جمیل احمد
سکول کی مؤثر قیادت کا پانچواں وصف یہ ہے کہ وہ باہمی تعاون اور سب طلباء کی شمولیت پر مبنی سیکھنے کا ماحول تخلیق کرتے ہیں۔شمولیت پر مبنی تعلیم سبھی طلباء کو تعلیمی اہداف کے حصول کے لیے سیکھنے کے متنوع راستے فراہم کرتی ہے، کیوں کہ ایسے ماحول میں طالب علموں کی انفرادی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ایسے سکولوں میں طلباء کو اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔ بہترین اساتذہ اس بات کوسمجھتے ہیں۔ وہ شمولیت کے تصور کو ترجیح دیتے ہیں، اور سیکھنے کے لیے ایسا محفوظ ماحول پیدا کرتے ہیں جہاں ہر طالب علم اپنی استعداد کے مطابق پروان چڑھتا ہے۔ وہ رہنما جو اس طرح کے ماحول پر مبنی جامع تعلیم کو ترجیح دیتے ہیں عام طور پر یقین رکھتے ہیں کہ ہر فرد زیادہ سے زیادہ سیکھنے کے عمل میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اساتذہ کے ساتھ ساتھ طلباء کے مابین تعاون کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
سکولوں میں اس قسم کا کامیاب ماحول پیدا کرنے میں سب سے اہم کردار پرنسپل کا ہے۔ تعلیم کے عمل میں سکول کے پرنسپل کی فعال شرکت تبدیلی پر عمل درآمد کرنے، خدمات کو بہتر بنانے، یا نئے راستوں کے تعین میں کامیابی کی سب سے اہم علامت ہے۔ سکول کا پرنسپل انتظامی تبدیلیوں پر عمل درآمد اور اساتذہ کو نئے رویے اور نئے طریقے اپنانے میں مدد فراہم کرنے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
موثر قیادت کا چھٹا وصف یہ ہے کہ وہ اپنے کام کے بارے میں پرجوش ہوتے ہیں۔ جوش و جذبہ تقریباً ہر اس فرد کے لئے اہم ہے جو اپنے کام میں کامیاب اور خوش رہنا چاہتا ہے، لیکن یہ خاص طور پر سکول کے رہنماؤں کے لئے بہت اہم ہے، جو اپنے اسکول کے ماحول پر بہت زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔ پرجوش رہنما ایک خاص توانائی کے مالک ہوتے ہیں جو اساتذہ کے ساتھ ساتھ طلباء میں بھی سرایت کر جاتی ہے۔ ایک مشہور جریدے نے لکھا کہ، “دنیا کا ساراعلم مل کر اچھا قائد نہیں بنا سکتا۔ اچھا قائد اپنے کام اور ان لوگوں کے ساتھ وابستگی سے بنتا ہے جو اس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔” لوگ بڑی حد تک اس رہنما کی پیروی کرنا چاہتے ہیں جو پر جوش ہو۔ ایسے رہنما کی جو نہ صرف ایک مقصد کے لیے کام کررہا ہے، بلکہ ان افراد کے لیے بھی جو اس کوشش میں اس کے ساتھ شامل ہیں۔ منصوبوں، ادارے اور اس میں شامل لوگوں کے لئے جوش و جذبہ کامیاب قیادت کی کنجی ہے۔
ان کا ساتواں وصف یہ ہے کہ وہ رسک لینے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔اکثر معلمین پہلے ہی جانتے ہیں کہ ناکامی سب سے بڑا استاد ہے۔ جس طرح اساتذہ کو اپنے طلباءکی تربیت کے لیے ان میں رسک لینے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، اسی طرح موثر رہنما اپنے ساتھیوں اور ماتحتوں میں معاون ماحول پیدا کر کے رسک لینے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو صرف کامیاب اقدامات ہی کو نہیں بلکہ ان کے لیے کی گئی کوششوں کا اعتراف بھی کرتا ہے، چاہے ان کا نتیجہ کچھ بھی نکلے۔
ایک معروف جریدے میں لکھا گیا کہ ،” ناکامی سیکھنے کے لیے ضروری ہے، لیکن صرف نتائج کے حصول کے لیے ساری توانائیاں صرف کر دینا بھی ملازمین کو مواقع لینے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس مشکل کو حل کرنے کے لیے رہنماؤں کو ایسا ماحول بنانا ہو گا جہاں رسک لیا جا سکے۔اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ کنٹرولڈ تجربات کیے جائیں۔ A / B ٹیسٹنگ کا طریقہ استعمال کر کے چھوٹی چھوٹی ناکامیوں پر تیزی سے فیڈ بیک لیا جا سکتا ہے اور غلطیوں کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ اجتماعی دانش پیدا کرنے کا ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں ملازمین ایک دوسرے کی غلطیوں سے سیکھتے ہیں۔”
یہ بھی پڑھیں: مستقبل کی نوکریاں
موثر تعلیمی قیادت کا آٹھواں وصف یہ ہے کہ وہ خود عمل کر کے دکھاتے ہیں ۔ایک مقولہ ہے کہ، “ایسا کرو جیسا کہ میں کہتا ہوں، ایسا نہیں جیسے میں کرتا ہوں۔” ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمیں الفاظ کے مقابلے میں اعمال بہت کچھ بتاتے ہیں۔ وہ رہنما جو خود مثال اورعملی نمونہ بن کر رہنمائی کرتے ہیں وہ اپنے سکول کے طلباء کے لئے ہی نہیں بلکہ ساتھیوں اور والدین کے لئے بھی زبردست رول ماڈل بن جاتے ہیں۔ ایک لیڈر جو خود عملی نمونہ بن کر رہنمائی کرتا ہے اسے ہمیشہ ہی احترام اور پذیرائی ملتی ہے، جس کے بغیر قائدانہ کردار میں کامیابی کم ہی حاصل ہوتی ہے۔ کسی فلسفی نے کہا تھا، “خود مثال بن کر دکھانا دوسروں کو متاثر کرنے کے لیے اہم نہیں، بلکہ واحدطریقہ ہے۔”
موثر قیادت کا نواں وصف یہ ہے کہ وہ ثابت قدم رہتے ہیں اور سکول کے ساتھ زیادہ عرصہ گزارتے ہیں۔ تبدیلیاں اگر بہت تیزی سے واقع ہونے لگیں تو تباہ کن ثابت ہو سکتی ہیں۔لیکن سکول کی قیادت کے معاملے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بار بار تبدیلی کا سکول پر منفی اثر پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں طلباء کی کارکردگی متأثر ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق،”پرعزم اور مؤثر پرنسپل کے سکول میں زیادہ مدت تک قیام اور طلباء کی بہتر کارکردگی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ اس کے برعکس، پرنسپل کی بار بار تبدیلی کا طلباء کی منفی کارکردگی کے ساتھ تعلق دیکھا گیا ہے۔ پرنسپل کی تبدیلی کے منفی اثر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرنسپلز کو اپنے سکولوں میں بامعنی بہتری لانے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔” ایک اور تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ، “ایک نئے پرنسپل کو سکول کی کارکردگی کو تبدیلی سے پہلے کی سطح تک لے جانے کے لئے اوسطاً پانچ سال کا وقت درکار ہوتا ہے۔” لہٰذا، بہترین رہنما کسی سکول سے وابستہ ہونے کے بعد رکاوٹوں یا چیلنجوں کے باوجود ثابت قدم رہتے ہیں، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ویژن کی تفہیم راتوں رات نہیں ہو جاتی۔ حقیقی تبدیلی میں وقت لگتا ہے۔ اچھے قائد کا عزم نہ صرف شوق بلکہ تعلیم اور ادارے کے ساتھ اس کی لگن کو ظاہر کرتا ہے، جس سے سکول کے کلچر اور ماحول پر بہت زیادہ مثبت اثر پڑتا ہے۔
اور آخری بات: کامیاب تعلیمی قیادت کا نہایت اہم وصف یہ ہے کہ وہ زندگی بھر سیکھتے رہتے ہیں۔ سکول کے رہنما کی تمام خصوصیات میں سے سب سے اہم خصوصیت شاید علم کے لئے نہ بجھنے والی پیاس ہے۔ ایک مفکر نے کہا، “قیادت اور سیکھنا ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔” بہترین قائدین کو، اس سے قطع نظر کہ وہ کس شعبہ میں کام کرتے ہیں، اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ وہ کبھی بھی سب کچھ نہیں جان پائیں گے۔ ان کے علم میں انکساری ہوتی ہے، جب کہ انہیں اپنی صلاحیتوں پر اعتماد ہوتا ہے۔ وہ بے حد متجسس ہوتے ہیں جو کبھی بھی پوچھنا اور سیکھنا ترک نہیں کرتے۔ ایک اور مفکر کا کہنا ہے، “میرے علم کے مطابق بہترین قائدین صرف دلیرانہ سوچ ہی کے مالک نہیں ہوتے، بلکہ سیکھنے کے لیے ان کی پیاس کبھی نہیں بجھتی۔”
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
2 Responses