Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

قوت مدافعت اور انسانی بقاء

قوت مدافعت اور انسانی بقاء

محمد طاہر ربانی

اللہ تعالی  نے انسان کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے ایک ایسا مربوط نظام عطا کیا ہے جو نہ صرف انسان کو ان بیماریوں سے بچاتا ہے بلکہ ان بیماریوں کے خلاف انسان کو دفاعی طاقت بھی مہیا کرتا ہے۔اس نظام کو امیون سسٹم کہا جاتا ہے یعنی قوت مدافعت کا نظام۔

-یہ انسان کو وائرس، بیکٹیریا،فنجائی اور ایسے ہی اور جراثیموں سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے

-اگر انسان کو کہیں کٹ لگ جائے یا زخم آجائے تو اس کی حفاظت بھی اسی دفاعی نظام کا کام ہے

-بیرونی ذرات یعنی مٹی وغیرہ سے حفاظت بھی یہی دفاعی نظام کرتا ہے

اس دفاعی نظام کی بہتری کے لیے مختلف غذائی اجناس بھی اللہ پاک نے تخلیق کر دی ہیں تاکہ اس کی مخلوق ان سے فائدہ اٹھا سکے۔ گویا انسان کی حفاظت کا مکمل طور پر بندوبست کر دیا گیا  ہے۔ اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح سے اپنی زندگی کو آسان بناتا ہے۔

جس طرح سے امیون سسٹم  بیماریوں سے انسان کو محفوظ رکھتا ہے، کیا کوئی ایسا سسٹم بھی اللہ پاک نے انسان میں رکھ دیا ہے جو اس کو حوصلہ، ہمت اور اپنے ارادوں کو قائم رکھنے میں مدد دیتا  ہے؟

یقینا اللہ تعالیٰ  نے انسان کے لیے ایسا کوئی نہ کوئی سسٹم رکھا ہے، بس انسان کو اس سسٹم کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔

ہم سب کا اپنی روزمرہ زندگی میں ایسے لوگوں سے لازمی سامنا ہوتا ہے  جو ہمارا حوصلہ توڑنے والے ہوتے ہیں، یا ہمارا حوصلہ بڑھانے والے ہوتے ہیں۔

حوصلہ توڑنے والے لوگوں یا ان کی کارروائی سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے؟

جب بھی کبھی اپ ایسے حالات کا شکار ہوں تو سب سے پہلے اللہ پاک سے مدد طلب کریں، کیونکہ اللہ کی ذات حوصلہ دینے والی ذات ہے۔ وہ انسان کے غموں کو راحت میں بدلنے والی ذات ہے۔جب آپ اپنے آپ کو اللہ کی پناہ میں دے دیتے ہیں، تو پھر ایسے لوگوں کی باتیں آپ پر اپنا اثر نہیں چھوڑتیں، یا پھر ان باتوں کا اثر کم سے کم ہو جاتا ہے ۔ گویا یہ بھی امیون سسٹم کی طرح ایک حفاظتی نظام ہے۔ اب جو اس حفاظتی نظام کی پناہ میں آ جاتے ہیں، وہ اپنی ہمت و حوصلے کو قائم رکھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

دوسرے مرحلے میں اپنے آپ کو ان لوگوں کی باتوں سے بچانے کا جو اہم حفاظتی نظام ہے، وہ یہ ہے کہ آپ ایسے لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا بالکل ختم کر دیں۔ اگر ختم نہیں کر سکتے تو کم سے کم کر دیں، کیونکہ مایوس لوگ آپ کو بھی مایوس کر دیں گے، اور مایوسی کفر ک بعد سب سے بڑا گناہ ہے۔

حوصلہ بڑھانے والے نظام میں تیسرا نمبر ان لوگوں کا آتا ہے جو آپ کو ہمیشہ مثبت طرز عمل کی طرف لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یاد رکھیں دنیا میں جتنی بھی تحقیق  ہوئی ہے، اس  میں یہی کہا گیا ہے کہ مثبت طرز عمل، مثبت گفتگو یا مثبت سوچ انسان کی توانائی کو بڑھانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اس لیے اپنے آپ کو ہمیشہ ایسے حصار میں رکھیں جو مثبت توانائی کا سبب بنے۔

جس طرح امیون سسٹم میں وٹامن سی کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے، اسی طرح حوصلہ بڑھانے میں آپ کے ان دوستو ں کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے، جو آپ کی خیر خواہی چاہتے ہیں۔ یاد رکھیں دنیا میں گرے ہوؤں کو اٹھانے والے بہت کم ہوتے ہیں لیکن کمال کے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حوصلہ بڑھانے والے اقوال

جب آپ کو ان میں سے کوئی بھی میسر نہ آئے، تو پھر سورہ والضحی کو سننا پڑھنا اپنا معمول بنا لیں، کہ یہ تیر بہدف نسخہ ہے، جو انسان کے ٹوٹے ہوئے حوصلوں کو جوڑ دیتا ہے، جو زخمی دلوں کو صحت عطا کرتا ہے، جو اعصاب کو طاقت دیتا ہے، جو انسان کے کرچی کرچی جذبات کو دوبارہ جوڑ دیتا ہے، اور جو سہمے ہوئے دلوں کو حوصلہ عزم ارادہ عطا کرتا ہے۔

المختصر، ہم کہہ سکتے ہیں کہ جس طرح اللہ تعالی نے انسان کو امیون سسٹم عطا کیا ہے، اسی طرح اللہ تعالی نے انسان کو اپنا حوصلہ قائم رکھنے کے لیے بھی ایک سسٹم دیا ہے، بس ہمیں اس سسٹم کو سمجھنے کی ضرورت ہے، اس کے اجزاء کو جاننے کی ضرورت ہے۔

 اللّہ سے ہمیشہ عافیت  مانگیں۔

7 Responses

  1. بہت حوصلہ افزأء تحریر ہے ۔سورہ الاضحی کے پڑھنے کا حدیث میں سے حوالہ دے دیتے تو بہتر ہوتا۔یوں تو سارا قرآن ہی حوصلہ ہی حوصلہ ہے۔

  2. ماشاءاللہ
    بہت اچھی تحریر
    اللہ پاک نے انسان کو قوت مدافعت عطا فرمائی ہے
    اب انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے روزمرہ زندگی کے معاملات کو بھی بہتر طریقے سے سرانجام دینے کی کوشش کریں اپنے اپ کو منفی سوچ سے بچائے

  3. ماشاء اللہ! ایک بہترین، پُر اثر اور حوصلہ بڑھانے والی تحریر ہے۔جزاک اللہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹس

اشتراک کریں

Facebook
Pinterest
LinkedIn
WhatsApp
Telegram
Print
Email