Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

محبتوں کے امین لوگ

محبتوں کے امین لوگ

تبصرہ: جمیل احمد

ادب انسانی جذبات و احساسات کی بہترین ترجمانی کا وسیلہ ہے۔ جب کوئی مصنف اپنے قلبی تجربات اور ذاتی مشاہدات کو الفاظ میں ڈھالتا ہے، تو وہ قاری کے دل میں گھر کر لیتا ہے۔ نسیم سلیمان کی کتاب محبتوں کے امین لوگ بھی ایک ایسی ہی تخلیق ہے جو دل سے لکھی گئی ہے اور دلوں پر اثر کرتی ہے۔ یہ ان کی چوتھی تصنیف ہے، جس میں ان کی یادیں، تجربات اور ان شخصیات کے خاکے شامل ہیں جو کسی نہ کسی طور پر ان کی زندگی کا حصہ رہے ہیں۔

کتاب کی سب سے نمایاں خوبی اس کا سادہ، مگر دل کو چھو لینے والا اندازِ بیان ہے۔ نسیم سلیمان نے علمی و ادبی پیچیدگیوں سے گریز کرتے ہوئے ایک آسان فہم مگر اثر انگیز اسلوب اپنایا ہے۔ ان کی تحریر میں احساس کی شدت نمایاں ہے، اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کتاب کسی تصنع یا بناوٹ کے بغیر، خالص دل کی آواز ہے۔ مصنفہ نے نہ صرف محبت کے جذبات کو لفظوں میں سمویا ہے، بلکہ اپنے دلنشیں انداز سے قاری کو فطرت کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی دیا ہے۔ نیل فیری، پھر سے تولی پیر، رانی کی باؤلی، لال قلعہ مظفرآباد اور برفانی پرل جیسے مضامین ان کی فطرت اور تاریخ سے محبت کا خوبصورت اظہار ہیں۔

نسیم سلیمان کی تحریریں رشتوں کی مٹھاس میں گندھی ہوئی ہیں۔ یہ نہ صرف خونی رشتوں کی کہانیاں ہیں، بلکہ ان ہستیوں کی یادیں بھی ہیں جن سے ان کا کسی نہ کسی انداز میں تعلق رہا۔ دور دیس جانے والے اور ابراہیم سلیمان ممتا کی تڑپ سے لبریز تحریریں ہیں جو قاری کے دل کو چھو لیتی ہیں، جب کہ آپ نے تو پرسوں واپس آنا تھا پڑھ کر رشتوں کی گہرائی کا بھرپور احساس ہوتا ہے۔

کتاب میں کئی اور شخصیات بھی مصنفہ کی یادوں کے آنگن میں اترتی ہیں۔ پروین سلیمان اور میم تنویر اشرف کے تذکرے میں محبت اور جدائی کا درد جھلکتا ہے۔ اسی طرح، ڈاکٹر ممتاز صادق اور ڈاکٹر ظفر حسین ظفر جیسے اہلِ علم و دانش کا ذکر بجا طور پر بڑے احترام سے کیا گیا ہے، جو تعلیمی دنیا میں اپنی گراں قدر خدمات کے حوالے سے نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

یہ کتاب نہ صرف قریبی رشتوں اور احباب کی محبتوں کا بیان ہے بلکہ ایسے لوگوں اور واقعات کی جھلک بھی پیش کرتی ہے جو مصنفہ سے براہِ راست وابستہ نہیں تھے، مگر جن کے اثرات ان کے دل و دماغ پر ثبت ہو گئے۔ وہ جو یونان کے پانیوں کی نذر ہو گئے، بلال پاشا اور سانحۂ دوچھمبری جیسے مضامین اس کی بہترین مثالیں ہیں۔

محبتوں کے امین لوگ درحقیقت ایک ایسا آئینہ ہے جس میں مصنفہ کی زندگی کے مختلف کردار جھلکتے ہیں۔ کتاب میں شامل خاکے محض ان شخصیات کا تعارف نہیں کرواتے، بلکہ ان سے جڑے جذباتی لمحات کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ مصنفہ اپنے بیتے دنوں کو نہ صرف یاد کر رہی ہیں، بلکہ قاری کو بھی ان لمحوں میں شامل کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یادوں کی الماری

اس کتاب کی ایک بڑی خوبی اس کی سچائی ہے۔ اکثر یادوں پر مبنی تحریروں میں جذبات کی شدت حقیقت کو کہیں پیچھے چھوڑ دیتی ہے، مگر یہاں ایسا نہیں۔ ہر کردار کو اس کے حقیقی رنگ میں پیش کیا گیا ہے، جو کتاب کو مزید معتبر بنا دیتا ہے۔

یہ کتاب پڑھتے ہوئے قاری محسوس کرتا ہے کہ وہ ایک جذباتی سفر پر گامزن ہے۔ کہیں محبت کی گرمی محسوس ہوتی ہے، کہیں جدائی کی سلگتی چنگاریاں۔ کہیں دوستوں کی قہقہے سنائی دیتے ہیں، تو کہیں زندگی کی بے ثباتی کا گہرا احساس۔ یہی کیفیات محبتوں کے امین لوگ کو ایک مکمل جذباتی تجربہ بنا دیتی ہیں، جو قاری کو لمحہ بھر کے لیے بھی اکتاہٹ میں مبتلا نہیں ہونے دیتیں۔

ادب میں ان لوگوں کا ذکر ہونا جو ہماری زندگی میں روشنی کی مانند رہے، ہمیشہ خوش آئند ہوتا ہے۔ محبتوں کے امین لوگ نہ صرف ایک یادگار کتاب ہے بلکہ یہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ محبتیں بانٹنے والے لوگ ہمارے اردگرد موجود ہوتے ہیں—بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم انہیں پہچانیں اور ان کی قدر کریں۔ نسیم سلیمان نے اپنی تحریر میں انہی جذبات کو الفاظ کا روپ دیا ہے، اور یہی چیز ان کی کتاب کو خاص بناتی ہے۔

نسیم سلیمان کی کتاب ‘محبتوں کے امین لوگ’ ہر اس شخص کے لیے ہے جو محبت کے حقیقی مفہوم کو سمجھنا چاہتا ہے اور ان یادوں کی قدر جانتا ہے جو وقت کے ساتھ سنہری نقوش میں ڈھل جاتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *