں گا کہ میں نے اس کو’نمبردار’کیوں کہا۔ بہت دلچسپ آدمی ہے۔مزاح کی اچھی حس رکھتا ہے اور کھل کر قہقہے لگاتا ہے۔اس کی وجہ سے سفر میں ہمارے پھیپھڑوں کی خوب ورزش ہوتی رہی۔
ملاوی کا سفر (4)
بائیسکل وہاں عام ہے، بلکہ لوگ اسے ٹیکسی کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔بہت سوں کو یہ عیاشی بھی میسر نہیں اور پیدل چل کر ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں۔گزشتہ کچھ عرصے سے ہمارے یہاں کے ‘بائیکیا’ کی طرح کا رجحان چل پڑا ہے
ملاوی کا سفر (3)
جہاز کی کھڑکی سے لی لانگ وے شہرکا نظارہ کیا۔یہ ایک بڑا لیکن نسبتاً سادہ شہر ہے۔اونچی عمارتیں نسبتاً کم اور طرز تعمیر سادہ نظر آیا۔ مضافات کو ملا کر کُل آبادی تقریباً تیرہ لاکھ ہے۔
ملاوی کا سفر (2)
مجھے ان کی آنکھوں سے ان دیکھے آنسو ٹپکتے ہوئے دکھائی دینے لگے۔ مجھے لگا میرا دل بھی ان کے ساتھ دھڑک رہا ہے۔
ملاوی کا سفر (1)
باتوں باتوں میں ہم ائیر پورٹ پہنچ چکے تھے۔اس نے مجھے ڈراپ لین میں اتارا، ایک بار پھر شکریہ ادا کیا، اور یوں ہماری مختصر سی بات چیت میرے ذہن میں اس ملک کے نوجوانوں کے مستقبل کے بارے میں ایک گہرا سوال چھوڑ گئی۔