Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

کیا روبوٹ دنیا پر قبضہ کر لیں گے

کیا روبوٹ دنیا پر قبضہ کر لیں گے؟

جمیل احمد

حال ہی میں ایک مؤقر عالمی جریدے میں سکاٹ سٹین برگ کا ایک مضمون شائع ہوا ہے، جس نے اس دنیا کے باسیوں کو ٹیکنالوجی کے مستقبل کے بارے میں نئی سمت دی ہے ۔مصنف نے ٹیکنالوجی کی حد سے زیادہ تیز رفتار ترقی کو بنیاد بناتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ آیا مستقبل میں روبوٹ دنیا پر قبضہ کر لیں گے۔ذیل میں ہم مصنف کے خیالات کا خلاصہ پیش کر رہے ہیں:

ہالی وڈ کی سائنس فکشن فلمیں دیکھ کر آپ کو کچھ نہ کچھ اندازہ ہو جائے گا کہ مستقبل کے روبوٹ کیسے ہوں گے۔ روبوٹس کو  ہم سے بات چیت کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہےبلکہ  کچھ تو ہم جیسے نظر آتے ہیں۔ لیکن مستقبل کے کئی روبوٹ نہ صرف انسانوں جیسے نظر آئیں گے، اور خود کار طریقے سے کام انجام دیں گے بلکہ یہ زندگی تقریباً ہر پہلو میں ہماری مدد کر رہے ہوں  گے۔

 میڈیکل روبوٹس سمیت  روبوٹکس کے دیگر شعبوں ، جیسے سیلف ڈرائیونگ ڈیلیوری روبوٹ، ایرو اسپیس، اور مہمان نوازی میں کئی بلین ڈالرزکی سرمایہ کاری ہونے والی ہے۔

میٹاورس کی طرح، مسلسل ترقی کی بدولت آنے والے سالوں میں حقیقی روبوٹ ہماری زندگیوں میں بہت اہم کردار ادا کریں گے، اور مصنوعی ذہانت کا انقلاب تو  تقریباً سب کچھ بدل کر رکھ دے گا۔ایک مصنف کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت آخر کار بجلی کی طرح ہماری روزمرہ کی ضرورت  میں تبدیل ہو جائے گی، جس کی مدد سے ہم کم خرچ میں زندگی کے بیشتر مسائل حل کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

گھر کی صفائی میں استعمال ہونے والا روبوٹ ویکیوم کلینر
Image by Freepik

روبوٹ کیا ہے؟

روبوٹ کے مستقبل پر بات کرنے سے پہلے ہم دیکھ لیتے ہیں کہ روبوٹ دراصل ہوتا کیا ہے۔

 کوئی بھی خود کار طریقے سے چلنے والی مشین جس سے  انسانی افعال  کی طرح کام لیا جا سکے ،روبوٹ کہلاتی ہے۔

روبوٹ انسانوں سے ملتے جلتے ہو سکتے ہیں، لیکن یہ ہمیشہ ضروری نہیں۔ ان سے ہر قسم کے کام لیے جا سکتے ہیں۔ انسان یا کمپیوٹر ان کی  پروگرامنگ  کر سکتے ہیں، لیکن وہ مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر انسانوں کی طرح بہت سے کام خود کر سکتے ہیں بلکہ کئی حالات میں خود سے فیصلے بھی کر سکتے ہیں۔ کچھ تو مشین لرننگ کے ذریعے خود سیکھنے کے قابل بھی ہوتے ہیں۔

روبوٹ ہر شکل اور سائز میں آتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم پہلے ہی بہت سے  کھلونوں اور  روبوٹ ویکیوم کی شکل میں ان کا استعمال کر رہے  ہیں۔

اگر  آپ کو لگتا ہے کہ آپ روبوٹ انقلاب سے بچ جائیں گےتو یہ آپ کی خام خیالی ہو گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ 2025 تک، AI اور روبوٹکس زیادہ تر لوگوں کی روزمرہ زندگی کے تقریباً ہر پہلو کا حصہ بن جائیں گے۔ کہا جاتا  ہے کہ محض  چند سالوں میں، روبوٹکس اورمصنوعی ذہانت سیل فون کی طرح ہمارے ہاتھوں میں ہوں گے، حتیٰ  کہ روزمرہ زندگی کی بنیادی چیزوں کی خریداری سے لے کر ڈرائیونگ تک، ہر چیز خود کار ہو جائے  گی۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا 2050 میں کیسی ہو گی؟

روبوٹ کے فوائد اور نقصانات

ٹیکنالوجی کے بہت سے ٹولز کی طرح، روبوٹس  کے بھی کچھ فوائد اور نقصانات ہوں گے۔اس کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ ہم انھیں کیسے استعمال کرتے ہیں۔ چند فوائد اور نقصانات درج ذیل ہیں:

فوائد:

1۔ انسان معمول کے کاموں کو، جو مشکل ہوں یا جن میں زیادہ وقت لگتا ہے،روبوٹس کے سپرد  کرکے خود کار بنا  سکتے ہیں۔

2۔ ہم اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے مشین کی طاقت،اور اس کی مسلسل اور انتھک انداز میں کام کرنے کی صلاحیت کا استعمال کر سکتے ہیں۔

3۔ روبوٹ انسانوں کی نقل و حرکت، رسائی، رفتار، پیداواری صلاحیت اور کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

4۔ وہ کچھ صارفین کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں  اور ان کی وقت گزاری کا ذریعہ بن  سکتے ہیں۔

5۔ روبوٹ زیادہ درستگی کے ساتھ کام کر سکتے  ہیں۔

نقصانات:

1۔ روبوٹ تکنیکی مسائل ،مثلاً آلات اور سافٹ ویئر کی خرابیوں کی وجہ سے غلطیاں کر  سکتے ہیں۔

2۔ ضروری نہیں کہ ان کے پاس ہمیشہ انسانوں جیسی علمی، تخلیقی یاباہمی  رابطہ کرنے کی صلاحیتیں ہوں۔

3۔ ضروری نہیں کہ روبوٹ انسانی رابطوں  اور گفتگو کی باریکیوں یا ان کے نتائج کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے  ہوں۔

4۔ بہت سے روبوٹک آلات ابھی تک قیمت کے لحاظ سے  صارفین کی دسترس سے باہر ہیں۔

5۔ انہیں باقاعدہ  دیکھ بھال، اپ گریڈکرنے،اور مرمت کی ضرورت ہوتی ہے۔

روبوٹ کا مستقبل

ماہرین کا خیال  کہ روبوٹ ٹیکنالوجی دن دوگنی رات چوگنی  ترقی کرے گی۔2050 تک، ہر قسم کے روبوٹس کے ساتھ بات چیت عام سی بات  ہوگی۔ وہ ہمیں سیلز مین، ڈرائیور، محافظ غرض لاتعداد پیشوں  میں نظر آئیں  گے۔

روبوٹ دفتر میں کام کرتے ہوئے

انسانوں پر اس کا کیا اثر ہو گا؟

ایک بات تو یقینی ہے  کہ آپ کو سمارٹ ہوم ٹیکنالوجی ہر گھر میں نظر آئے گی، مثلاً  روبوٹ ویکیوم،صفائی کے آلات  اور گھاس کاٹنے کی خود کار مشینیں۔ آپ دفاتر، فیکٹریوں، صنعتی مراکز اور ملک بھر کے  ریٹیل آؤٹ لیٹس پر مزید روبوٹ بھی کام کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روبوٹ تیزی سے انسانوں کے کام کا بوجھ ہلکا کرسکتے ہیں، انہیں لنچ یا آرام کے وقفوں کی ضرورت نہیں ہے اور وہ اکثر کم وقت میں زیادہ درستگی  کے ساتھ بہتر  نتائج دے سکتے ہیں۔

ایک بات  ذہن میں رکھیں۔ اس تبدیلی کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ آج کی کچھ افرادی قوت ، جیسے فیکٹری لائن ورکرز جو دن بھر ایک ہی کام کو بار بار انجام دیتے ہیں،ان کی جگہ ڈرونز اور خود کار مشینیں لے لیں گی۔ دوسری طرف  اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسانوں کی ملازمتیں کم ہو جائیں گی؛  اس کی بجائے ، ہنر مندوں کے لیے نئی قسم کے مواقع پیدا ہوں گے۔

ہمیں ان روبوٹس کی  پروگرامنگ  کرنے، اچھی حالت میں  رکھنے اور چلانے کے لیے مزید ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہوگی؛  ہمیں ڈیٹا سائنسدانوں اور محققین کی ضرورت ہوگی تاکہ وہ معلومات پر اسیس کرنے ،ان کا  تجزیہ اور وضاحت  کرنے میں ان کی مدد کریں۔ مجموعی طور پر، روبوٹس انسانوں کے لیے خطرناک، بوجھل یا بار بار انجام دیے جانے والے  کاموں کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ ساتھ ہی، وہ اس دلچسپ اور نئی ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کریں گے۔

اور یہ نہ بھولیں کہ روبوٹکس کی ایسی ایپلی کیشنز آ جائیں گی جن کی مدد سے  ایک سرجن ہزاروں میل دور بیٹھ کر ریموٹ کنٹرولڈ بازو استعمال کر کے  کسی مریض کا  سچ مچ میں  آپریشن کر رہا ہو گا،یا اسی طرح آرٹ ٹیچر طالب علموں کو آرٹ سکھا رہے ہوں گے۔

کیا ایک دن روبوٹ دنیا پر قبضہ کر لیں گے؟

ایک رپورٹ کے مطابق، اس کا جواب نہیں میں ہے۔ روبوٹ ، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ جیسی جدید ٹیکنالوجیز انسانوں کی جگہ نہیں لیں گی، نہ ہی مصنوعی ذہانت  آپ کا کام سنبھالنے کی  تیاری کر رہی  ہے۔

اس کے برعکس، روبوٹ جرائم پر قابو پانے کے لیے انسانوں کی مدد کر رہے ہوں گے۔ایک لحاظ سے وہ دنیا پر قبضہ کرنے کی بجائے انسانوں سے  تعاون کر رہے ہوں گے۔ درحقیقت، روبوٹ کا مقصد یہ  ہے کہ وہ ہمیں زیادہ باخبر، زیادہ تعمیری  اور کارآمد بنائیں گے۔

مزید برآں، روبوٹس بے شمار پیشہ ور افراد اور صنعتوں کے کام کو آسان، تیزرفتار  اور کم خرچ  بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ درحقیقت، آج کے جدید ترین روبوٹ ناہموار علاقے میں کام کرنے  سے لے کر ڈیٹاحاصل کرنے، سراغ رساں  کتوں جیسے کام کرنے سے لے کر مجرموں کا تعاقب کرنے  تک سب کچھ کر سکتے ہیں۔ روبوٹ جلد ہی گھرکے کاموں میں مدد ، دفتری معاون حتیٰ کہ  عوامی تحفظ اور تعلیم فراہم کرنے جیسے کام کرتے ہوئے نمایاں طور پر دیکھے جا سکیں گے۔

Ameca ... ایمیکا ۔۔۔ دنیا کا جدید ترین روبوٹ
ایمیکا ۔۔۔ دنیا کا جدید ترین روبوٹ

اس وقت، دنیا کا سب سے جدید روبوٹ حقیقت میں ایک  انسان دکھائی دیتا ہے ۔اس کا نام ایمیکارکھا گیا  ہے، جو اپنی آنکھیں جھپک سکتا ہے، مسکرا سکتا ہے اور انسانوں کی طرح جذبات کا  اظہار اور ان کی حرکات  کی نقل کر سکتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ، انسان بڑی  تعداد میں تیزی سے ایسے روبوٹ تیار کرے گا جو آج کے مقابلے میں انسانوں سے زیادہ مشابہ ہوں  گے، البتہ ایسے روبوٹس کی تیاری میں ابھی کئی سال لگیں گے۔

مختصر یہ کہ روبوٹس، مصنوعی ذہانت  اور مشین لرننگ ٹیکنالوجیز کا عروج ، ایک نئے  صنعتی انقلاب کی شروعات ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کے اثرات کی رفتار، طاقت اور وسعت پورے معاشرے میں بے مثال ہوگی، اور جلد ہی ہم کھلے بازوؤں سے اس کا استقبال کریں گے۔

4 Responses

  1. ماشاء اللہ زبردست تحریر ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *