Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

فیس بک کے نفسیاتی اثرات

فیس بک کے نفسیاتی اثرات

جمیل احمد

فیس بک کیا ہے؟

فیس بک ایک مقبول اور مفت سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ہے، جسے 2004 میں بنایا گیا تھا۔ فیس بک پر  ممبران “فرینڈز” کو شامل کر سکتے ہیں، تصاویر اپ لوڈ کر سکتے ہیں، دوست کی “وال” پر تبصرے کر  سکتے ہیں، نجی ای میلز بھیج سکتے ہیں، “چیٹ” پر لائیو بات کر سکتے ہیں اور اپنی دلچسپی کے صفحات کو سبسکرائب کر سکتے ہیں۔ باہمی رابطے  کے اس طریقہ کار کا فیس بک استعمال کرنے والوں پر کیا نفسیاتی اثر پڑتا  ہے؟ کیا فیس بک مجموعی طور پر نفسیاتی طور پر نقصان دہ ہے یا فائدہ مند؟ذیل میں ہم اسی موضوع پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے۔

فیس بک کے نقصانات

فیس بک کے کچھ عام طور پر سمجھے جانے والے  نقصانات یہ ہیں:

1۔تحقیق کاروں کے مطابق، فیس بک کی لت کے، خود اعتمادی کی کمی ، ڈپریشن اورکمزور  سماجی مہارتوں کے ساتھ  اہم تعلق کے ثبوت ملے ہیں۔ اس کی وجہ یہ دکھائی دیتی ہے کہ کچھ لوگوں نے انسانی رابطوں کے مقابلے میں  سائبر رابطوں کو ترجیح دینا شروع کر دی ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ  حقیقی  تعلقات مضبوط ہونے کی بجائے کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔

مطالعے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ لوگ جتنا زیادہ فیس بک  اور اس جیسی دوسری سائٹس  کا استعمال کرتے ہیں، اتنا ہی ان کے سماجی رابطے اور خوشی کی سطح کم ہوتی جاتی ہے۔

2۔ایسے شواہد بھی ملے ہیں  کہ فیس بک کو سائبر بد معاشی کے ایک طریقے کے طور پر  استعمال کیا جا رہا ہے، جس کا نشانہ عام طور پر نوجوان بنتے ہیں۔ایسے واقعات نوجوانوں کو  ڈپریشن کی طرف لے جاتے ہیں،  اوربعض اوقات ان کے  انتہائی سنگین نتائج نکلتے  ہیں۔ اگرچہ یہ  بہت گھمبیر  مسئلہ ہے، تاہم فیس بک کے صارفین کی اکثریت اس خطرے سے دوچار نہیں ہے۔

3۔حسد میں اضافہ

فیس بک استعمال کرنے والے افراد پر کی گئی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کے صارفین  میں حسد کے جذبات بڑھنے کے واضح امکانات دیکھے گئے، قطع نظر اس سے کہ وہ پہلے سے اس احساس کا شکار تھے یا نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ افراد جو خود مواد تخلیق کرنے کی بجائے دوسرے لوگوں کی پوسٹس  دیکھنے میں  زیادہ وقت گزارتے ہیں، وہ اتنا ہی زیادہ حسد کا شکار ہوتے ہیں۔

4۔دوستوں سے ناراضگی

ایک سماجی رجحان ہے جسے سماجی موازنہ کہا جاتا ہے ۔ یہ رجحان اس وقت زیادہ نمایاں ہوتا ہے، جب لوگ فیس بک اور دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے اپنے ساتھیوں کے کارناموں کو دیکھتے ہیں اور ان سے دل ہی دل میں ناراضگی محسوس کرتے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ احساس خاص طور پر اس وقت مضبوط ہوتا ہے جب کامیاب ہونے والے افراد کا تعلق اپنے جیسے دوستوں  سے ہوتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پوسٹس اور ہماری ذمہ داریاں

5۔یہ ایک نشہ ہے

ایک نفسیاتی اثر جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں،  یہ ہے کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ حقیقت میں ایک نشہ بن سکتا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے دوستوں اور جاننے والوں   کی زندگیوں میں کیا ہو رہا ہے ، اور پھر دوسروں کی نظر میں وہ خود کیسے نظر آتے ہیں۔ لہٰذا فیس بک پر اپنا ایک تاثر قائم کرنے کی دھن لوگوں کو ایک خاص قسم کے نشے میں مبتلا کر دیتی ہے۔

6۔تخلیقی صلاحیت میں کمی

جب لوگوں کے پاس کرنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ، تو وہ اپنے دماغ کوکسی بھی طرح کی  تفریح ​​فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔پہلے پہل لوگ اس وقت کو تخلیقی کاموں کے لیے استعمال کرتے تھے، لیکن اب وہ بوریت سے بچنے کے لیے انٹرنیٹ اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا رخ کرتے ہیں۔یوں ان سائٹس کے صارفین کی تخلیقی صلاحیتوں میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

7۔مسائل سے فرار

لوگ اکثر اپنے حقیقی مسائل کا سامنا کرنے  سے بچنے کے لیے فیس بک کا رخ کرتے ہیں۔ یوں فیس بک ایک طرح  کی بیساکھی بن جاتی ہے جس پروہ مشکل حالات میں سہارا  لینے کی کوشش کرتے ہیں۔جب لوگ مسائل کے حل کے لیے حقیقی کوشش کرنے کی بجائے فیس بک کا سہارا لیتے ہیں، تو وہ مزید الگ تھلگ ہو جاتے ہیں۔

فیس بک کے فوائد

فیس بک کے ، دیگر سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کی طرح ، دماغی صحت اور تندرستی کے لیے کئی فوائد بھی ہیں:

1۔فیس بک کا استعمال دور دراز رہنے والے خاندان کے افراد اور دوستوں کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے ۔ یہ تیز اور موثر ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کو مشکل وقت میں جذباتی مدد حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔ بعض اوقات یہ تنہائی اور ‘دنیا سے کٹے’ ہونے کے احساس کو کم کر سکتا ہے، جو ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیس بک جیسی سائٹس قریبی دوستوں اور کنبہ والوں کی کمیونٹی سے دور ہونے کے دوران ‘گھر کی یاد ستانے’ جیسی  پریشانیوں میں مدد کرتی ہیں۔ خاص طور پر یونیورسٹی کے طالب علم، جو پہلی بار گھر سے دور جا رہے ہوں، فیس بک کی مدد سے گھر سے دوری کے احساس کو کم کر سکتے ہیں۔

2۔دیکھا گیا ہے کہ فیس بک کم خود اعتمادی والے اور زندگی سے ناخوش  لوگوں کی نفسیاتی بہبود میں کسی حد تک مددگار  ہے۔

3۔ سوشل نیٹ ورکنگ کچھ تنہائی پسند لوگوں  کو دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے میں مدد دے  سکتی ہے، کیونکہ ان سائٹس پرانھیں  بالمشافہ گفتگو کے دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس طرح وہ زیادہ آزادی سے اپنے جذبات کا اظہار کر سکتے ہیں۔

4۔آپ اسے اچھا کہیں یا برا، فیس بک پر “اسٹیٹس اپ ڈیٹس” کے ذریعے لوگوں میں ڈپریشن کی علامات کا اندازہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے۔

5۔اگرچہ  سوشل نیٹ ورکنگ ڈپریشن یا انٹرنیٹ کی لت کا باعث بن سکتی ہے،تاہم فیس بک خاندانی اور دوستی کے رشتوں کو برقرار رکھنے کے لیے ایک فائدہ مند فورم لگتا ہے۔ یہاں  ایسے مسائل پر بحث کی جا سکتی ہے، جن پر ذاتی طور پر بات کرنا مشکل ہوتا ہے۔
6۔فیس بک کے استعمال کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ سیاسی جماعتیں مختلف معاملات اور مسائل پر آسانی کے ساتھ لوگوں کو سیاسی عمل میں شریک کر  سکتی ہیں۔ انتخابات سے پہلے کے مہینوں میں جہاں اپنے پسندیدہ امیدواروں کے حق میں مہم چلانا اب فیس بک پر ایک عام سی  بات ہے، وہاں  لوگوں کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب دینے کے لیے بھی فیس بک کی مدد لی جاتی ہے۔ پھر لوگوں کو  معلومات فراہم کی جاتی  ہیں کہ  انہیں ووٹ ڈالنے کے عمل کو کیسے مکمل کرنا ہے۔

7۔یہ بھی دیکھا  گیا ہے کہ فیس بک پر کچھ نہ کچھ  شیئر کرنے سے، ہمارے دماغ کو ایک خاص طرح کی تحریک ملتی ہے، جس سے جوش و جذبہ جنم لیتا ہے۔

8۔سوشل میڈیا کے استعمال کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ درحقیقت درد اور تناؤ کے اثرات کے خلاف ایک طرح کی دیوار کے طور پر کام کرسکتا  ہے۔ ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے کسی پیارے کی صرف تصویر دیکھنے سے درد کے جسمانی اثرات کم ہو جاتے ہیں۔

9۔خیال کیا جاتا ہے کہ جو لوگ فیس بک پر پوسٹ کرنے، تبصرے کرنے اور لائک کرنے میں حصہ لیتے ہیں، وہ درحقیقت اس عمل سے  خوشی حاصل کرتے ہیں۔ اس قسم کی خوشی ان لوگوں کو حاصل نہیں ہوتی جو  صرف براؤزنگ کر رہے ہوں۔

دیکھا جائے تو مجموعی طور پر، جب فیس بک کو  غلط طریقے سے  استعمال کیا جاتا ہے، تو لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کے طریقے پر بہت منفی اثر پڑ سکتا ہے۔تاہم، اس بات کی گہرائی میں جانے  کے لیے کہ فیس بک کے ہماری نفسیات پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، مزید تحقیق کی گنجائش باقی  رہے گی۔

5 Responses

  1. Dear Jamil sb, you are doing a wonderful job. This article is really very helpful for those who used the medium too much.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹس

اشتراک کریں

Facebook
Pinterest
LinkedIn
WhatsApp
Telegram
Print
Email