جمیل احمد
نمبر یا مہارتیں؟ یہ سوال ماہرین تعلیم، والدین اور سول سوسائٹی میں اکثر موضوع بحث بنا رہتا ہے۔ آج ہم اس سوال کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔
طالب علموں میں نمبر حاصل کرنے کی دوڑ کا بڑھتا ہوا رجحان
آج کے دور میں تعلیم کا میدان ایک سخت مقابلے کا میدان بن چکا ہے۔ طالب علموں میں نمبر حاصل کرنے کی دوڑ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یہ دوڑ صرف امتحانات تک محدود نہیں رہی بلکہ تعلیمی زندگی کے ہر مرحلے پر اس کا اثر دیکھنے میں آتا ہے۔ اس دوڑ کی وجوہات اور اس کے اثرات کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
اس دوڑ کی ایک اہم وجہ والدین اور معاشرے کا دباؤ ہے۔ اکثر والدین اور معاشرے کا یہ ماننا ہے کہ اعلیٰ نمبر حاصل کرنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔ وہ اپنے بچوں پر اعلیٰ نمبر حاصل کرنے کا دباؤ ڈالتے ہیں اور اس کے لیے انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کرتے ہیں۔ اس دباؤ کی وجہ سے طالب علم اپنی دیگر صلاحیتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور صرف نمبروں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ، تعلیمی نظام میں بھی نمبروں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ تعلیمی اداروں میں طالب علموں کی کارکردگی کا اندازہ لگانے کے لیے بنیادی طور پر نمبروں کو ہی معیار بنایا جاتا ہے۔ اس سے طالب علموں میں نمبر حاصل کرنے کی خواہش میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
نمبر حاصل کرنے کی اس دوڑ کے کئی منفی اثرات بھی ہیں۔ یہ طالب علموں میں ذہنی دباؤ، اضطراب اور مایوسی کا باعث بن سکتی ہے۔ جب طالب علم اعلیٰ نمبر حاصل کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو وہ خود کو ناکارہ سمجھنے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ دوڑ طالب علموں کی تخلیقی صلاحیتوں اور ان کی انفرادی شخصیت کے ارتقاء میں بھی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
اس کے علاوہ، نمبر حاصل کرنے کی اس دوڑ نے تعلیم کے اصل مقصد کو بھی متاثر کیا ہے۔ تعلیم کا مقصد صرف نمبر حاصل کرنا نہیں بلکہ علم حاصل کرنا، اپنی صلاحیتوں کو نکھارنا اور ایک اچھا انسان بننا ہے۔ لیکن نمبر حاصل کرنے کی دوڑ میں اس مقصد کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
مختصر یہ کہ نمبر حاصل کرنا اہم ہے لیکن یہ زندگی کی واحد کامیابی نہیں ہے۔ طالب علموں کو نمبروں کے ساتھ ساتھ دیگر صلاحیتوں کو بھی نکھارنا چاہیے تاکہ وہ زندگی میں کامیاب ہو سکیں۔
نمبروں کے علاوہ زندگی میں کون سی مہارتیں اہم ہیں؟
یقیناً، نمبر حاصل کرنا تعلیمی سفر کا ایک اہم حصہ ہے لیکن زندگی میں کامیابی کے لیے صرف نمبر ہی کافی نہیں ہیں۔ زندگی میں کامیابی کے لیے کئی اور مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ آئیے ان مہارتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
-تخلیقی صلاحیتیں: تخلیقی صلاحیتیں کسی مسئلے کو مختلف زاویوں سے دیکھنے اور نئے خیالات پیدا کرنے کی صلاحیت کو کہتے ہیں۔ یہ صلاحیت کسی بھی شعبے میں کامیابی کے لیے بہت ضروری ہے۔
-مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت: زندگی میں ہمیں مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت ہمیں کامیاب بناتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسائل کیسے حل کریں؟
-ابلاغ کی مہارتیں: دوسروں کے ساتھ مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے کی صلاحیت زندگی کے ہر پہلو میں اہم ہے۔
-ٹیم ورک: ایک ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت بھی بہت ضروری ہے۔
-رہنمائی: دوسروں کی قیادت کرنے اور انہیں متاثر کرنے کی صلاحیت ایک اچھے لیڈر کی نشانی ہے۔
-نظم و ضبط: اپنی زندگی کو منظم کرنے اور مقررہ وقت پر کام کرنے کی صلاحیت بھی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔
-لچک: حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت ایک اہم مہارت ہے۔
-خوداعتمادی: اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنا اور مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت رکھنا بھی کامیابی کی کنجی ہے۔
ان مہارتوں کی اہمیت کی چند مثالیں:
-ایک انجینئر کو صرف گنتی اور حساب کتاب ہی نہیں آنا چاہیے بلکہ اسے تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے نئی ٹیکنالوجیز بھی ایجاد کرنی چاہئیں۔
-ایک ڈاکٹر کو صرف بیماریوں کا علاج ہی نہیں کرنا چاہیے بلکہ مریضوں کے ساتھ اچھے طریقے سے بات چیت بھی کرنی چاہیے۔
-ایک بزنس مین کو صرف منافع کمانے پر ہی توجہ نہیں دینی چاہیے بلکہ اسے اپنی کمپنی کے ملازمین کی فلاح و بہبود کا خیال بھی رکھنا چاہیے۔
نمبروں اور مہارتوں کے درمیان توازن کیسے قائم کریں؟
نمبروں اور مہارتوں کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے چند تجاویزیہ ہیں:
-تعلیمی نظام کی اصلاح: تعلیمی نظام کو اس طرح ڈیزائن کیا جانا چاہیے کہ طالب علموں میں صرف نمبر حاصل کرنے کی بجائے مختلف مہارتوں کو بھی فروغ دیا جا سکے۔ اس کے لیے عملی کام، گروپ پروجیکٹس اور دیگر سرگرمیوں کو نصاب کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔
-والدین کا کردار: والدین کو اپنے بچوں پر صرف نمبر حاصل کرنے کا دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے بلکہ ان کی دیگر صلاحیتوں کو بھی نکھارنے میں ان کی مدد کرنی چاہیے۔
-طالب علموں کی خود اعتمادی: طالب علموں کو اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنا سکھایا جانا چاہیے۔ انہیں یہ بتایا جانا چاہیے کہ نمبر صرف کامیابی کا ایک معیار ہیں اور زندگی میں کامیابی کے لیے اور بھی بہت سی چیزیں اہم ہیں۔
-مختلف سرگرمیوں میں حصہ لینا: طالب علموں کو مختلف سرگرمیوں جیسے کہ کھیلوں، رضاکارانہ سرگرمیوں، اور فنون لطیفہ وغیرہ میں حصہ لینے کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ ان سرگرمیوں سے طالب علموں میں مختلف مہارتیں پیدا ہوتی ہیں۔
-سیکھنے کا لطف اٹھانا: طالب علموں کو سیکھنے کو ایک بورنگ کام کے بجائے ایک لطف اندوز کرنے والے عمل کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
-ناکامی سے سیکھنا: ناکامی کو ایک موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے تاکہ اس سے سیکھا جا سکے اور آئندہ کے لیے بہتری پیدا کی جا سکے۔
نمبروں اور مہارتوں کے درمیان توازن قائم کرنے سے طالب علموں کو یہ فائدے ہوں گے:
-طالب علموں میں ذہنی دباؤ کم ہوگا۔
-طالب علموں کی تخلیقی صلاحیتیں بڑھیں گی۔
-طالب علموں میں اعتماد بڑھے گا۔
-طالب علموں کو زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے بہترطور پر تیار کیا جا سکے گا۔
نمبروں اور مہارتوں کے درمیان توازن کیسے قائم کریں؟
1۔نصاب میں تبدیلی:
-عملی کاموں اور پروجیکٹس پر زیادہ توجہ دی جائے تاکہ طالب علم اپنی تخلیقی صلاحیتیں اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت کو نکھار سکیں۔
-نصاب میں مختلف مضامین اور عملی زندگی کے درمیان تعلق قائم کیا جائے تاکہ طالب علموں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ وہ جو کچھ سیکھ رہے ہیں اس کا عملی زندگی میں کیسے اطلاق کیا جا سکتا ہے۔
2۔امتحانات کا نظام:
-صرف حفظ شدہ معلومات کی جانچ پڑتال کرنے والے امتحانات کی بجائے ایسے امتحانات لیے جائیں جن میں طالب علموں کی تخلیقی صلاحیتوں اور عملی مہارتوں کو بھی جانچا جا سکے۔
-مسلسل تشخیص کا نظام متعارف کرایا جائے تاکہ طالب علموں کی پیشرفت کا مسلسل جائزہ لیا جا سکے۔
3۔اساتذہ کی تربیت:
-اساتذہ کو جدید تعلیمی طریقوں سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ طالب علموں کو صرف پڑھانے کے بجائے انہیں سیکھنے میں مدد دے سکیں۔
4۔تعلیمی اداروں میں سہولیات:
-تعلیمی اداروں میں لائبریریوں، لیبارٹریوں، اور دیگر سہولیات کو بہتر بنایا جائے تاکہ طالب علم اپنی تحقیق اور عملی کاموں کے لیے ان کا استعمال کر سکیں۔
5۔تعلیمی ماحول:
-تعلیمی اداروں میں ایک ایسا ماحول پیدا کیا جائے جہاں طالب علم آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں اور نئے خیالات تخلیق کر سکیں۔
خلاصۂ کلام:
زندگی میں کامیابی کے لیے صرف نمبر ہی کافی نہیں ہیں۔ ہمیں نمبروں کے ساتھ ساتھ دیگر مہارتوں کو بھی نکھارنا چاہیے۔ تعلیمی نظام کو بھی اس طرح ڈیزائن کیا جانا چاہیے کہ طالب علموں میں صرف نمبر حاصل کرنے کی بجائے ان مہارتوں کو بھی فروغ دیا جا سکے۔
تعلیمی نظام میں نمبروں اور مہارتوں کے درمیان توازن قائم کرنا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ اس کے لیے تعلیمی نظام میں کئی سطحوں پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے طالب علم زندگی میں کامیاب ہوں تو ہمیں انہیں صرف نمبر حاصل کرنے پر مجبور کرنے کے بجائے ان کی کثیرالجہتی ترقی پر توجہ دینی ہوگی۔
ہمیں طالب علموں کو مختلف صلاحیتوں کو نکھارنے کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ اس کے علاوہ، والدین اور معاشرے کو بھی اپنا نقطہ نظر بدلنا ہوگا اور طالب علموں پر نمبر حاصل کرنے کے دباؤ کی بجائے کامیابی کے لیے ان کی کوششوں کو سراہنا ہو گا۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔