Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

ملاوی کا سفر

ملاوی کا سفر (2)

جمیل احمد

جہاز دبئی کے لیے محو پرواز تھا۔

میں نے مسافروں پر نظر دوڑائی۔ مرد، خواتین، بچے سبھی مسافروں میں شامل تھے۔سوچا، کچھ لوگ کاروبار کی غرض سے جا رہے ہوں گے، کچھ سیاحت کی غرض سے یا کسی پیشہ ورانہ مصروفیت کی وجہ سے، البتہ ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی جو دیار غیر میں محنت مزدوری کر کے رزق حلال کماتے ہیں، اور شاید چند دن کی چھٹیاں گزار کر واپس جا رہے ہوں گے۔زبانیں خاموش؛ مجھے ان کی آنکھوں سے  ان دیکھے آنسو  ٹپکتے ہوئے دکھائی دینے لگے۔ مجھے لگا میرا دل بھی ان کے ساتھ دھڑک رہا ہے۔

ایسا ہر بار ہوتا ہو گا، جب وہ چھٹیاں گزارنے آتے ہوں گے، چند دن اپنوں میں رہ کر پھر برس دو برس کے لیے وطن کو الوداع کہہ دیتے ہوں گے۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ زندگی کا یہ چکر الٹا ہو جائے۔ہم روزگار کے اتنے مواقع پیدا کر لیں کہ ہمارے  محنت کشوں، ہنر مندوں، اور ہمارے ٹیلنٹ کو اپنے ہی ملک میں باعزت روزگار نصیب ہو سکے؟

سچ پوچھیں تو سب کچھ ہو سکتا ہے۔ ہمارے پاس کس چیز کی کمی ہے۔قدرت نے ہمیں وہ سب کچھ دے رکھا ہے، جس کی اس ملک کو ضرورت ہے، لیکن مسئلہ کہاں ہے، اس کا جواب ہم  میں سے اکثر لوگ جانتے ہیں۔اب ہمارے پاس ان مسائل کو حل کرنے کا وقت بہت کم رہ گیا ہے۔اگر ہماری قیادت سنجیدہ ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم پھر سے وطن عزیز کو ترقی اور وقار کی راہ پر گامزن نہ کر سکیں۔

موسم کی وجہ سے پروازکہیں کہیں  ناہموار ہو جاتی۔ اکثر لوگ اس بات سے واقف ہوں گے کہ مختلف وجوہات کے باعث کبھی کبھی فضا میں ہوا کے دباؤ میں تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ ایسے مقامات کو ائر پاکٹ کہا جاتا ہے۔ان جگہوں پر جہاز کی بلندی اچانک کم یا زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس وجہ سے جہاز کو جھٹکے لگتے ہیں۔تاہم پرواز کے دوران یہ معمول  کی بات ہے، اور پائلٹ اس صورت حال کو سنبھال لیتے ہیں۔ابھی تک کا سب سے بڑا ائر پاکٹ  2017 میں اس وقت  ریکارڈ کیا گیا ، جب پرتھ آسٹریلیا سے انڈونیشیا کے جزیرہ بالی کے لیے پرواز کرنے والا جہاز دس کلو میٹر کی بلندی سے اچانک تین کلومیٹر کی بلندی پر آ گیا، اور ہنگامی صورت حال پیدا ہو گئی۔مسافروں کو آکسیجن ماسک پہننے کے لیے کہا گیا۔ تاہم پائلٹ جہاز کو بحفاظت لینڈ کروانے میں کامیاب ہو گیا۔

لگ بھگ تین گھنٹے میں ہماری پرواز دبئی ائر پورٹ پر لینڈ کر گئی۔

ہماری پروازوں کا شیڈول  کچھ اس طرح بنا کہ ہمیں دبئی میں تقریباً تیرہ گھنٹے رکنا تھا۔اس وقت کو کیسے گزارنا ہے، میں اور برادرم خالد کاظمی دونوں اس پر سوچتے رہے۔ بالآخر یہی نتیجہ نکلا کہ وہاں پہنچ کر دیکھیں گے کیا کرنا ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دبئی ائر پورٹ بین الاقوامی مسافروں کی آمد و رفت کے اعتبار سے دنیا میں پہلے اور کُل مسافروں کی آمدورفت کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہے۔2023 کے دستیاب ڈیٹا کے مطابق دبئی ائیر پورٹ پر کل آٹھ کروڑ ستر لاکھ مسافروں کی آمدورفت ہوئی، جب کہ امریکہ میں واقع ہارٹس فیلڈ جیکسن اٹلانٹا انٹرنیشل ائر پورٹ تقریباً ساڑھے دس کروڑ مسافروں کی آمدورفت کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔

داخلے کے مراحل سے گزرے تو سفر کی تکان کے آثار نمودار ہونے لگے۔ خالد کاظمی نے، جو یوں لگتا تھا ہر دم خدمت پر کمر بستہ ہیں، کافی کی پیش کش کی۔اتنی شاندار پیش کش کو قبول نہ کرنا کفران نعمت کے زمرے میں آتا، لہٰذا فوراً ہاں کی اور ایک کافی شاپ پر جا بیٹھے۔کافی کی ایک ایک چُسکی رگوں میں اترتی ہوئی محسوس ہوئی ۔ سفر پھر سفر ہے، تھکاوٹ تو ہو جاتی ہے، تاہم کافی لینے کے بعد ذرا فریش ہوئے تو دبئی ڈیوٹی فری شاپ کا حدود اربعہ معلوم کرنے کی ٹھانی۔پہلے بیٹھنے کی جگہ تلاش کی جس کو مسکن بنا کر باقی امور سر انجام دیے جائیں۔کرسیوں پر لوگ براجمان تھے۔ بہت سے لوگ صوفوں پر ٹانگیں پسارے محو استراحت تھے۔اِدھر جگہ ملنا محال تھا، سو ایک لاؤنج کی جانب چل پڑے۔ قریب ہی D-12 میں آسانی سے جگہ مل گئی۔ فون چارج کرنے کی سہولت بھی میسر تھی۔اسی لاؤنج کو ٹھکانہ بنایا اور وہاں لگی کرسیوں پر دراز ہو گئے۔

میرے چھوٹے بھائی عقیل احمد بسلسلہ روزگار شارجہ میں مقیم ہیں۔ انھوں نے فون پر بات کی اور خیریت پوچھتے رہے۔ اتنے قریب جا کر ملاقات نہ ہونے سے بھی دل کی عجیب سی کیفیت تھی!

یہ اچھا ہوا کہ ہمارا سامان اسلام آباد ائر پورٹ ہی سے ملاوی کے دارالحکومت لی لانگ وے (Lilongwe)کے لیے بُک ہو چکا تھا، اس لیے بیگیج کو سنبھالنے کی پریشانی سے بچ گئے۔اب ہمارے پاس صرف لیپ ٹاپ  تھے، اور یوں ہوا گھومنا پھرنا آسان!

دبئی ڈیوٹی فری شاپ دنیا کی سب سے بڑی ڈیوٹی فری شاپس میں سے ایک ہے۔یہ 1983 میں قائم ہوئی اور چالیس ہزار مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے۔یہاں تقریباً چھ ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔آپ کو یہاں مشروبات، تمباکو، کاسمیٹکس، پرفیومز، الیکٹرونکس، سفری سامان اور دیگر کئی اشیاء کی بہت سے ورائٹی مل جائے گی۔ایک طرف چاکلیٹس کا بڑا سیکشن ہے، جہاں آپ کو اپنی پسند کی بیسیوں چاکلیٹس مل جائیں گی۔

سفر سے پہلے برادرم مطلوب حسین نے مشورہ دیا تھا کہ دبئی ڈیوٹی فری شاپ سے بہت اچھی چیزیں آپ کو مل جائیں گی، لیکن پانی اپنے ساتھ رکھنا ہے، وہاں سے نہیں لینا۔مطلوب حسین  اور ہم ایک پروجیکٹ میں اکٹھے کام کر چکے ہیں۔  سیر و سیاحت  اور کام و دہن کاخوب ذوق رکھتے ہیں۔ ویسے ذوق کا لفظ میں نے ذرا ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے استعمال کیا ہے، ورنہ اسے چسکا بھی کہا جا سکتا ہے۔انھوں نے دنیا دیکھی ہے، اور یہ ہو نہیں سکتا کہ کھانے پینے کی کوئی  اچھی جگہ انھیں معلوم نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: ملاوی کا سفر (1)

یوں تو ائیر پورٹس پر ہر چیز ہی باہر کے مقابلے میں مہنگی ہوتی ہے، لیکن ہم پانی کی ایک بوتل لینے کی غلطی کر بیٹھے۔چھ سو ملی لیٹر کی بوتل ہمیں بیس درہم میں ملی۔ہم نے کیلکولیٹر کھولا، درہم کے روپے بنائے ۔ معلوم ہوا کہ ایک ملی لیٹر پانی ہمیں ڈھائی روپے کا پڑا ہے۔ایک اور حساب لگایا کہ ایک ملی لیٹر میں پانی کے تقریباً بیس قطرے آتے ہیں۔سوچا، ہم روزانہ کتنا پینے کا پانی لیٹروں اور گیلنوں کے حساب سے یونہی ضائع کر دیتے ہیں۔اپنے وطن  کی کن کن نعمتوں کا شکر ادا کریں!

دبئی ڈیوٹی فری شاپ

گھوم پھر کر ڈیوٹی فری شاپ کا تقریباً ہر کونا ہی ہم نے دیکھ لیا۔اس کے علاوہ مسجد، ٹکٹ کاؤنٹرز،اور لوگ!

دنیا کتنی چھوٹی ہوتی جا رہی ہے؟ یہاں  آپ کو ہر نسل اور ہر قومیت کے لوگ نظر آئیں گے۔ گلوبلائزیشن کا دور دورہ ہے۔ایک دوسرے سے میل جول بڑھ رہا ہے۔تنوع ہے، لیکن تہذیب اور کلچر کی دوریاں سمٹ رہی ہیں۔عجیب سا خیال ذہن کے کسی کونے میں لپکا، کہیں سارے کلچر آخر میں ایک کلچر میں تو نہیں ڈھل  جائیں گے؟ پھر اسے ایک فضول سا خیال قرار دے کر ذہن سے جھٹک دیا۔

بارہ تیرہ گھنٹے بھی چلتے پھرتے، کھاتے پیتے، اونگھتے جاگتے گزر ہی گئے۔ہم نے لاؤنج میں نصب سکرین پر نظر دوڑائی۔عدیس ابابا کے لیے پرواز کا وقت ہونے والا تھا۔چیک ان ہم پہلے کروا چکے تھے۔پرواز سے تقریباً پون گھنٹہ قبل اعلان ہو گیا کہ عدیس ابابا جانے والے مسافر جہاز کی طرف چلیں۔ہم بھی قطار میں لگ گئے۔ کچھ ہی دیر میں ہم نے ایتھوپئن ائر لائن کے جہاز میں اپنی نشستیں سنبھال لیں۔

اب ہم ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا کی جانب پرواز کر رہے تھے!

ملاوی کا سفر(1)ملاوی کا سفر(3)ملاوی کا سفر(4)ملاوی کا سفر(5)ملاوی کا سفر(6)
کیرئیر کاؤنسلنگ سروسز
کیرئیر کاؤنسلنگ سروسز

6 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹس

اشتراک کریں

Facebook
Pinterest
LinkedIn
WhatsApp
Telegram
Print
Email