جمیل احمد
ایک غیر ملکی ائر لائن کی ویب سائٹ سے اسلام آباد جدہ کا ٹکٹ بک کروایا۔ آن لائن بکنگ میں دیگر آپشنز مثلاً سیٹ کے انتخاب کے علاوہ کھانے کی نوعیت منتخب کرنے کا چوائس بھی موجود تھا۔ میں نے طبی ضرورت کے تحت ایک چوائس کلک کر دیا اور بکنگ کا عمل مکمل کیا۔ پرواز طے شدہ شیڈول کے مطابق تیار تھی۔ ٹیک آف کے کچھ دیر بعد ائر ہوسٹس دوسرے مسافروں سے پہلے میری سیٹ پر آئی، میرا نام لے کر مجھے مخاطب کیا، کھانے کی ترجیح کے بارے میں مجھ سے کنفرم کیا اور کہا، یہ رہا آپ کے چوائس کا کھانا۔ کچھ عرصہ بعد ایک ملکی ائر لائن کی ویب سائٹ کے ذریعے اسی روٹ کا ٹکٹ بک کروایا۔ ویب سائٹ پر دوسری ائر لائنز کی طرح سیٹ کے انتخاب اور کھانے کی ترجیح کے آپشنز موجود تھے۔ میں نے پہلے کی طرح کھانے کا چوائس کلک کیا۔ ائر پورٹ پہنچا تو معلوم ہوا پرواز دو گھنٹے تاخیر سے روانہ ہو گی۔ خیر، یہ ہونا ہی تھا۔ ٹیک آف کے بعد ترجیحی کھانے کا منتظر ہی رہا۔ وہی روایتی برتاؤ۔
اب بتائیں، اگر آپ نے ائر لائن کو کرایہ بھی دوسری ائر لائنز کے برابر، بلکہ بعض صورتوں میں اس سے زیادہ ادا کرنا ہے، اور آپ کو اس کے بدلے تاخیر کا شکار ہونا پڑے اور سہولیات بھی کم ملیں تو آپ کون سی ائر لائن کو ترجیح دیں گے؟ اس سے اگلا سوال یہ ہے کہ آپ پہلی ائر لائن کو کیوں ترجیح دیں گے، اور دوسری سے دوبارہ سفر کرنا کیوں پسند نہیں کریں گے؟ آپ کا جواب میرے جواب سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہو گا۔ کم سے کم دو وجوہات تو ہیں۔ پہلی ائر لائن کی پرواز وقت پر تھی۔ جو کمٹمنٹ آن لائن بکنگ میں کی گئی تھی وہ پوری کی گئی، جبکہ دوسری نے ان دونوں باتوں کا خیال نہیں رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: منظم زندگی
ہم کہہ سکتے ہیں کہ پہلی مثال میں زیادہ پیشہ ورانہ رویے کا اظہار ہوتا ہے جبکہ دوسری مثال غیر پیشہ ورانہ رویے کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پیشہ ورانہ رویہ آپ کے کام، جاب یا کاروبار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جب ہم کسی کے کام یا خدمات کے معیار سے بہت مطمئن ہوتے ہیں تو بسا اوقات اس کی بڑی وجہ اس فرد یا ادارے کا بلند پیشہ ورانہ معیار یا دوسرے لفظوں میں عمدہ پروفیشنلزم ہوتا ہے۔ تو دیکھتے ہیں کہ ہماری شخصیت یا ادارے میں پروفیشنلزم کی کون سی نشانیاں موجود ہیں۔
ہو سکتا ہے بعض لوگوں کے نزدیک بہت اچھا اور سمارٹ لباس زیب تن کر کے پر کشش جاب پر جانا پروفیشنلزم ہو۔ کچھ لوگ موجودہ دور کی ضرورت سے ہم آہنگ ڈگری کے حصول کو پروفیشنلزم سمجھتے ہوں گے۔ یہ باتیں بھی ٹھیک ہیں، البتہ پروفیشنلزم کی کچھ اور نشانیاں بھی ہیں جو آج کے دور میں ایک عام استاد، وکیل، ڈاکٹر، انجینئر، بنکار، تاجر، ڈرائیور، مکینک یا زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے فرد کو اٹھا کر پروفیشنل بنا دیتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق آپ کے مقاصد، آپ کا رویہ، مہارتیں اور آپ کی شخصی خصوصیات اگر آپ کے کام سے ہم آہنگ ہیں تو آپ پروفیشنل کہلائیں گے۔
چلیں ہم ایک دکاندار کی مثال لیتے ہیں۔ میرے محلے میں ایک مرغی فروش “ج” کی دکان ہے۔ اس گلی میں دکانیں اور بھی ہیں، لیکن میں ایک مدت سے مشاہدہ کر رہا ہوں کہ گاہک بہت سے دوسرے مرغی فروشوں کو چھوڑ کر “ج” کی دکان پر آتے ہیں۔ اس کا مال دن ڈھلنے سے پہلے ہی فروخت ہو جاتا ہے۔ لوگوں سے اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر اس میں ایسی کیا خاص بات ہے۔ خود تجربہ کیا اور لوگوں کی رائے سے نتیجہ اخذ کیا تو پتہ چلا، ایک تو “ج” انتہا درجے کا خوش اخلاق ہے۔ کام زیادہ ہو یا کم، میں نے اس کے ماتھے پر کبھی شکن نہیں دیکھی۔ دوسرے وہ صرف مرغی ذبح کر کے اور اس کے “پیس” بنا کر نہیں دیتا، بلکہ ضرورت پڑنے پر وہ مرغی آپ کے دروازے پر پہنچا کر آئے گا۔ ایک مرتبہ اس نے میرے لیے ذبح کی ہوئی مرغی یہ کہہ کر ایک طرف رکھ دی کہ “سر میں اس کے گوشت سے مطمئن نہیں ہوں۔” میرے ایک اور جاننے والے نے بتایا کہ بعض اوقات وہ سفید پوش گاہکوں سے رقم بھی طلب نہیں کرتا۔ آہستہ آہستہ اس نے سائیڈ بزنس بھی شروع کر دیے ہیں۔ “ج” نے کسی یونیورسٹی سے بزنس میں ڈگری نہیں لی، لیکن میرے خیال میں اس کے اندر پروفیشنلزم کے جراثیم موجود ہیں۔ اس کا با اخلاق ہونا، اپنے کام سے پیار، دیانتداری اور لوگوں کی مدد کا جذبہ کسی تربیت یافتہ پروفیشنل سے کم نہیں۔
مجھے اس وقت خوشگوار حیرت ہوئی، جب چند روز قبل میری بھتیجی کو اس کی کلاس ٹیچر نے “سیکوئنشل تھنکنگ کی مہارت” پر تعریفی سرٹیفکیٹ دیا۔ سوچنے کی کئی مہارتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ایک ٹیچر کا دھیان سوچنے کی مہارت کی طرف گیا۔ پھر اس نے پہچاننے کی کوشش کی کہ کس بچے میں کون سی مہارت موجود ہے۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ ٹیچر نے دوسرے بچوں کی بھی ان کی کسی نہ کسی صلاحیت پر حوصلہ افزائی کی ہو گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ٹیچر نے نہ صرف کلاس میں معمول کی تدریس اور جائزے کا عمل مکمل کیا، بلکہ اس سے آگے بڑھ کر بچوں کی مختلف صلاحیتوں کو پہچاننے کی کوشش بھی کی۔ ظاہر ہے یہ کام اپنے پیشے سے گہری واقفیت اور لگن کے بغیر ممکن نہیں۔ اس ٹیچر نے خود کو اپنے کام کے تقاضوں کے مطابق ڈھال لیا ہے۔
تو ہم نے کیا نتیجہ اخذ کیا؟ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے کام کا معیار بلند ہو، لوگ ہمارے کام سے مطمئن ہوں، ہماری ساکھ اچھی ہو جائے اور ہم یا ہمارا ادارہ مسلسل ترقی کرتا رہے تو ہمیں اپنے کام میں پروفیشنلزم لانا ہو گا۔ دوسرے لفظوں میں اپنے کام میں قابلیت مسلسل بڑھاتے رہنا، اپنے آپ کو کام کے تقاضوں کے مطابق ڈھال لینا، معمول کے کام سے ایک قدم آگے بڑھنا، خوش اخلاقی، دیانتداری، کمٹمنٹ کی پاسداری اور سیکھنے کے لیے ہر وقت آمادہ رہنا ہمارے کام میں کامیابی کی ضمانت ہو گا۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔