جمیل احمد
یہ سوال بہت سے لوگوں کو پریشان کرتا ہے کہ برسوں سے بنی ہوئی عادت کیسے بدلیں؟ لیکن یہ جان لیں کہ آپ کی پرانی عادات کو تبدیل کرنا مشکل تو ہو سکتا ہے – ناممکن نہیں۔
ہم میں سے اکثر لوگ کسی نہ کسی عادت سے پیچھا چھڑانا چاہتے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہم ایسا نہیں کر سکیں گے۔
ممکن ہے کبھی آپ نے سوچا ہو کہ آپ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں یا گیمز کھیلتے ہیں، اس کی بجائے آپ کلاسک ناول پڑھنے میں بہتر وقت گزار سکتے تھے یا رضا کارانہ خدمات کو زیادہ وقت دے سکتے تھے۔
اگرچہ آپ نے ان عادات کو توڑنے کی کئی بار کوشش کی ہو گی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ کوئی کوشش کارگر ثابت نہیں ہو رہی۔
حتیٰ کہ کبھی کبھی آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے آخر کار کوئی عادت توڑنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے، لیکن چند دنوں، ہفتوں بلکہ گھنٹوں میں آپ پھر اسی پرانی عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
تو کسی ناپسندیدہ عادت میں پھر سے مبتلا ہو جانے کو ہم کیسے روک سکتے ہیں؟ عادت کو مستقل طور پر توڑنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟
یہ ہم سب کے لیے ایک چیلنج ہے، تاہم اچھی بات یہ ہے کہ کچھ وقت لگا کر اورتھوڑی سنجیدہ کوشش کر کے، عادات کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں ہم ناپسندیدہ عادات سے پیچھا چھڑانے کے لیے کچھ طریقے تجویز کر رہے ہیں۔
فہرست بنائیں:
ہر سال کے پہلے پہلے دنوں میں ہم بڑے جوش و جذبے سے اپنے ارادوں کی فہرست بناتے ہیں — یا ان عادات کی بھی جنہیں ہم بدلنا چاہتے ہیں اوران سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں، مثلاً سوشل میڈیا پر کم وقت گزارنا ہے، کھانے کی روٹین بہتر کرنی ہے، ورزش کو معمول بنانا ہے، تمباکو نوشی چھوڑنی ہے، یا اپنے ناخن نہیں چبانے۔
تو اپنی عادات کی فہرست بنانا کوئی بری بات نہیں ہے، بلکہ ان چیزوں کے بارے میں مزید آگاہی حاصل کرنا ہے جنہیں آپ تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ فہرست طویل بھی ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگرآپ اس پر عمل نہ کریں تو یہ ہر سال بڑھتی رہے گی۔
تاہم یہ سمجھ لیں کہ آپ اس معاملے میں اکیلے نہیں ہیں۔ ہم سب کی اچھی یا بری عادات ہیں — پرانی اور نئی — جنہیں ہم تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔تو پہلا مرحلہ یہ ہے کہ ان سب کو ایک ساتھ تبدیل کرنے کی بجائے، صرف ایک یا دوعادات کو منتخب کریں۔
وجہ معلوم کریں:
اب جب کہ آپ نے ان عادات کا انتخاب کر لیا ہے، جنہیں بدلنا ہے تو یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کون سی چیز آپ کو ان کی طرف ابھارتی ہے۔
ہوسکتا ہے کہ جب آپ دباؤ یا پریشانی کے عالم میں ہوں تو آپ کا دل آئس کریم یا چاکلیٹ کھانے کو کرتا ہو، یا ہوسکتا ہے کہ جب آپ بور ہو رہے ہوں تو آپ سوشل میڈیا پر اسکرول کرنے میں بہت زیادہ وقت صرف کررہے ہوں۔
بعض اوقات ٹینشن ، گھبراہٹ یا اضطراب آپ کو اپنے ناخن چبانے پر مجبور کر سکتے ہیں۔
تو یہ جاننا کہ کون سی چیز آپ کو اس عادت کی طرف لے کر جاتی ہے، آپ کواپنے رویے کو تبدیل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
اگر ممکن ہو تو وجہ کو ختم کریں:
جب آپ وجہ جان لیں تو اسے ختم کرنے یا اس خاص لمحے میں ان احساسات کو کنٹرول کرنے کے طریقے تلاش کرنے سے آپ کو اس عادت کو توڑنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اگر آپ ان کھانوں سے بچنا چاہتے ہیں جواب آپ نہیں کھانا چاہتے ہیں تو انہیں کسی مستحق کو دے دیں۔ اگر آپ سو کر اٹھنے پر سب سے پہلے اپنے فون کو چیک کرتے ہیں، تو اپنے فون کو اپنے کمرے سے باہر یا کسی اور جگہ پر چھوڑنے کی کوشش کریں جو آپ کے بستر کے قریب نہ ہو۔
ضروری نہیں کہ آپ ہمیشہ کے لیے ایسا کریں، لیکن اس وقت تک ضرور کریں جب آپ کو یقین ہو جائے کہ آپ نے عادت توڑ دی ہے۔
عادت کو بدل دیں:
صرف عادت اور اس کی وجہ جاننا اسے توڑنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کسی عادت کوتوڑنے کے لیے اس کے متبادل رویے سے بدلنا ایک اچھا طریقہ ہے۔
مثلاً جب آپ تناؤ کا شکار ہوں تو سگریٹ پینے کی بجائے، سکون حاصل کرنے کے لیے تناؤ کم کرنے کے دوسرے طریقوں کو آزمائیں – جیسے چہل قدمی یا کتاب پڑھنا۔
جب اضطراب کی وجہ سے آپ اپنے ناخن چبا رہے ہوں تو سانس لینے کی کچھ گہری مشقیں آپ کے جذبات کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔
کوشش کریں کہ اپنے نئے رویے کو کسی ایسی چیز سے نہ بدلیں جو پرانے سے ملتا جلتا ہو۔ مثال کے طور پر، اگر آپ سوشل میڈیا پر اسکرولنگ کو روکنا چاہتے ہیں، تو کوشش کریں کہ متبادل کے طور پر کوئی اور اسٹریمنگ ایپ استعمال نہ کریں۔
یہ طریقے بھی آزمائے جا سکتے ہیں:
جب آپ پروسس شدہ میٹھے کے بارے میں سوچیں تو پھل کھانے پر غور کریں۔
جب آپ تناؤکا شکار ہوں یا فکر مند ہوں تو ڈائری لکھنا شروع کریں، یا کسی عبادت میں مشغول ہو جائیں۔
جب آپ بورہو رہے ہوں تو کتاب پڑھیں۔
جب آپ سگریٹ پینا چاہتے ہیں تو اچھی سی گم چبائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ذہنی سکون کے لیے کون سی عادات سے چھٹکارا حاصل کریں؟
سادہ تبدیلیاں کریں:
ماہرین کا خیال ہے کہ عادات کو توڑنا اس لیے مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ وہ ہمارے روزمرہ کے معمولات کا خودکار حصہ بن جاتی ہیں۔ درحقیقت، ہماری عادت بنانے والے طرز عمل کا تعلق دماغ کے اس حصے سے ہوتا ہے جسے بیسل گینگلیا (Basal Ganglia)یا ہمارے دماغ کا “آٹو پائلٹ” حصہ کہا جاتا ہے۔
تو آسان تبدیلیاں کرنا — جیسے سونے سے پہلے اپنے فون کو پہنچ سے دور کسی جگہ پر رکھنا — نئے رویےبنانے کے لیے آپ کے آٹو پائلٹ روٹین کا حصہ بننے میں مدد دے سکتا ہے۔
وقتی ناکامی بھی ہو سکتی ہے:
عادت بدلنے میں آپ کو وقتی ناکامی ہو سکتی ہے اور یہ فطری بات ہے۔
اس بارے میں اپنے آپ کو سزا دینے کی بجائے، اپنے آپ کو یاد دلائیں کہ آخر کار آپ انسان ہیں اور ایسا ہو جاتا ہے۔
اگر آپ پھر سے پرانی عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو یاد رکھیں کہ اسے تبدیل کرنے میں آپ کو کئی بار کوشش کرنے کے عمل سے گزرنا ہو گا۔
اپنا حوصلہ بڑھائیں:
عادت بدلنے لیے اپنے آپ کو کوئی ترغیب یا انعام دینے کا طریقہ استعمال کریں، اور اپنا حوصلہ بڑھائیں۔ضروری نہیں ہے کہ ترغیب یا انعام زیادہ مہنگا یا بڑا ہو۔ یہ اچھا سا شاور لینے یا کوئی پسندیدہ کھانا کھانے جیسی آسان سی بات ہوسکتی ہے۔
مثلاً ہفتے کے لیے ایک ٹارگٹ طے کریں، اور اگر آپ یہ ٹارگٹ حاصل کر لیتے ہیں، تو خود کو کوئی انعام دیں۔ کامیابی پراپنے لیے کوئی انعام طے کرنے سے آپ کو اس عادت کو توڑنے کے منصوبے پر قائم رہنے کی ترغیب مل سکتی ہے۔
ہمت نہ ہاریں:
عادتیں توڑنا مشکل ہے۔ عادات راتوں رات نہیں بنتی ہیں، اس لیے وہ راتوں رات تبدیل بھی نہیں ہوں گی۔
نئے طرز عمل کو معمول بنانے میں وقت اور صبر درکار ہوتا ہے۔ عادات بدلنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ لیکن ہمت نہ ہاریں!
اگر آپ اپنے ارادے پر قائم رہے، تو آپ نئے طرز عمل اور نئے رویوں کو نئی عادات میں ڈھال سکتے ہیں۔
خلاصہ:
کسی پرانی عادت کو توڑنا یا تبدیل کرنا آسان نہیں ہے ۔
اسے تبدیل کرنے میں آپ کو کچھ مشکل سے گزرنا پڑ سکتا ہے، غلطی ہو سکتی ہے اور تھوڑا سا وقت لگ سکتا ہے۔ لیکن منصوبہ بندی ،صبر اور مستقل مزاجی کے ساتھ آپ کا نیا طرز عمل جلد ہی آپ کی نئی عادت بن سکتی ہے۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
3 Responses
👍
بہت ذبردست تحریر ہی ایک ایک لفظ عملی جدوجہد مانگتا ہے۔۔بہت شکریہ
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ جاوید صاحب