Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

علامہ اقبال اور عشق رسول ﷺ

علامہ محمد اقبال ؒ اور پیغامِ عشقِ رسول ﷺ

ڈاکٹر محمد عبدالمالک

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت سے کون واقف نہیں۔ ان کی لا  فانی شاعری اب اسلامی فکر کا معیار اور پہچان بن گئی ہے۔  انہوں نے امت کے درد میں ڈوب کر جو پیغام دیا وہ سرمایۂ  ملت ہے۔  وہ حکیم الامت تھے اور خدا نے انہیں دل فطرت شناس اور چشم بینا سے نواز رکھا تھا۔ انہوں نے جو دیکھا اور محسوس کیا،  صدق دل سے اسے اپنی خداداد حکمت کی کسوٹی پر پرکھنے کے بعد پورے اعتماد کے ساتھ اس کی نشاندہی کر دی۔ قران و سنت اور ائمہ و اسلاف کی تعلیمات کی روشنی میں حقیقت ایمان کو دیکھا جائے تو ایمان از ابتدا تا انتہا نبی اکرم ﷺ  سے دلی وابستگی اور قلبی محبت سے عبارت ہے۔ اس لیے صدیوں کی استعماری اور اسلام دشمن سازشوں کے نتیجے میں مسلمانوں کے قلب و نظر کو نور ایمان کی دولت سے محروم کرنے کے لیے صرف یہی کافی سمجھا گیا کہ:

یہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں کبھی

 روح محمدﷺ اس کے بدن سے نکال دو

 فکر عرب کو دے کر فرنگی خیالات

 اسلام کو حجاز و یمن سے نکال دو

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ  کے ساتھ معنوی تعلق کو ایمان کہتے ہیں۔ اس تعلق کے تین درجے ہیں۔ اس اعتبار سے ایمان تین رتبے کا حامل ہوگا۔

حضور نبی کریم ﷺ  سے محبت کا پہلا درجہ اعتقادی ہے، جو زبان کے اقرار اور دل کی تصدیق سے عبارت ہے۔ اس کا ثمر اطاعت و نصرت رسول  ﷺ ہے۔ یعنی یہ تعلق کم از کم اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ مسلمان حضور ﷺ  کی اطاعت اور ان کے دین کی ہر ممکن نصرت کریں۔ حضور نبی کریم ﷺ  سے تعلق کا دوسرا درجہ حبی ہے۔ جب تعلق ِاعتقادی کچھ اور  کمال حاصل کر لیتا ہے تو یہ اعتقاد محبت میں ڈھلنا شروع ہو جاتا ہے،  اور جب انسان حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے حبی  تعلق استوار کر لیتا ہے تو اس کا ثمر اسے  اتباع و تعظیم رسول ﷺکی صورت میں حاصل ہوتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ سے تعلق کا تیسرا درجہ تعلقِ عشقی  ہے۔ تو اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ یہ ترقی کر کے اگلے درجے میں پہنچ جاتا ہے اور نبی کریم ﷺ سے محبت کے پیش نظر اتباع میں پختگی اور تعظیم میں دوام کا ثبوت فراہم کرتا ہے۔پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق عشق عطا فرما دیتا ہے۔ اس تعلق عشقی کا ثمر اس بندہ مومن کو یہ ملتا ہے کہ وہ فنا فی الرسول کے مقام پر فائز ہو جاتا ہے،  اور فنافی الرسول ایمان کا اعلی ترین رتبہ ہے۔ جن خوش نصیبوں کو یہ مقام حاصل ہو جاتا ہے،  وہ فنا فی الرسول گردانے  جاتے ہیں۔  ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے

دہر میں اسم محمد ﷺ سے اجالا کر دے

یہ بھی پڑھیں: ازبکستان کا سفر ؛ بخارا کا آفتاب

 ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ حضور نبی اکرم ﷺ کو مقصود کائنات قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

ہو نہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو

چمن دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو

یہ نہ ساقی ہو تو پھر مے بھی نہ ہو خم بھی نہ ہو

بزم توحید بھی دنیا بھی نہ ہو تم بھی نہ ہو

خیمہ افلاک کا استادہ اسی نام سے ہے

نبض ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے

 اور جواب شکوہ کے آخری شعر میں تو علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے مسلمانوں کو دو ٹوک الفاظ میں اللہ کی مشیت سے آگاہ کر دیا۔ کس قدر پر مغز شعر  ہے، جس میں دنیا و آخرت کی کامیابی کو حضور ﷺ کی غلامی سے مشروط کر دیا کہ:

کی  محمد ﷺسے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

کبھی وہ اظہار عشق یوں کرتے ہیں:

 ذکر و فکر و علم و عرفانم توئی

 کشتی و دریا و طوفانم تو ئی

یا رسول اللہﷺ  میرا ذکر بھی آپ ہیں،  میرا فکر بھی آپ ہیں،  میرا علم بھی آپ ہیں ، میری معرفت بھی آپ ہیں، حتیٰ کہ میری کشتی،  میرا دریا اور میرا طوفان سبھی کچھ آپ ہیں۔

 ایک اور جگہ عشق و محبت میں ڈوب کر فرماتے ہیں:

وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے

غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا

نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر

وہی قراں ،  وہی فرقاں،  وہی یٰسیں، وہی طٰحٰہ

 حقیقی محبت محبوب سے منسوب ہر چیز سے محبت کا تقاضا کرتی ہے۔ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے بھی محبت کے اس تقاضے کو کما حقہ پورا کیا۔ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر مقدس کی خاک کے ذروں سے اس درجہ  عقیدت ہے کہ وہ ان ذروں کو جہان کی ہر چیز پر فوقیت دیتے ہیں:

 خاک یثرب ازدوعا لم خوشتر است

آں خنک شہرے کہ آنجا  دل براست

 شہر رسول ﷺ  کی خاک کا مرتبہ دونوں عالموں سے بلند ہے۔ مدینہ کتنا مبارک اور پیارا شہر ہے جہاں ہمارے آقا نبی کریمﷺ  جلوہ فرماہیں۔ اور آخر میں اس سلسلے میں اقبال رحمتہ  اللہ علیہ کا ایک دعائیہ شعر، جو  ان کی عقیدت کی غمازی  کرتا ہے :

ہوا ہو ایسی کہ ہندوستان سے اقبال

اڑا کے مجھ کو غبار راہ حجاز کرے

3 Responses

  1. علامہ محمد اقبال کے پیغام کو جس بھی زاویے سے دیکھا جائے، اس میں خدا پرستی ،عشق رسول ﷺ اور امت کا درد جھلکتا ہے۔ماشاء اللہ! عمدہ آرٹیکل ہے ڈاکٹر صاحب۔

  2. سنن ابنِ ماجہ 4141:
    حضرت عبیداللہ بن محصن انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
    ’’ جس کی صبح اس حال میں ہوئی کہ اسے بدن میں عافیت ، اپنے بارے میں امن اور دن بھر کی خوراک حاصل ہو ، اسے گویا پوری دنیا جمع کر کے دے دی گئی ۔‘‘
    جزاک الله
    ڈاکٹر صاحب آپ کی عظمت کو سلام

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *