Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

غیر معمولی بچوں کی پرورش کیسے کی جائے

غیر معمولی بچوں کی پرورش کیسے کی جائے؟

جمیل احمد

کچھ عرصہ قبل ایک مضمون “غیر معمولی بچوں کی پہچان” میں ہم نے غیر معمولی بچوں کی شناخت کے حوالے سے ان کی کچھ علامات کا تذکرہ کیا تھا۔ اس کے بعد ضروری محسوس ہوا کہ والدین اور اساتذہ کے لیےاس بارے میں  چند نکات بیان کیے جائیں کہ وہ ایک غیر معمولی بچے کی پرورش اور تربیت  کیسے کریں۔

یقیناً جب والدین یا اساتذہ  کو پہلی بار یہ احساس ہوتا ہے کہ ان  کا بچہ اپنے ساتھیوں سے زیادہ ذہین یا منفرد ہے تو یہ خوشی کے ساتھ ساتھ ایک چیلنج بھی لے کر آتا ہے۔لیکن، یہ اتنی  سیدھی بات  نہیں ہے۔ ایک ہونہار بچے کی پرورش بہت زیادہ ذمہ داری کی بات ہے۔ اس کی مدد کرنا، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ وہ اپنی پوری صلاحیت تک پہنچ جائے، کافی مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت  جب وہ دوسرے بچوں سے کہیں زیادہ باصلاحیت ہو!

اس مضمون میں، ہم اس پر ایک نظر ڈالیں گے  کہ آپ اپنے  ہونہار بچے کی مدد، حوصلہ افزائی، اور  خوشی کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔ذیل میں دیے گئے چند نکات غیر معمولی طور پر ہونہار بچوں کی پرورش کرنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں:

1۔ان کو وہ کام کرنے کی ترغیب دیں جن میں وہ کمزور ہیں:

یہ مشورہ شاید آپ کو عجیب لگے، لیکن اس کو ہم اس طرح سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ، فرض کریں آپ محسوس کرتے ہیں آپ کا  بچہ آرٹ میں غیر معمولی صلاحیت رکھتا ہے۔ اب فطری طور پر وہ آرٹ کی طرف میلان رکھتا ہو گا،اور آپ بھی چاہیں گے کہ اسے اپنی پڑھائی کے ساتھ آرٹ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع دیا جائے۔ اب فرض کریں، کسی وجہ سے اسے آرٹ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے مواقع میسر نہیں ہیں، تو وہ مایوس  اور دل برداشتہ ہو جائے گا۔ یہاں والدین اور اساتذہ کے لیے اہم نکتہ یہ ہے کہ بچے کو ایسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب بھی دیں، جن میں اس کا میلان قدرے کم ہو، تاکہ اس کے پاس دلچسپی کی  کوئی نہ کوئی متبادل  سرگرمی ضرور ہو۔ اس طرح وہ کسی نہ کسی میدان میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا سکے گا۔

2۔انہیں وہ مواقع اور وسائل مہیا کریں جن کی انہیں کامیابی کے لیے ضرورت ہے:

اس کا مطلب ہے کہ کچھ معاملات میں، ہونہار بچوں کو ان کے میلان کے مطابق کام کرنے کے مواقع اور وسائل مہیا کریں۔مثلاً آپ بچے کو قریبی  لائبریری کی ممبر شپ دلوا سکتے ہیں، تاکہ وہ  اپنی پسند کے مطابق کتابیں پڑھ سکے؛ آپ  اسے لگاتار پڑھائی سے کچھ آرام کا موقع دے سکتے ہیں، تاکہ وہ تخلیقی کام کر سکے؛ آپ بچے کو کسی  میوزیم کا دورہ کروا سکتے ہیں؛ کوئی معلوماتی یا دلچسپ  گفتگو سنوا سکتے ہیں۔اسی طرح اس کے ہم جماعتوں کی سطح سے اوپر کے اسباق بھی اسے تیار کروائے جا سکتے ہیں؛ اچھے سمر سکول میں شرکت کا موقع فراہم کیا جاسکتا ہے؛ اور اسے ینگ مینسا کی ممبر شپ حاصل کرنے کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔غرض  آپ  بچے کی دلچسپیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی طریقہ تلاش کریں، تاکہ بچے کے ذوق کی تسکین ہو سکے۔

3۔جہاں  ضرورت ہو ،مدد حاصل کریں:

دلچسپ بات یہ ہے کہ بہت سے ممالک میں جہاں کسی بھی قسم کی معذوری کے حامل بچوں کے لیے تعلیم کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے، وہاں ہونہار بچوں کی پرورش کو بھی ایک ‘خصوصی تعلیمی ضرورت’ سمجھا جاتا ہے۔ ہونہار بچے کی پرورش عام طور پر دیگر خصوصی بچوں  کے مقابلے میں آسان ہوتی  ہے، لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے  بات کی،یہ اتنی آسان بھی نہیں۔کئی مواقع پر آپ کو سوچنا ہو گا کہ  آپ اپنے بچے کی بہتر پرورش کے لیے کہاں سے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے ایک اچھا ٹیوٹر آپ کی مدد کر سکے،یا سکول میں ہونہار بچوں کے لیے کوئی اضافی انتظام ہو۔

ایک خیال یہ بھی ہے کہ  ہونہار بچوں کےوالدین مل کر ایک فورم بنا لیں، جہاں وہ بچوں کی پرورش کے بارے میں تبادلۂ خیال کر سکیں اورمختلف مسائل کے حل ڈھونڈ سکیں۔ اس طرح سب مل کر باہمی تبادلۂ خیال کے ذریعے ہونہار بچوں کی پرورش کے لیے اچھی تجاویز پر غور کر سکتے ہیں۔

4۔ممکن ہے غیر معمولی بچہ ہمیشہ غیر معمولی نہ رہے:

آپ کے ذہن میں قدرتی طور پر خیال آئے گا  کہ ایک ہو نہار بچہ ، ہمیشہ ہونہار رہے گا۔لیکن معاملہ اس سے مختلف بھی ہو سکتا ہے۔کبھی کبھی ہونہار ہونا قد میں لمبا ہونے جیسا ہوسکتا ہے۔جس طرح یہ ممکن ہے کہ ایک بچے کی جسمانی نشوونما اپنے دوستوں کے مقابلے میں پہلے ہو گئی ہو، اور اپنے ہم عمروں کے مقابلے میں ذرا پہلے لمبا ہو گیا ہو، اور بعد کے سالوں میں سب کے قد ایک جیسے ہو گئے ہوں، اسی طرح آپ کے بچے کی ذہنی  نشوونما میں بھی ایک خاص وقت میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ساری زندگی تعلیمی لحاظ سے نمایاں رہے گا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کے بچے میں ہونہار ہونے کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں،  خاص طور پر سکول کی نسبتاً بعد کی کلاسوں میں، تو آپ کو یہ نہیں سمجھ لینا چاہیے کہ بچہ  لازمی طور پر مستقبل میں بھی ایسا ہی ثابت ہو گا۔ ضروری نہیں کہ جس کارکردگی کا مظاہرہ وہ سکول میں کر رہا ہے، یونیورسٹی میں بھی اسی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ لہٰذا آپ کو اچھے متبادل منصوبے ضرور ذہن میں رکھنے چاہییں، تاکہ بعد میں کسی وجہ سے وہ اچھے گریڈ حاصل نہیں کر پاتے تو وہ کوئی اور راستہ اختیار کر سکیں۔

5۔بچوں کو فکری چیلنجز دیں:

ہونہار بچوں  کے استاداگرکلاس میں  اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ ہر سطح کے بچوں کی رہنمائی کریں، تب بھی ہونہار بچوں کو اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں کم محنت کرنی پڑے گی۔ انھیں یوں لگے گا کہ کامیاب ہونے کے لیے  انہیں مزید محنت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لہٰذا آپ ان کو ذہنی  چیلنجز فراہم کر کے ان کی بہتر نشوونما  کر سکتے ہیں، یعنی انھیں ایسے کام دیں جو  نہ صرف مشکل ہوں، بلکہ انھیں ذہنی طور پر متحرک بھی کریں، مثلاً انھیں  ایسی زبان سیکھنے کا موقع دیں، جو سکول میں نہیں پڑھائی جاتی ۔

بعض اوقات ایسے بچوں کو اضافی اسباق دیے جاتے ہیں، اور گھنٹوں انھیں مصروف رکھا جاتا ہے۔ اس سے بھی گریز کرنا چاہیے۔ بچوں کو بے تحاشا پڑھائی میں مصروف رکھ کر ان کی خوشی کو برباد نہیں کرنا چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ کا بچہ آزادانہ طور پر بھی سیکھ سکتا ہے۔ اس کو کھیل اور دیگر تخلیقی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع بھی دینا چاہیے۔

6۔جہاں ممکن ہو موازنہ کرنے سے گریز کریں:

بعض اوقات ارادتاً یا غیر ارادی طور پر ہم ہونہار بچوں کا دوسروں سے موازنہ کرنے لگتے ہیں۔کبھی کبھی آپ کو اس لیے موازنہ کرنے کی ضرورت پیش آ جاتی ہے، تاکہ آپ جان سکیں کہ بچہ کس لحاظ سے دوسرے بچوں سے مختلف ہے۔لیکن  بہتر ہے کہ آپ اسے معمول نہ بنائیں، کبھی بھی بچے کا دوسروں سے موازنہ کرنے کی حوصلہ افزائی نہ کریں، کیونکہ  ہو سکتا ہے اس طرح  وہ اپنے آپ کودوسروں سے زیادہ  ہوشیار ، خوبصورت یا سمارٹ سمجھنے لگیں۔ ہو سکتا ہے اس قسم کی سوچ  ان کے دوستوں کو بھی پسند نہ آئے۔ یوں آپ کے دوسرے بچے خود کو کمتر محسوس کر سکتے ہیں۔

7۔ان کے دوستوں کے انتخاب کے بارے میں کھلا ذہن رکھیں:

غیر معمولی بچے اپنے ہم جماعتوں اور ساتھیوں سے الگ تھلگ رہنے کا رجحان رکھ سکتے ہیں۔ کبھی کبھی آپ کو محسوس ہو گا کہ آپ کا بچہ اپنی کلاس کے دوسرے بچوں سے تعلق رکھنے میں  مشکل محسوس کرتا ہے، جس کا نتیجہ  یہ نکلتا ہے کہ انہیں معاشرتی میل جول میں دشواری پیش آ سکتی  ہے۔ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں بہتر جذباتی نشوونما کی وجہ سے اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں سے دوستی قائم کر لیں۔اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ آپ خوش نہ ہوں ۔ بڑی عمر کے لوگوں سے دوستی میں کئی پیچیدگیاں بھی ہو سکتی ہیں۔تاہم، اگر ہو سکے تو اس بارے میں ایک طرف محتاط رہیں، تو دوسری  کھلا  ذہن رکھنے  کی کوشش بھی کریں۔  مناسب احتیاط کے ساتھ اپنے بچے کو  دوستوں کے ساتھ صحت مند سماجی زندگی گزارنے کا موقع دیں۔

8۔ان کی صلاحیتوں کے بارے میں ایمانداری کا مظاہرہ کریں:

بعض والدین کوشش کرتے ہیں کہ آئی کیو ٹیسٹ اور دوسری آزمائشوں کے ذریعے ہونہار بچوں کی غیر معمولی صلاحیتوں کا کسی سکور کے ذریعے تعین کریں۔ یہ بُری بات نہیں، لیکن یہ بتانا بھی اتنا ہی اہم ہےکہ ہونہار اور غیر معمولی ہونے کا کیا مطلب ہے۔ بچوں کو سمجھنا چاہیے کہ کسی کو بھی صرف ہونہار ہونے  کی بنیاد پر نوکری نہیں ملتی۔ انھیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ اپنی صلاحیتوں کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو انھیں دوسرے کامیاب لوگوں کی طرح سخت محنت کرنی ہو گی۔ ان کو یہ سمجھنا ہو گا کہ کامیابی کے لیے  ذہانت کے علاوہ دلکشی، کرشماتی شخصیت، اور کاروباری ذہانت جیسی خوبیاں پیدا کرنے کی ضرورت بھی ہو سکتی ہے۔

اگر بچے نے اپنے میدان میں مطلوبہ مہارتیں نہ سیکھیں تو ایک وقت آ سکتا ہے کہ ایک  کم ذہین، لیکن دوسرے شعبوں میں زیادہ ہنر مند شخص کو بہتر موقع مل جائے۔ اس صدمے سے بچے کو بچانے کے لیے شروع ہی سے بچے کی پرورش اس طرح کریں کہ اس میں اعتماد کے ساتھ  عاجزی بھی پروان چڑھے، اور وہ محض اپنے غیر معمولی یا ہونہار ہونے پر تکیہ کر کے نہ بیٹھ جائے، بلکہ کامیابی کے لیے درکار ضروری مہارتوں پر بھی عبور حاصل کرے۔ یہ کام مشکل ضرور ہے،  لیکن اس طرح آپ کی مدد سے، آپ کا بچہ ایک خوش اور  کامیاب انسان  بن سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *