جمیل احمد
اگر آپ نے تدریس کی دنیا میں ابھی ابھی قدم رکھا ہے تو نئے اساتذہ کے لیے کام کی باتیں آپ ہی کے لیے ہیں۔
تو کیا آپ اپنے تدریسی سفر کی سنسنی خیز اور قدرے مشکل سڑک پر سفر کرنے کے لیے تیار ہیں؟
ایک نئے استاد کے طور پر سفر کا آغاز کرنا بڑا پُرجوش سا مرحلہ ہوتا ہے، تاہم یہ قدرے اعصاب شکن، اور سیکھنے کےنئے تجربات سے بھرا ہوا بھی ہوتا ہے!
اس مضمون میں، ہم ان چند مراحل کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں جہاں سے گزرتے ہوئے نئے اساتذہ ٹھوکر کھا سکتے ہیں – تو ہماری بات کو اپنے تدریسی سفر میں ایک دوستانہ رہنمائی سمجھ کر اس مضمون کا مطالعہ کریں۔
لہٰذا چائے یا کافی کا ایک کپ لیں، اور ان باتوں کو تھوڑا تھوڑا دل میں بٹھانے کی کوشش کریں!
1۔قواعد و ضوابط کی پابندی میں توازن قائم رکھیں
قواعد و ضوابط کسی بھی کلاس روم کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایک نئے استاد کے طور پر، کلاس روم کے قوانین کو نافذ کرنے میں عدم دلچسپی آپ کے کلاس روم کو جنگل میں بدل سکتی ہے۔
جب ہم اپنے اصولوں پر قائم نہیں رہتے ، توطالب علموں کو یہ اندازہ لگانے میں مشکل پیش آتی ہے کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا نہیں، اور یہ بات آپ کے لیے بہت ساری الجھنوں اور غیر یقینی صورتحال کو جنم دے سکتی ہے۔ آپ طالب علموں کے لیے واضح توقعات قائم کریں گے، انصاف اور نظم کے احساس کو برقرار رکھیں گے تو کلاس روم کی سرگرمیوں کو مربوط طریقے سے انجام دینے میں آپ کو مدد ملے گی۔
طالب علموں کو یہ محسوس کروانے کی ضرورت ہے کہ وہ ایک ایسی جگہ پر ہیں جہاں انھیں معلوم ہے کہ انھیں کیا کرنا ہے اور جہاں انصاف سے کام لیا جائے گا ۔ جب قوانین پر عمل نہیں کیا جاتا تو ان کا اعتماد ٹوٹنے لگتا ہے۔
لیکن، مستقل مزاجی اور قوانین پر عمل کرنے کا ہر گز یہ مطلب یہ نہیں کہ آپ لکیر کے فقیر بن جائیں۔ بعض اوقات، صورت حال کے پیش نظر، اصول سے ذرا ہٹ کر کام کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ استثائی لمحات ہونے چاہییں، معمول نہیں۔
طالب علموں کو بتائیں کہ آپ نے اصول کیوں نافذ کیے ہیں ۔ جب وہ آپ کے فیصلوں کے پیچھے ‘کیوں’ کو سمجھتے ہیں، تو اس بات کا زیادہ امکان ہوتا ہے کہ وہ اصولوں پر عمل کریں اور آپ کے بنائے ہوئے نظام کا احترام کریں۔ لہٰذا، مستقل مزاجی، انصاف پسندی اور افہام و تفہیم کے بہترین اور حکیمانہ امتزاج سے کام لینے کوشش کریں – یہ ایک کامیاب کلاس روم کا خفیہ گُر ہے!
2۔ ضرورت سے زیادہ منصوبہ بندی نہ کریں
ضرورت سے زیادہ منصوبہ بندی کے پیچھے ایک اچھی بات تو ہے – وہ یہ کہ آپ کو یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں آپ کی تیاری کم نہ ہو۔ لیکن اپنے اسباق کو پے در پے سرگرمیوں سے بھر دینا طالب علموں کے دماغ کو چکرا سکتا ہے۔ اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ طالب علموں کو سانس لینے کے لیے بھی مشکل سے وقت ملے۔
یاد رکھیں، سیکھنا صرف سرگرمیاں انجام دینے کا نام نہیں ہے۔ کبھی کبھی منصوبہ بندی کے بغیر لمحات کے لیے بھی گنجائش نکالیں – جیسے کسی طالب علم کے تجسّس بھرے سوال کا موقع یا کوئی دلچسپ بحث – جو اکثر سیکھنے کے خوش گوار عمل کو جنم دیتے ہیں۔ بہت زیادہ منصوبہ بندی ان بے ساختہ لمحات کو ضائع سکتی ہے!
تو آپ اپنی منصوبہ بندی کی مہارتوں کو بہتر بنائیں۔ تیار ی اور بے ساختگی کے درمیان ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کریں!
3۔ٹیکنالوجی پر حد سے زیادہ انحصار نہ کریں
جدید تعلیم کے اس دور میں، ٹیکنالوجی کی لہر میں بہہ جانا آسان ہے۔ لیکن، یہاں اس بات کا خیال رکھیں کہ اسے اپنے سبق پر قبضہ نہ کرنے دیں!
ٹیکنالوجی یقیناً بہت جلد طالب علموں کی توجہ حاصل کر لیتی ہے۔ لیکن جس طرح ایک نئے کھلونے کا نیاپن ختم ہو جاتا ہے، اسی طرح ٹیکنالوجی کا حد سے زیادہ استعمال کلاس روم میں طالب علموں کی دلچسپی کو ختم کر سکتا ہے۔ اصل چیز آپ کا مواد اور سیکھنے کے مقاصد ہونے چاہئیں!
اس کا تقاضا ہے کہ یہ سیکھتے رہنا نہ بھولیں کہ تدریس کے عمل میں ٹیکنالوجی کا متوازن استعمال کیسے کیا جائے!
(1)یہ بھی پڑھیں: سکول کی مؤثر قیادت اور منتظمین کے اوصاف
4۔صرف درسی کتاب پر توجہ مرکوز نہ کریں
صرف درسی کتاب پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے اسے ایک ابتدائی مواد کے طور پر لیں۔ یہ کورس کے لیے ایک گائیڈ لائن ہے۔ یہ سمجھیں کہ ہر کلاس ایک منفرد کائنات ہے، جو طالب علموں کے تنوع سے بھری ہوئی ہے، جن کی مختلف دلچسپیاں، سیکھنے کے انداز اور ضروریات ہیں۔تو درسی کتاب کو بنیاد ضرور بنائیں، لیکن طالب علموں کے تنوع کا خیال رکھنے کے لیے اپنے افق کو وسیع کریں، طالب علموں کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں اور ان کی دلچسپیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے موضوع کی مناسبت سے تخلیقی مواد کلاس میں لے کر آئیں۔
ایسی سرگرمیاں ڈیزائن کریں جو طالب علموں کو ذہن سازی کرنے، مسائل کو حل کرنے، اور جو کچھ وہ سیکھ رہے ہیں اسے نئے طریقوں سے لاگو کرنے پر ابھاریں اور ان میں تجسس کی چنگاری کو روشن کریں !
اپنے اسباق میں حقیقی دنیا کے عناصر کو شامل کریں۔ تازہ ترین خبروں، مقامی واقعات، یا یہاں تک کہ طالب علموں کی زندگیوں کی کہانیوں پر تبادلہ خیال کریں – یہ چیزیں درسی کتاب میں شامل نہیں ہیں، لیکن اس کے باوجود انتہائی اہم ہیں!
5۔ ایک ہی کھیل یا سرگرمی کو بار بار نہ دہرائیں
اچھی سرگرمیاں سبق کی جان ہوتی ہیں،لیکن ایک ہی سرگرمی بار بار کرنا طالب علموں کے لیے روٹین بن سکتا ہے۔ یاد رکھیں، تدریس کی دنیا میں تنوع صرف اچھا نہیں بلکہ ضروری ہے!
طالب علم اپنے منفرد انداز اور ترجیحات کے ساتھ سیکھتے ہیں۔ ایک ہی قسم کی سرگرمی پر انحصار کرنے سے کچھ طالب علم خوش ہو سکتے ہیں لیکن بعض کے لیے کوئی دوسری سرگرمی فائدہ مند ہو سکتی ہے ۔ تدریسی طریقوں میں تنوع نہ صرف طالب علموں کو سبق میں مشغول رکھتا ہے بلکہ ان کے سیکھنے اور مسائل کو بھی حل کرتا ہے۔
ہر سرگرمی کے بعد یہ سوچنا نہ بھولیں کہ یہ کیسی رہی؟ طالب علموں نے کیا سوچا؟ یہ عکاسی اور تاثرات آپ کے سبق کو مزید مؤثر بنانے میں مدد دیں گے!
6۔طالب علموں سے بہت زیادہ توقعات نہ رکھیں
طالب علموں کو چیلنج کرنا ضروری ہے – اس طرح وہ آگے بڑھتے ہیں۔ لیکن یہ چیلنجز قدم بہ قدم ہونے چاہئیں، نہ کہ ایک بہت بڑی چھلانگ! جب طالب علموں کو اہداف ناقابلِ حصول لگتے ہیں، تو وہ مایوس ہو سکتے ہیں۔ طالب علموں کی صلاحیتوں، پس منظر ، اور سیکھنے کی رفتار کے بارے میں حقیقت پسندانہ نقطۂ نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔
ہر طالب علم منفرد ہوتا ہے۔ وہ مختلف مہارتوں، سیکھنے کے انداز اور رفتار کے ساتھ آتے ہیں۔ ایسے متنوع گروپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے ان کے پس منظر کو ذہن میں رکھیں، تاکہ آپ اس بات کو یقینی بناسکیں کہ کوئی طالب علم سیکھنے کے عمل میں پیچھے نہ رہے!
اس کام میں صبر اور ہمدردی آپ کے زبردست ساتھی ہیں۔ اندازہ لگائیں کہ جو توقعات آپ طالب علموں سے قائم کر رہے ہیں کیا وہ ان کی کارکردگی اور مصروفیت کے مطابق ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: سکول کی مؤثر قیادت اور منتظمین کے اوصاف(2)
7۔اپنے آپ کو اندھا دھند کام کے بوجھ تلے نہ دبائیں
جوش و جذبے کی رو میں بہہ کر اپنے آپ کو حد سے زیادہ کام کرنے، منصوبہ بندی، درجہ بندی، اور اسکول کی سرگرمیوں کے ناقابل برداشت بوجھ تلے دبانا عین ممکن ہے۔ اگرچہ یہ لگن قابل تعریف ہے، لیکن بعض اوقات یہ آپ کو حد سے زیادہ کام کے بوجھ تلے دبا کرآپ کی توانائی کو نچوڑ سکتی ہے۔
آخرکار، آپ تھکاوٹ محسوس کر نے لگیں گے،اور آپ کے اندر اس جذبے کی چنگاری ماند پڑنے لگے گی جو آپ کو تدریس میں لائی تھی۔ ایسی صورت میں نہ صرف آپ کی فلاح و بہبود متاثر ہوتی ہے بلکہ بطور استاد آپ کی اثر انگیزی بھی۔
تو اس سے بچنے کے لیے اپنے لیے حقیقت پسندانہ توقعات کا تعین بہت ضروری ہے۔ اپنی حدود کو پہچانیں اور یہ سمجھیں کہ کمال یا پرفیکشن کے پیچھے بھاگنا ایک سراب کا پیچھا کرنے کے مترادف ہے۔
اس صورت حال سے بچنے کے لیے اپنے ساتھیوں، سرپرستوں، یا منتظمین سے تعاون حاصل کریں۔یہ آپ کی خوبی تصور ہو گی، کمزوری نہیں۔ دوسرے اساتذہ کے ساتھ تعاون کرنا یاان سے تعاون لینا اور کاموں کو تفویض کرنا آپ کے بوجھ کو ہلکا کرنے اور آپ کی تدریس کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔
اپنے کام کے طریقوں پر غور کرنے کے لیے باقاعدگی سے کچھ وقت نکالیں۔ اس بات پر غور کریں کہ آپ کا کام آپ کی ذاتی زندگی کو کس طرح متاثر کر رہا ہے۔ ان باتوں کی نشاندہی کریں جن کی مدد سے آپ اپنی ذاتی زندگی اور کام میں توازن برقرار رکھ سکتے ہیں!
خلاصہ
یاد رکھیں کہ تدریس آرٹ، سائنس اور دل کا خوب صورت امتزاج ہے۔ تدریس جذبے اور عملیت، جدت اور مستقل مزاجی، چیلنج اور تعاون کے درمیان اس دلکش مقام کو تلاش کرنے کا نام ہے جہاں آپ اپنے کام کو لگن ، محبت اور مستقل مزاجی سے انجام دے سکیں۔
ہر دن سیکھنے کا نیا موقع ہے، نہ صرف آپ کے طالب علموں کے لیے، بلکہ آپ کے لیے بھی۔ چھوٹی چھوٹی کامیابیوں کی خوشی منائیں، چیلنجوں سے سیکھیں، اور ہمیشہ اپنے دل میں پڑھانے اور سکھانے سے حاصل ہونے والے لطف کو زندہ رکھیں۔ آپ صرف علم نہیں بانٹ رہے ہیں، آپ مستقبل کی تشکیل کر رہے ہیں!
تعلیم و تدریس کا سفر آپ کو مبارک ہو!
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
One Response