Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

قربانیوں کی سرزمین: فلسطین

قربانیوں کی سر زمین: فلسطین

شہر بانو

جہد و جہد، استقامت اور غیر متزلزل عزم کی تابناک داستان ہے فلسطین، لا متناہی قربانیوں اور خودارادیت کا طویل سفر ہے فلسطین ، آزادی، جنگجوؤں، اٹوٹ امیدوں اور انقلابیوں کی سر زمین ہے فلسطین! جس کی عوام نے سیاسی بد امنی سے لے کر معاشی عدم استحکام تک بے شمار چیلنجز کا سامنا کیا ہے۔ فلسطین ایک ایسی سر زمین ہے جو تاریخ، ہنگامہ آرائیوں اور تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں واقع یہ خطہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان دیرینہ تنازعات کا مرکز رہا ہے۔ انیسویں صدی سے لے کر اب تک کئی  جنگیں ہوئیں لیکن فلسطین کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے۔

 حالیہ اسرائیلی کارروائیوں نے غزہ کے علاقے کے انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر تباہ کر کے کھنڈرات میں تبدیل کردیا، اسکولوں، ہسپتالوں اور رہائشی عمارتوں سمیت اہم بنیادی ڈھانچے کو ملبہ بنا کر رکھ دیا۔حملوں نے ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا۔ انفراسٹرکچر کی تباہی کا معیشت پر گہرا اثر پڑا جس سے بہت سے کاروبار تباہ ہوئے یا بند ہونے پر مجبور ہو گئے۔اس تنازعے کی انسانی قیمت حیران کن ہے، جس میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔شہید ہونے والوں میں زیادہ تر  خواتین اور بچے  شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے سفید فاسفورس اور دیگر ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال سے کئی فلسطینی شدید جھلس گئے اور دیگر زخمی ہوگئے۔تنازعہ کا نفسیاتی نقصان بھی شدید ہوا ہے،جس کی وجہ سے بہت سے فلسطینی بے چینی اور ڈپریشن کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خالق کی معرفت

خاندانوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، بچے خوف کے ماحول میں پروان چڑھ رہے، اور کمیونٹیز تنازعات کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ اسرائیل حکومت بین الاقوامی قوانین کی مسلسل دھجیاں اڑا رہی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے، جس کی پشت پناہی کرنے میں امریکہ ان کا اتحادی بنا ہوا ہے جس نے اقوامِ متحدہ کی متعدد قراردادوں کو ویٹو کر دیا اور عالمی برادری ان کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔بے گھر ہونے، تشدد کی زد میں آنے، جبر کا سامنا کرنے اور ہزاروں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود، فلسطینیوں نے اپنی تاریخ، ثقافت اور ورثے کو پالتے ہوئے اپنے وطن سے مضبوط تعلق قائم رکھا ہے۔

جیسے ہی میں یہ لکھ رہی ہوں، میں درد اور بے بسی کے احساس سے بھر گئی ہوں۔ دنیا کیسے خاموشی سے کھڑی رہ سکتی ہے کہ پوری قوم اس بربریت کا نشانہ بن رہی ہے؟ ہم فلسطینی  بچوں، یتیموں اور زخمیوں کی چیخوں کو کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں ،جن سے ان کا مستقبل چھین لیا گیا؟ ہم فلسطینی ماؤں کے دکھوں سے کیسے آنکھیں چرا سکتے ہیں، جنہوں نے اپنے بیٹے اور بیٹیاں، اپنے گھر اور روزی روٹی کو کھو دیا ہے؟ ایسے میں علی ہادی کی حال ہی میں لکھی گئی درد بھری غزل کے چند اشعار یاد آئے:

 جنازے اتنے اتنے اُٹھ رہے ہیں

 ملک الموت چشمِ نم کھڑے ہیں

 اے مولا جس طرح کٹتی ہیں فصلیں

  فلسطیں والوں کے سر کٹ رہے ہیں

 نگاہِ عدل کر سمتِ فلسطیں

 مکاں سے بڑھ کے قبرستاں بنے ہیں

انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری کو فلسطین کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری ایکشن لینا چاہیے۔ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزیوں پر اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے۔ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کرے۔ تنازعات سے متاثرہ افراد کو انسانی امداد فراہم کرے۔ اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرے۔ بچوں اور خواتین سمیت فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی وکالت کرے۔فلسطینی عوام کو وہ انصاف اور وقار دیا جائے جس کے وہ حقدار ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *