تبصرہ: جمیل احمد
ہمارا تعارف “چہرے کی کتاب” کے ذریعے ہوا۔ اس نوجوان لکھاری کے سفرنامے “عظیم ہمالیہ کے حضور” کو انجمن ترقی پسند مصنفین کی جانب سے 2019 کے بہترین سفرنامے کا ایوارڈ ملا تو یوں محسوس ہوا جیسے ایوارڈ مجھے ملا ہے۔ٹیلنٹ کہیں بھی ہو، قدر کا، حوصلہ افزائی کا مستحق ہے۔ راولاکوٹ کے نواحی گاؤں سون ٹوپہ سے تعلق رکھنے والے جاوید خان جو سوشل میڈیا پر “جاوید کشمیری” ہیں، ابھرتے ہوئے قلم کار اور مصنف ہیں۔ انھوں نے اپنے قلم کی جولانیاں دکھا کر بہت جلد اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے۔ تقریباً بیس سال سے پیشۂ تدریس سے منسلک ہیں۔
ایوارڈ یافتہ “عظیم ہمالیہ کے حضور” ملک کے شمالی علاقوں کی سیر کی داستان ہے، جو سیاحت سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے خاص تحفہ ہے۔اس کے علاوہ جاوید خان کا ایک اور سفر نامہ “ہندو کش کے دامن میں” بھی شائع ہو چکا ہے، جو دراصل چترال، کیلاش اور وادی کمراٹ کے سفر کی روداد ہے۔ ان کی تحریریں مقامی اخبارات کے علاوہ پاکستان کی صوبائی اور علاقائی زبانوں میں بھی ترجمہ ہو کر چھپتی ہیں۔جاوید خان تعمیر شخصیت فورم میں ہمارے ہم رکاب ہیں۔یوں لگتا ہے، ان کی طبیعت میں کچھ کر گزرنے کا جنون انھیں چین سے نہیں بیٹھنے دے گا۔ آگے، اور آگے بڑھیں۔ افق کی بے کراں وسعتیں آپ کی منزل ہیں!
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
One Response