Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

غیر معمولی لوگ ذہنی مسائل پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟

غیر معمولی لوگ ذہنی مسائل پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟

جمیل احمد

یہ بات سب ہی مانتے ہیں کہ اعلیٰ ذہانت ایک قیمتی سرمایہ ہےاور اس سے زندگی میں کامیابیوں کی راہیں کھلتی ہیں، لیکن ، دوسری طرف  یہ افسردگی ، اضطراب ، الجھن اور بیماریوں  کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ایسا کیوں ہے ؟اس کی ایک وجہ یہ  سامنے آئی ہے کہ دراصل غیر معمولی ذہین لوگ بہت زیادہ سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔ان کے خیال میں اس طرح وہ ہر مسئلے کے حل تک پہنچ سکتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں تو سوچتے چلے جاتے ہیں، وہ کسی بات کی تہہ تک پہنچنا چاہتے ہیں تو اپنے آس پاس سے کٹ کر اسی میں گم ہو جاتے ہیں، وہ بات کرتے ہیں تو کرتے ہی چلے جاتے ہیں۔ اگرچہ اس سے بہت سے مسئلے حل بھی ہو جاتے ہیں، لیکن سوچنے کا یہ عمل اگر جنون کی حدوں کو چھونے لگے تو یہ ایک ذہنی بیماری کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

یہ  عادت افسردگی کی کیفیت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی جذباتی حالت کو غیر متوازن بنا سکتی ہے۔ یہ انھیں اپنے ماحول سے  الگ تھلگ کرنے کا باعث  بن سکتی ہے اور بالآخر لوگوں کو ان سے دور کر سکتی ہے۔

مینسا، دنیا کے دو فی صد اعلیٰ ترین آئی کیو کے مالک افراد کی ایک  سوسائٹی ہے۔مینسا کے ممبرز پر ایک تحقیق میں دیکھا گیا  کہ اوسط ذہانت کے لوگوں کے مقابلے میں ان کے اندر  182 فیصد زیادہ مزاج کی خرابیاں  پیدا ہونے کا امکان ہے۔ایسے لوگ  بہت سی جسمانی بیماریوں کا شکار بھی ہو  سکتے ہیں    ۔

تو پھر غیر معمولی ذہین لوگوں کو ان مسائل سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ اس سلسلے میں ماہرین نے چند تجاویز پیش کی ہیں جو انھیں ان مسائل سے چھٹکارا پانے میں مدد دے سکتی ہیں:

سب سے پہلی بات یہ کہ اپنے آپ کوکسی دوسرے کام میں  مشغول کریں، مثلاًکسی دوست یا رشتہ دار  کو فون کرلیں، گھر کے کام کاج میں فیملی کی مدد کریں، کوئی ڈرائنگ بنانا شروع کر دیں، کتاب پڑھیں،یا باہر نکل کر ذرا چہل قدمی کرلیں۔

دوسری بات یہ کہ ایک ہی  سوچ کو بار بار دہرانے کی بجائے ، اس سوچ کو عملی جامہ پہنانے  کے لئے عملی اقدامات طے کریں، ایسے اقدامات جو حقیقت پسندانہ بھی ہوں۔

تیسری بات ۔۔۔جب آپ نے منصوبہ تیار کر لیا تو اس پر قدم بہ قدم عمل بھی شروع کر دیں۔

چوتھی بات ۔۔۔۔۔اپنے خیالات کا تنقیدی جائزہ لیں ۔ضروری نہیں ،جو سوچ آپ پر حاوی ہو چکی ہے، وہ ٹھیک بھی ہو۔پانچویں بات ۔۔۔کمال پرستی یعنی ہر چیز کو کسی غلطی کے بغیر کرنے کی کوشش اور غیر حقیقت پسندانہ مقاصد بھی آپ کوحد سے زیادہ سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اپنے لیے ایسے مقاصد طے کریں جنھیں حاصل کرنا آپ کے لیے ممکن ہو۔

چھٹی بات یہ کہ ۔۔۔بعض اوقات خود اعتمادی اور عزت نفس کی کمی آپ کو بہت زیادہ سوچنے اور ڈیپریشن میں مبتلا کر سکتی ہے۔آپ خود اعتمادی کو کئی طریقوں سے بڑھا سکتے ہیں۔ مثلاً ، آپ اپنی صلاحیتوں کے مطابق کسی مہارت پر عبور حاصل کر سکتے ہیں۔یا کچھ لوگ نفسیاتی علاج کے ذریعے بھی خود اعتمادی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

ساتویں بات ۔۔۔عبادات کا اہتمام آپ کی سوچوں کو یک سو اور آپ کے جذبات کو متوازن کرنے میں بہت مدد دیتا ہے۔کسی پر سکون گوشے میں کامل یک سوئی کے ساتھ عبادت کریں اور پھر اس کے نتائج دیکھیں۔

آٹھویں بات یہ کہ ۔۔۔اپنی سوچوں کے  محرکات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔مثلاً  کہاں ، کس وقت  ، کس کے ساتھ یا کس کام کے دوران میں آپ پر ایسی سوچیں طاری ہوتی ہیں۔ان سے ممکنہ حد تک بچنے کی کوشش کریں۔

نویں بات یہ کہ ۔۔۔سوچوں میں گم رہنا آپ کو دوسروں سے الگ تھلگ کر سکتا ہے۔لہٰذا اپنی سوچوں کے بارے میں کسی ایسے دوست سے بات کریں جوسوچوں کا دائرہ توڑنے میں آپ کی مدد کر سکے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ بھی آپ کے ساتھ مل کر انھی سوچوں میں گم ہو جائے۔

دسویں اور آخری بات یہ کہ ۔۔۔اگر آپ کے خیالات آپ پر حد سے زیادہ حاوی ہو  رہے ہیں اور آپ کی زندگی کو متاثر کر رہے ہیں  تو ، آپ اس کے علاج  پر غور کر سکتے  ہیں۔ آپ کا معالج آپ کو یہ جاننے  میں مدد دے سکتا ہے کہ آپ اس طرح کیوں سوچ  رہے ہیں اور ان کی وجوہات کو کیسے ختم  کریں۔

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *