جمیل احمد
سکول کی مؤثر قیادت اور منتظمین اپنے اسکولوں کے ماحول، طرز عمل اور ساکھ پر اثر انداز ہونے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ تعلیم کی عمارت کی ایسی بنیاد ہیں جس پر سیکھنے کا عمل استوار ہوتا اور فروغ پاتا ہے۔ جس سکول کو کامیاب قیادت میسر ہو ، وہاں سیکھنے کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔ پھر سکول ایسا مقام بن جاتا ہے جہاں طلباء نہ صرف تعلیم حاصل کرتے ہیں بلکہ ان میں چیلنج قبول کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہےاور ان کی بہترین تربیت اور حوصلہ افزائی کا اہتمام بھی ہوتا ہے۔دوسری طرف، سکول کی کمزور قیادت تعلیمی نظام کے اہداف کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
جب سکولوں میں مضبوط بنیاد اورصحیح سمت کا فقدان ہوتا ہے تو سیکھنے کا عمل متاثر ہوتا ہے ،جس کا بالآخر طلباء کو نقصان پہنچتا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق ، ” کلاس روم میں تدریس کے بعد لیڈرشپ ہی وہ دوسرا عامل ہے جو طلباء کی تعلیم پر اثر انداز ہوتا ہے۔” لیکن ایک کامیاب تعلیمی رہنما کیسے تیار ہوتا ہے؟ بطور پرنسپل یا قائد آپ واقعتاً کیسے مؤثر بنتے ہیں؟ اگرچہ سکول کی کامیاب قیادت بننے کا کوئی واحد طریقہ موجود نہیں ہے، لیکن کچھ حکمت عملیاں، صلاحیتیں, خصلتیں اور خیالات ایسے ہیں جو سکول کے بہت سارے مؤثر رہنما ؤں میں مشترک ہیں۔یہاں ہم ان میں سے چند ایک کا ذکر کریں گے۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ مؤثر قیادت کے طور پروہ کمیونٹی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔مؤثر سکول رہنما بچوں کے خاندان اور کمیونٹی کے ساتھ عمدہ شراکت داری تشکیل دیتے ہیں اور اسے قائم رکھتے ہیں۔ وہ اس شراکت داری کے ذریعے شمولیت، نگہداشت، ہمدردی اور معاشرتی طور پر ذمہ دار سکول کا ماحول تیار کرتے ہیں۔ ایسے ماحول کی تعمیر کے لئے ضروری ہے کہ سکول قائدین اپنے سکولوں اور کمیونٹی میں دکھائی دیں ،باہمی اعتماد کو فروغ دیں، شفافیت کا احساس پیدا کریں اور والدین، عملہ، کمیونٹی کے ممبران اور طلباء کے ساتھ مشترکہ مقاصد پر تبادلہ خیال کریں۔ ایک محقق اپنی کتاب میں بیان کرتے ہیں: “ان سکولوں میں جہاں باہمی اعتماد کی بہترین فضا قائم ہے، اساتذہ فعال اور متحرک ہوتے ہیں، وہ نئی حکمت عملیوں کو آزمانے کے لئے تیار ہوتے ہیں کیونکہ انہیں اعتماد ہوتا ہے کہ سربراہان اس سلسلے میں ان سے تعاون کریں گے۔ یہاں طلباء بھی فعال اور متحرک ہوتے ہیں، وہ سکول سے گہری وابستگی رکھتے ہیں، کیونکہ انہیں اپنے اساتذہ پر اعتماد ہوتا ہے۔ خاندان سکول سے تعاون کرتے ہیں کیونکہ پرنسپل اور اساتذہ نے ان کے ساتھ اعتماد پر مبنی تعلقات استوار کیے ہوتے ہیں۔”
یہ بھی پڑھیں: مستقبل کی نوکریاں
کامیاب اور مؤثر تعلیمی قیادت کا دوسرا اہم وصف یہ ہے کہ وہ اساتذہ کو بااختیار بناتے ہیں اور قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دیتے ہیں۔ سکول کے مؤثر رہنما جانتے ہیں کہ وہ “ون مین شو” نہیں چلا رہے ہیں کیوں کہ وہ یہ سب کچھ اکیلے نہیں کرسکتے ۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کا اچھے اساتذہ اور رفقاء کے درمیان رہنا کتنا اہم ہے، صرف اس لیے نہیں کہ انہیں سیکھنے اور مسلسل آگے بڑھنے کے لیے اساتذہ اور عملے کی مدد کرنی ہوگی بلکہ اس لیے بھی کہ وہ خود اساتذہ کو مستقبل کا قائد بننے کے لیے تیار کریں۔ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ جب لوگوں کو کیریئر میں ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے کیریئر پر کسی حد تک اختیار کے مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ مجموعی طور پر زیادہ کار آمد، اپنے کام میں زیادہ منہمک اور زیادہ مؤثر ہوجاتے ہیں۔ اساتذہ کے لیے پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع اور معاونت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ایسے ماحول کی تشکیل ضروری ہے جہاں اساتذہ کو نئے تجربات ، اختراعات اور مختلف سرگرمیوں میں قیادت کے مواقع حاصل ہوں اور جہاں پرنسپل اساتذہ کرام کے لئے صحت مند ماحول کو یقینی بناسکتے ہوں۔ اس کا طلباء کی کارکردگی پر مثبت اثر پڑے گا۔ ایک اور مطالعے میں پتہ چلا ہے کہ ” انتہائی باصلاحیت پرنسپلز کے اسکولوں میں ان کی ملازمت کے تین سال بعد اساتذہ کے انہماک کی اوسط میں اضافے کا امکان 2.6 گنا زیادہ ہے۔” ایک تعلیمی محقق کے مطابق: “عظیم پرنسپلز اپنے سکولوں میں اساتذہ کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دیتے ہیں۔ وہ بڑی احتیاط سے بہترین اساتذہ کی خدمات حاصل کرتے ہیں، ان کی کاوشوں اور ان کے عزائم میں ان کی مدد کرتے ہیں، عملے کے تمام ممبروں سے اعلی توقعات وابستہ کرتے ہیں، اور ہر فرد کی انفرادی پیشہ ورانہ نشو نما میں ان کی مدد کرتے ہیں۔ اس طرح کامیاب پرنسپلز طالب علموں کی بہترین تعلیمی کارکردگی کا ہدف حاصل کرلیتے ہیں۔”

کامیاب تعلیمی قیادت کا تیسرا اہم وصف یہ ہے کہ وہ ڈیٹا اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہیں۔سکول کے کامیاب رہنما بہترین فیصلہ سازی کے لیے سکول کی بنیاد پر جائزوں کے ساتھ ساتھ معیاری جائزوں سے حاصل شدہ اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہیں۔ ان اعداد و شمار کی مدد سے وہ تمام طلبہ کے لئے مساویانہ مواقع مہیا کرنے اور مسلسل بہتری لانے کے بارے میں فیصلہ سازی کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے ذریعے بہت سے امکانات کا راستہ دکھائی دیتا ہے۔ مؤثر رہنما اپنے طلباء کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ان اعداد و شمار سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ان کا چوتھا وصف یہ ہے کہ ان کے پاس ایک ویژن اور منصوبہ ہوتا ہے۔بہت اچھے رہنما دراصل ویژنری بھی ہوتے ہیں۔ وہ اپنی ٹیم کو متحد کرسکتے ہیں اور مقصد تک پہنچنے میں ان کی مدد کرنے کا منصوبہ بناسکتے ہیں۔ صرف یہی نہیں، بلکہ وہ اپنے اسکول کے ویژن اور اہداف کو واضح طور پر بیان کرنے کے قابل بھی ہوتے ہیں۔ ویژن شاید قیادت کی سب سے اہم خصوصیات میں سے ایک ہے، کیوں کہ یہ نہ صرف ٹیم لیڈر، بلکہ ٹیم کے ہر ممبر کو آگے بڑھنے کا حوصلہ اور سمت فراہم کرتا ہے۔ یقیناً، رہنماؤں کو اپنے ویژن پر عمل پیرا ہونے اور اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جوش و جذبہ بھی درکار ہے۔ ایک مؤثر رہنما کا ویژن اور جذبہ مزید تحریک، جوش و جذبہ اور فعالیت پیدا کرتا ہے جو پورے اسکول میں سرایت کر جاتی ہے۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
2 Comments
[…] یہ بھی پڑھیں: سکول کی موثر قیادت اور منتظمین کے اوصاف (1) […]
[…] سکول کی مؤثر قیادت کا پانچواں وصف یہ ہے کہ وہ باہمی تعاون اور سب طلباء کی شمولیت پر مبنی سیکھنے کا ماحول تخلیق کرتے ہیں۔شمولیت پر مبنی تعلیم سبھی طلباء کو تعلیمی اہداف کے حصول کے لیے سیکھنے کے متنوع راستے فراہم کرتی ہے، کیوں کہ ایسے ماحول میں طالب علموں کی انفرادی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ایسے سکولوں میں طلباء کو اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔ بہترین اساتذہ اس بات کوسمجھتے ہیں۔ وہ شمولیت کے تصور کو ترجیح دیتے ہیں، اور سیکھنے کے لیے ایسا محفوظ ماحول پیدا کرتے ہیں جہاں ہر طالب علم اپنی استعداد کے مطابق پروان چڑھتا ہے۔ وہ رہنما جو اس طرح کے ماحول پر مبنی جامع تعلیم کو ترجیح دیتے ہیں عام طور پر یقین رکھتے ہیں کہ ہر فرد زیادہ سے زیادہ سیکھنے کے عمل میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اساتذہ کے ساتھ ساتھ طلباء کے مابین تعاون کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ سکولوں میں اس قسم کا کامیاب ماحول پیدا کرنے میں سب سے اہم کردار پرنسپل کا ہے۔ تعلیم کے عمل میں سکول کے پرنسپل کی فعال شرکت تبدیلی پر عمل درآمد کرنے، خدمات کو بہتر بنانے، یا نئے راستوں کے تعین میں کامیابی کی سب سے اہم علامت ہے۔ سکول کا پرنسپل انتظامی تبدیلیوں پر عمل درآمد اور اساتذہ کو نئے رویے اور نئے طریقے اپنانے میں مدد فراہم کرنے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ موثر قیادت کا چھٹا وصف یہ ہے کہ وہ اپنے کام کے بارے میں پرجوش ہوتے ہیں۔ جوش و جذبہ تقریباً ہر اس فرد کے لئے اہم ہے جو اپنے کام میں کامیاب اور خوش رہنا چاہتا ہے، لیکن یہ خاص طور پر سکول کے رہنماؤں کے لئے بہت اہم ہے، جو اپنے اسکول کے ماحول پر بہت زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔ پرجوش رہنما ایک خاص توانائی کے مالک ہوتے ہیں جو اساتذہ کے ساتھ ساتھ طلباء میں بھی سرایت کر جاتی ہے۔ ایک مشہور جریدے نے لکھا کہ، “دنیا کا ساراعلم مل کر اچھا قائد نہیں بنا سکتا۔ اچھا قائد اپنے کام اور ان لوگوں کے ساتھ وابستگی سے بنتا ہے جو اس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔” لوگ بڑی حد تک اس رہنما کی پیروی کرنا چاہتے ہیں جو پر جوش ہو۔ ایسے رہنما کی جو نہ صرف ایک مقصد کے لیے کام کررہا ہے، بلکہ ان افراد کے لیے بھی جو اس کوشش میں اس کے ساتھ شامل ہیں۔ منصوبوں، ادارے اور اس میں شامل لوگوں کے لئے جوش و جذبہ کامیاب قیادت کی کنجی ہے۔ ان کا ساتواں وصف یہ ہے کہ وہ رسک لینے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔اکثر معلمین پہلے ہی جانتے ہیں کہ ناکامی سب سے بڑا استاد ہے۔ جس طرح اساتذہ کو اپنے طلباءکی تربیت کے لیے ان میں رسک لینے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، اسی طرح موثر رہنما اپنے ساتھیوں اور ماتحتوں میں معاون ماحول پیدا کر کے رسک لینے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو صرف کامیاب اقدامات ہی کو نہیں بلکہ ان کے لیے کی گئی کوششوں کا اعتراف بھی کرتا ہے، چاہے ان کا نتیجہ کچھ بھی نکلے۔ ایک معروف جریدے میں لکھا گیا کہ ،” ناکامی سیکھنے کے لیے ضروری ہے، لیکن صرف نتائج کے حصول کے لیے ساری توانائیاں صرف کر دینا بھی ملازمین کو مواقع لینے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس مشکل کو حل کرنے کے لیے رہنماؤں کو ایسا ماحول بنانا ہو گا جہاں رسک لیا جا سکے۔اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ کنٹرولڈ تجربات کیے جائیں۔ A / B ٹیسٹنگ کا طریقہ استعمال کر کے چھوٹی چھوٹی ناکامیوں پر تیزی سے فیڈ بیک لیا جا سکتا ہے اور غلطیوں کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ اجتماعی دانش پیدا کرنے کا ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں ملازمین ایک دوسرے کی غلطیوں سے سیکھتے ہیں۔” موثر تعلیمی قیادت کا آٹھواں وصف یہ ہے کہ وہ خود عمل کر کے دکھاتے ہیں ۔ایک مقولہ ہے کہ، “ایسا کرو جیسا کہ میں کہتا ہوں، ایسا نہیں جیسے میں کرتا ہوں۔” ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمیں الفاظ کے مقابلے میں اعمال بہت کچھ بتاتے ہیں۔ وہ رہنما جو خود مثال اورعملی نمونہ بن کر رہنمائی کرتے ہیں وہ اپنے سکول کے طلباء کے لئے ہی نہیں بلکہ ساتھیوں اور والدین کے لئے بھی زبردست رول ماڈل بن جاتے ہیں۔ ایک لیڈر جو خود عملی نمونہ بن کر رہنمائی کرتا ہے اسے ہمیشہ ہی احترام اور پذیرائی ملتی ہے، جس کے بغیر قائدانہ کردار میں کامیابی کم ہی حاصل ہوتی ہے۔ کسی فلسفی نے کہا تھا، “خود مثال بن کر دکھانا دوسروں کو متاثر کرنے کے لیے اہم نہیں، بلکہ واحدطریقہ ہے۔”موثر قیادت کا نواں وصف یہ ہے کہ وہ ثابت قدم رہتے ہیں اور سکول کے ساتھ زیادہ عرصہ گزارتے ہیں۔ تبدیلیاں اگر بہت تیزی سے واقع ہونے لگیں تو تباہ کن ثابت ہو سکتی ہیں۔لیکن سکول کی قیادت کے معاملے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بار بار تبدیلی کا سکول پر منفی اثر پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں طلباء کی کارکردگی متأثر ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق،”پرعزم اور مؤثر پرنسپل کے سکول میں زیادہ مدت تک قیام اور طلباء کی بہتر کارکردگی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ اس کے برعکس، پرنسپل کی بار بار تبدیلی کا طلباء کی منفی کارکردگی کے ساتھ تعلق دیکھا گیا ہے۔ پرنسپل کی تبدیلی کے منفی اثر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرنسپلز کو اپنے سکولوں میں بامعنی بہتری لانے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔” ایک اور تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ، “ایک نئے پرنسپل کو سکول کی کارکردگی کو تبدیلی سے پہلے کی سطح تک لے جانے کے لئے اوسطاً پانچ سال کا وقت درکار ہوتا ہے۔” لہٰذا، بہترین رہنما کسی سکول سے وابستہ ہونے کے بعد رکاوٹوں یا چیلنجوں کے باوجود ثابت قدم رہتے ہیں، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ویژن کی تفہیم راتوں رات نہیں ہو جاتی۔ حقیقی تبدیلی میں وقت لگتا ہے۔ اچھے قائد کا عزم نہ صرف شوق بلکہ تعلیم اور ادارے کے ساتھ اس کی لگن کو ظاہر کرتا ہے، جس سے سکول کے کلچر اور ماحول پر بہت زیادہ مثبت اثر پڑتا ہے۔ اور آخری بات: کامیاب تعلیمی قیادت کا نہایت اہم وصف یہ ہے کہ وہ زندگی بھر سیکھتے رہتے ہیں۔ سکول کے رہنما کی تمام خصوصیات میں سے سب سے اہم خصوصیت شاید علم کے لئے نہ بجھنے والی پیاس ہے۔ ایک مفکر نے کہا، “قیادت اور سیکھنا ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔” بہترین قائدین کو، اس سے قطع نظر کہ وہ کس شعبہ میں کام کرتے ہیں، اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ وہ کبھی بھی سب کچھ نہیں جان پائیں گے۔ ان کے علم میں انکساری ہوتی ہے، جب کہ انہیں اپنی صلاحیتوں پر اعتماد ہوتا ہے۔ وہ بے حد متجسس ہوتے ہیں جو کبھی بھی پوچھنا اور سیکھنا ترک نہیں کرتے۔ ایک اور مفکر کا کہنا ہے، “میرے علم کے مطابق بہترین قائدین صرف دلیرانہ سوچ ہی کے مالک نہیں ہوتے، بلکہ سیکھنے کے لیے ان کی پیاس کبھی نہیں بجھتی۔” […]