جمیل احمد
مشکلات ہماری زندگی کا ایک ناقابل تردید سچ ہیں، لیکن مشکلات سے کیسے نکلیں؟ … اس سوال کے جواب کی ہمیں ہمیشہ ضرورت رہتی ہے۔
دیکھا جائے تو زندگی ایک سفر ہے، جس میں ہم قدم قدم پر اونچ نیچ اور اتار چڑھاؤ سے گزرتے ہیں۔ کبھی ہم خوشی سے ہواؤں میں اُڑتے ہیں تو کبھی مشکلات کے طوفانوں کا سامنا کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مشکلات ہی ہمیں مضبوط بناتی ہیں اور ہمیں اپنی اصل صلاحیتوں کا احساس دلاتی ہیں۔ لیکن جب یہ مشکلات بہت زیادہ بڑھ جائیں تو ہماری زندگی کا توازن بگڑ جاتا ہے اور ہم خود کو ایک اندھیرے کمرے میں محصور محسوس کرتے ہیں۔ آج ہم بات کریں گے کہ کس طرح ہم ان مشکل حالات سے باہر نکل کر اپنی زندگی کو دوبارہ سے رنگین اور بامعنی بنا سکتے ہیں۔
مشکلات کی شناخت کریں:
مشکلات سے نکلنے کے لیے سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی میں موجود مشکلات کو پہچان لیں۔ کبھی کبھی ہم اپنی مشکلات سے آنکھیں بند کر لیتے ہیں اور انہیں نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن یہ ایک غلط رویہ ہے۔ جب تک ہم اپنی مشکلات کو نہیں پہچانیں گے، تب تک ان کا حل تلاش کرنا ناممکن ہوگا۔
زندگی میں مشکلات کی شناخت کرنے کے لیے ہمیں اپنے اندرونی اور بیرونی دونوں احساسات پر توجہ دینی ہوگی۔ اندرونی طور پر ہم اپنے جذبات، خیالات اور جسمانی علامات کو دیکھ کر مشکلات کی پہچان کر سکتے ہیں۔ مثلاً، اگر ہم مسلسل پریشان، ڈپریسڈ یا غصے میں رہتے ہیں تو یہ اندرونی مشکلات کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔ بیرونی طور پر ہم اپنے اردگرد کے حالات، تعلقات اور حالاتِ زندگی کا جائزہ لے کر مشکلات کی شناخت کر سکتے ہیں۔ مثلاً، مالی مشکلات، تعلیمی مسائل یا سماجی دباؤ بھی مشکلات کی علامات ہو سکتی ہیں۔تو ٹھنڈے دل اور دماغ سے غور کیجیے کہ ہماری مشکلات کا مرکز کہاں ہے۔
مشکلات کا تجزیہ کریں:
مشکلات کو پہچاننے کے بعد اگلا قدم ان کا تجزیہ کرنا ہے۔ ہمیں یہ جاننے کی کوشش کرنی چاہیے کہ یہ مشکلات کیوں پیدا ہوئی ہیں؟ ان کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟ کیا یہ مشکلات ہماری اپنی وجہ سے ہیں یا پھر حالات کی مرہون منت ہیں؟ جب ہم ان سوالوں کے جواب ڈھونڈ لیں گے تو پھر ہم حل تلاش کرنے کی سمت میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
مشکلات کی وجوہات جاننے کے لیے ہم کچھ اہم باتوں پر غور کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہمیں اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینا چاہیے۔ کیا کوئی خاص فیصلہ یا عمل ایسا ہے جس کی وجہ سے یہ مشکلات پیدا ہوئی ہوں؟ اس کے علاوہ، ہمیں اپنے اردگرد کے حالات کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔ کیا کوئی بیرونی عنصر جیسے کہ معاشی حالات، سماجی دباؤ یا کوئی اور مسئلہ ان کی وجہ بنا ہے؟ کبھی کبھی، مشکلات کا کوئی واضح سبب نہیں ہوتا اور یہ صرف زندگی کا ایک حصہ ہوتی ہیں۔ ایسے میں صبر اور استقامت آپ کے بہترین ساتھی ہوں گے۔
مثبت سوچ برقرار رکھیں:
مشکل حالات میں مثبت سوچ برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ جب ہم منفی سوچوں میں گھرے رہتے ہیں تو ہماری مشکلات اور بڑھ جاتی ہیں۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہر مشکل کا حل موجود ہوتا ہے۔ ہمیں صرف اس حل کو تلاش کرنے کی کوشش کرنی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: حقیقی خوشی کہاں سے ملتی ہے؟
اپنے آپ کو مشغول رکھیں:
اپنے آپ کو کسی بامقصد اور بامعنی سرگرمی میں مشغول رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ جب ہم مصروف رہتے ہیں تو ہمیں منفی سوچوں کے لیے وقت نہیں ملتا۔ ہم اپنی پسند کی کسی بھی سرگرمی کا انتخاب کر سکتے ہیں، جیسے کہ پڑھنا، لکھنا، اچھے تربیتی سیشن میں شرکت کرنا، یا ورزش کرنا۔
اسوۂ حسنہ سے رہنمائی حاصل کریں:
بطور مسلمان ہمارا یقین ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس میں ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہے۔ آپ ﷺ نے اللہ کے دین کی خاطر کیا کیا مشکلات نہیں جھیلیں۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ مشکل حالات میں آپ ﷺ نے ہمیشہ صبر اور بردباری سے کام لیا۔ آپ ﷺ ہر مشکل میں اللہ سے مدد طلب فرماتے۔تو اسوۂ حسنہ سے ہمیں یہی درس ملتا ہے کہ مشکل چھوٹی ہو یا بڑی اللہ سے مدد طلب کرنی چاہیے۔ قرآن پاک میں بھی ہمیں صبر اور نماز سے مدد حاصل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
مدد طلب کریں:
کبھی کبھی ہم اکیلے اپنی مشکلات کا سامنا نہیں کر پاتے۔ ایسے میں ہمیں اپنے اہل خانہ، دوستوں یا کسی ماہر سے مدد لینی چاہیے۔ ان سے بات کرنے سے نہ صرف ہم ذہنی دباؤ سے باہر آ سکیں گے بلکہ ہمیں اپنی مشکلات کو حل کرنے کے کئی نئے راستے بھی مل سکتے ہیں۔
اپنی مشکلات کے حل کے لیے پیشہ ورانہ مدد لینا ایک بہت اچھا قدم ہو سکتا ہے۔ مختلف قسم کے پیشہ ور افراد جیسے کہ تھراپسٹ، کاؤنسلر، یا سائکالوجسٹ آپ کو اپنی مشکلات کو سمجھنے اور ان کا سامنا کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ وہ آپ کے ساتھ مل کر ایک ایسا منصوبہ بنائیں گے جس سے آپ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکیں۔ ان کے پاس آپ کے لیے بہت سارے وسائل اور تکنیکیں ہوں گی جو آپ کو اپنی مشکلات سے نمٹنے میں مدد کریں گی۔ اس کے علاوہ، ایک ماہر شخص کے ساتھ بات چیت کرنا آپ کو اپنی مشکلات کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
اپنی زندگی میں تبدیلیاں لائیں:
کبھی کبھی ہمیں اپنی زندگی میں کچھ تبدیلیاں لانی پڑتی ہیں۔ اگر کوئی چیز آپ کو پریشان کر رہی ہے تو اس سے دور رہنے کی کوشش کریں۔ نئی عادات اپنائیں اور اپنی زندگی کا رُخ مثبت سمت میں موڑیں۔
مشکلات کے حل کے لیے کچھ مثبت عادات اپنانا بہت ضروری ہے۔ مثلاً، ہم روزانہ تھوڑا وقت خود کو سمجھنے اور اپنی سوچ کو مثبت بنانے کے لیے نکال سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کسی قابل اعتماد دوست یا مشیر سے اپنی بات شیئر کرنا بھی بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک صحت مند غذا کا استعمال، باقاعدہ ورزش اور کافی نیند لینا بھی ہماری ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہمیں اپنی زندگی میں مثبت لوگوں کو شامل کرنا چاہیے اور ان سے تعلقات مضبوط کرنے چاہئیں۔ یہ تمام چیزیں مل کر ہمیں مشکلات سے نمٹنے کی طاقت دیتی ہیں جس کے نتیجے میں ہم ایک بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔
زندگی کا لطف اٹھائیں:
زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے ایک تحفہ ہے۔ ہمیں اس تحفے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور جائز حدود میں رہتے ہوئے اس کا لطف اٹھانا چاہیے۔ مشکل حالات ہمیں زندگی کے حقیقی معنی سمجھنے میں مدد کرتے ہیں۔ مشکل حالات میں ہمارے لیے سوچنے کا کوئی نہ کوئی نکتہ ہوتا ہے، کوئی سبق ہوتا ہے۔ہمیں ان مشکل حالات کو ایک موقع کے طور پر لینا چاہیے اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
زندگی کے سفر میں خوشیاں اور غم دونوں ہوتے ہیں۔ مشکلات سے گھبرانا نہیں بلکہ انہیں ایک چیلنج کے طور پر لینا چاہیے۔ اپنی توجہ ان چیزوں پر مرکوز کریں جن پر آپ کا کنٹرول ہے اور ان چیزوں کو بدلنے کی کوشش کریں جو آپ بدل سکتے ہیں۔ اپنی زندگی میں مثبت لوگوں کو شامل کریں ،ان سے محبت کریں اور مدد حاصل کریں۔ اپنی پسندیدہ سرگرمیوں میں مشغول رہیں اور نئی چیزیں سیکھنے کی کوشش کریں۔ یاد رکھیں، زندگی کا مقصد صرف مشکلات سے نمٹنا نہیں بلکہ ان کے باوجود خوش رہنا اور اپنی زندگی کو بامعنی بنانا ہے۔
مختصر یہ کہ مشکل حالات کا سامنا کرنے میں آپ اکیلے نہیں ہیں۔ بہت سے لوگ آپ کی طرح مشکل حالات سے گزر چکے ہیں اور انہوں نے ان حالات سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈ ا ہے۔ آپ بھی ان تجاویز پر عمل کر کے اپنی زندگی میں آنے والی مشکلات کو کم کر سکتے ہیں۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔