جمیل احمد
مسائل ہر کسی کی زندگی میں ہوتے ہیں لیکن مسائل کیسے حل کریں اصل میں اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے!
بہت سے مسائل ایسے ہوتے ہیں جنھیں ہم کسی بڑی مشکل کے بغیر حل کر لیتے ہیں، لیکن کئی مسائل ایسے ہوتے ہیں جن کا ہمیں کوئی واضح حل نہیں ملتا اور ان کے حل کی فوری حکمت عملی کام نہیں کرتی۔ اس قسم کے مسائل بہت زیادہ تناؤ اور اضطراب کا باعث بنتے ہیں۔ایسے میں نئی اور تخلیقی حکمت عملیوں کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
اس مشکل کو حل کرنے کے لیے ہم یہاں روزمرہ کی زندگی کے مسائل کو حل کرنے کے چند اقدامات پر بات کریں گے۔
پہلا مرحلہ: کیا واقعی کوئی مسئلہ ہے؟
پہلے قدم کے طور پر یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آیا کوئی مسئلہ ہے یا نہیں۔
بدقسمتی سےاگر ہم مسائل کو نظر انداز کرتے رہیں تو عام طور پر وہ بار بار ابھرتے رہتے ہیں، اور ایک چھوٹا سا مسئلہ وقت کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ تویہ کیسے معلوم کریں کہ کوئی مسئلہ سر اٹھا رہا ہے؟
1۔سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اپنے مسائل کی فہرست بنائیں۔ اپنی زندگی کے مسائل کو لکھنے کی عادت ڈالیں۔ اگر آپ نے مسائل کی نشان دہی کرنا سیکھ لیا تو ان پر کام کرنا آسان ہے۔ آپ کو یہ جاننے میں بھی مدد ملے گی کہ کون سے مسائل بار بار سامنے آتے ہیں۔
2۔دوسری بات یہ کہ اپنے جذبات کا استعمال کریں۔ مثلاً ہو سکتا ہے کسی وقت آپ دباؤ میں ہوں، تو اس مسئلے یا وجہ کو تلاش کرنے کی کوشش کریں جوآپ کو دباؤ میں مبتلا کر رہی ہے۔
3۔چیلنج تلاش کریں۔ زیادہ تر لوگ مشکلات کو منفی انداز میں دیکھتے ہیں۔لیکن مسائل اور مشکلات کو ایک چیلنج کے طور پر لینا آپ کو ان کے حل کی جانب قدم بڑھانے میں مدد دیتی ہیں۔
دوسرا مرحلہ: مسئلہ کیا ہے؟
دوسرا اہم مرحلہ یہ ہے کہ مسئلے کی وضاحت کریں۔ مسئلے کی صحیح طریقے سے وضاحت کرنے کے بارے میں کچھ تجاویز یہ ہیں:
1۔ مسئلے پر توجہ دیں۔ اپنے آپ سے درج ذیل سوالات پوچھیں:
-کیا صورت حال ہے؟ (جیسے میرا باس مجھے بہت زیادہ کام دیتا ہے)
-میں حالات میں کیا تبدیلی چاہوں گا؟ (مثال کے طور پر میں چاہوں گا کہ میرا باس مجھے کم کام دے)
-وہ کون سی رکاوٹ ہے جو مجھے میرے مطلوبہ حل تک پہنچنے سے روک رہی ہے؟ (مثال کے طور پر مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ اپنے کام کے بوجھ کے بارے میں باس سے کیسے بات کروں)
-اس کے بعد آپ اپنا مسئلہ ایک جملے میں بیان کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مسئلہ یہ ہے کہ میرا باس مجھے بہت زیادہ کام دیتا ہے۔ میں کام کا بوجھ کم کرنا چاہتا ہوں، لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ باس سے اپنے کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے کیسے کہوں۔
2۔ حقائق جمع کریں۔ مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے اپنی رائے یا مفروضے شامل کرنے سے گریز کریں۔ مثال کے طور پر، یہ کہ آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ “میرا باس احمق آدمی ہے” محض ایک رائے ہے،اور یہ مسئلے کو حل کرنے میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
3۔ ٹھوس تجاویز تیار کریں۔ اگر آپ اپنے مسئلے کی صحیح طریقے سے وضاحت نہیں کر پائے، تو اس کا حل تلاش کرنا مشکل ہو جائے گا۔ مثال کے طور پر، یہ سوچنا کہ “کام بہت زیادہ ہے” کوئی ٹھوس بات نہیں ہے۔ اس کی تفصیلات کیا ہیں؟ کس قسم کا کام آپ کو دباؤ میں لاتا ہے؟ اور آپ اس قسم کے مسئلے کو کیسے حل کرنا شروع کریں گے؟ اس پر سوچیں۔
تیسرا مرحلہ: مسئلہ حل کرنے سے کیا مقاصد حاصل ہوں گے؟
یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کا حل شدہ مسئلہ کیسا نظر آئے گا۔ مسئلے کو حل کرنے کے اہداف طے کرنے کے لیے کچھ نکات یہ ہیں:
1۔حقیقت پسند بنیں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے اہداف قابل حصول ہیں۔ اگر وہ غیر حقیقی ہیں، تو شاید آپ انھیں حل نہیں کر سکیں گے۔
2۔ٹھوس اہداف طے کریں۔اگر آپ کے اہداف غیر واضح ہیں، تو آپ فیصلہ نہیں کر سکیں گے کہ کیا کرنا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ چاہتے ہیں کہ “میرا مقصد کام پر خوش رہنا ہے،”تو غور کریں اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا آپ ہر وقت خوش رہنا چاہتے ہیں؟ کتنا خوش رہنا چاہتے ہیں؟ آپ کو کب پتہ چلے گا کہ آپ خوش ہو گئے ہیں؟
3۔مختصر مدت کے اہداف کے ساتھ کام شروع کریں۔ اگر آپ ایسےچھوٹے چھوٹے اہداف طے کرتے ہیں جو نسبتاً تیزی سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، تو آپ کا مسئلہ حل کرنے کا امکان زیادہ ہے۔ آپ طویل مدتی اہداف بھی مقرر کر سکتے ہیں، لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ مختصر مدت کے اہداف بھی ہوں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ مسئلہ کس حد تک حل ہو گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: اکیسویں صدی کی مہارتیں
چوتھا مرحلہ: حل کے بارے میں سوچیں
مسائل کے حل طے کرتے ہوئے سب سے بڑی غلطی جو ہم کرتے ہیں ،یہ ہے کہ ہم وہی پرانے حل سوچتے رہتے ہیں۔ ٹھیک ہے اگر پرانے حل کارآمد ہیں تو ا ن پر ضرور عمل کریں، لیکن ہر جگہ پرانے حل کام نہیں کرتے۔ نئے حل سوچنے کے لیے آپ ان تجاویز پر عمل کر سکتے ہیں:
1۔مسئلے کے بہت سارے حل تیار کریں۔ اگر آپ کے پاس بہت سارے حل ہیں تو اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ آپ ان میں سے ایک اچھا حل پیش کر سکیں گے۔ اپنے مسئلے کے کم از کم 10 ممکنہ حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔
2۔اپنے حل کے بارے میں فوری رائے قائم نہ کریں۔یاد رکھیں کہ آپ نے ابھی تک کوئی حل منتخب کرنے کا فیصلہ نہیں کیا، ابھی آپ صرف حل تجویز کر رہے ہیں۔
3۔مختلف قسم کے حل پیش کریں۔ یقینی بنائیں کہ آپ کے تجویز کردہ حل ایک جیسے نہیں بلکہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
4۔مدد طلب کریں۔ اگر آپ کو اپنے مسئلے کے نئے اور مختلف حل تلاش کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے، تو دوستوں، خاندان یا ساتھیوں سے مشورہ طلب کریں۔عموماً دوسرے لوگوں کے پاس ایسے خیالات ہوسکتے ہیں جن کے بارے میں آپ نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔
پانچواں مرحلہ: حل کا انتخاب کریں
اگر آپ حل کے بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں تو آپ کو فیصلہ کرنے میں دشواری ہو گی۔ یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ کسی مسئلے کو یونہی چھوڑ دینا اسے حل کرنے کی کوشش کرنے سے زیادہ پریشانی کا باعث بن سکتا ہے ۔ ذیل میں کچھ رہنما اصول ہیں جو آپ کو اپنے مسئلے کا بہترین حل تلاش کرنے میں مدد دے سکتے ہیں:
1۔کیا یہ حل میرا مسئلہ حل کرے گا اور مجھے اپنے مقاصد تک پہنچنے میں مدد دے گا؟ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ کا حل آپ کے مقاصد تک پہنچنے میں آپ کی مدد کرے گا۔
2۔اس حل کے لیے کتنا وقت اور کوشش درکار ہے؟
3۔اگر میں اس حل کا انتخاب کروں تو مجھے کیسا لگے گا؟
4۔اس حل پر عمل کرنے کی فوری طور پر اور طویل مدت میں، میرے اور دوسروں کے لیے کیا قیمت ادا کرنی ہو گی اور اس کے فوائد ہیں؟ بہترین حل وہ ہے جس میں سب سے زیادہ فوائد اور سب سے کم لاگت ممکن ہوگی۔ لیکن یہ بھی سوچنا ہو گا کہ یہ حل آپ پر فوری طور پر اور آگے چل کر کیا اثر ڈالے گا، اور اسی طرح دوسرے لوگوں پر فوری طور پر اور آگے چل کر کیا اثرات مرتب کرے گا۔
چھٹا مرحلہ: حل پر عمل کریں
یہ اکثر سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ اب آپ کو اپنے منتخب کردہ حل پر عمل کرنا ہوگا۔ زیادہ تر لوگ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ کہیں انہوں نے غلط حل تو نہیں چُن لیا ہے، یا یہ کہ شاید کوئی اور بہتر حل بھی ہو سکتا تھا۔ یہ درست سوچ نہیں ہے۔ کچھ نہ کرنے سے بہتر ہے کہ حل پر عمل کریں۔
اپنے حل کو انجام دینے کے لیے آپ ایک ایکشن پلان بنا سکتے ہیں۔ اگر آپ جانتے ہیں کہ آپ اپنے حل کو کیسے انجام دیں گے، تو اس پر عمل درآمد کا زیادہ امکان ہے۔
آپ کے منصوبے میں وہ تمام اقدامات شامل ہونے چاہئیں جو آپ کومسئلہ حل کرنے کے لیے اٹھانے ہوں گے، اور یہ ہر ممکن حد تک مخصوص اور ٹھوس اقدامات ہونے چاہییں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کا حل “نئی نوکری حاصل کرنا” ہے، تو اس حل میں کچھ اس طرح کے اقدامات شامل ہو سکتے ہیں:
-ان ملازمتوں کی اقسام کی فہرست بنائیں جو آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
-ہر روز اخبار یا ملازمتوں کی ویب سائٹس پر اشتہارات چیک کریں۔
-ان تمام آجروں سے رابطہ کریں جنھوں نے آپ کی مطلوبہ نوکری کا اشتہار دیا ہے ۔
-اپنے کام کے شیڈول کو اس طرح ترتیب دیں تاکہ آپ کو انٹرویو کی تیاری اور اس میں شرکت کا موقع مل سکے۔
ساتواں مرحلہ: مسئلے کے حل کا جائزہ لیتے رہیں
اب جب کہ آپ نے اپنے حل پر عمل شروع کر دیا ہے، آپ کو دیکھتے رہنا ہوگا کہ آیا یہ صحیح طریقے سے کام کر رہا ہے۔ بعض اوقات بہترین حل بھی کام نہیں کرتے، لہٰذا ایسے پیمانے اور معیار طے کریں جن سے معلوم ہوتا رہے کہ آپ کا حل درست سمت میں جا رہا ہے۔مثال کے طور پر، اگر آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کے کام کا بوجھ کم ہو رہا ہے، تو آپ کا حل شاید ٹھیک کام کر رہا ہے۔
اگر آپ کا حل کام نہیں کر رہا تو آپ کیا کریں گے؟
چونکہ زندگی میں سب کچھ آپ کی توقعات کے مطابق نہیں ہوتا ، تو بعض اوقات بہترین حل بھی مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔ایسے میں بہتر یہ ہے کہ اوپر دیے گئے مختلف مراحل کی طرف دوبارہ جائیں اور اپنے آپ سے یہ سوالات پوچھیں:
-کیا میں نے مسئلہ کی صحیح وضاحت کی تھی؟
-کیا میرے مقاصد حقیقت پسندانہ تھے؟
-کیا مسئلے کے اور ممکنہ حل بھی ہیں؟
-کیا اور کوئی بہتر حل ہے جسے میں چن سکتا تھا؟
-کیا میں نے منصوبہ بندی کے مطابق حل پر عمل کیا؟
ان سوالات کا جواب تلاش کرنے سے آپ کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ آپ سے کہاں غلطی ہوئی ہے۔ پھر آپ اسے ٹھیک کر کے دوبارہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔