جمیل احمد
اس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ سکول میں کردار سازی کی عملی سرگرمیاں کس طرح بچوں کو ایک اچھا انسان اور اچھا شہری بننے میں مدد دے سکتی ہیں۔
بچوں میں اچھے کردار کو پروان چڑھانا بظاہر ایک رسمی سا کام لگتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بچہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ خود ہی ایک اچھے انسان اور اچھے شہری میں ڈھل جائے گا، لیکن حقیقت میں بچے کی کردار سازی کے لیے ہمیں سوچ سمجھ کر ایک حکمت عملی اختیار کرنی ہو گی۔
کردار سازی کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق کردار سازی سیکھنے کا وہ عمل ہے جس میں بچے بنیادی اخلاقی اقدار کو سمجھنے، دوسروں کا خیال رکھنے اور بنیادی اخلاقی اقدار پر عمل کرنے کے قابل ہونا سیکھتے ہیں۔ان اقدار میں احترام، انصاف، اچھے شہری کی خصوصیات ، اور اپنے اور دوسروں کے لیے ذمہ دارانہ رویہ شامل ہیں۔ ان اقدار کی بنیاد پر ہم ایسے رویوں اور اعمال کو فروغ دیتے ہیں جو محفوظ، صحت مند اور با علم معاشرہ تشکیل دیتے ہیں ۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اساتذہ، منتظمین اور سماجی رہنما کردار کی تعلیم کا اس طرح اہتمام کریں کہ طالب علموں کو مثبت سماجی رویوں کے بارے میں سیکھنے، بات چیت کرنے اور ان پر عمل کرنے کے کثرت سے مواقع ملیں۔
مختصر یہ کہ کردار سازی کا مقصد جذباتی، فکری اور اخلاقی تعلیم پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
کردار سازی کے فوائد
سکولوں میں کردار سازی کی کاوشوں کے کیا ثمرات ملتے ہیں،ان میں سے کچھ ذیل میں دیے جا رہے ہیں:
-طالب علموں کی اعلیٰ تعلیمی کارکردگی
-طالب علموں کی مجموعی حاضری میں بہتری
-طالب علموں کی خود اعتمادی میں بہتری
-طالب علموں اور اساتذہ کے صحت مند تعلقات
– باہمی تنازعات کو حل کرنے میں مہارت
-سکول میں پر تشددماحول اور تادیبی کارروائیوں میں کمی
-طالب علموں کی حقیقی دنیا کے چیلنجوں اور رکاوٹوں سے نمٹنے کے لیے بہتر طریقے سے تیاری
سکول میں کردار سازی کی عملی سرگرمیاں
سکولوں میں کردار سازی کی اہمیت کو سمجھنے کے بعد ہم یہاں کچھ مخصوص تعلیمی سرگرمیوں اور طرز عمل کا ذکر کریں گے جو طالب علموں کے کردار اور مجموعی طور پر سکول کو بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں:
یہ بھی پڑھیں: کردار سازی کی اعلیٰ صفات
1۔کلاس میں ایک خوب صورت بورڈ آویزاں کریں جس پر طالب علم ایسی چیزیں لکھ کر چسپاں کریں، جن کی وجہ سے ان میں شکرگزاری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ بورڈ کو درخت یا پھولوں کی کیاری کی طرح ڈیزائن کریں۔ ہر طالب علم ایک پنکھڑی ، شاخ یا پتی بنا ئے، جس پر شکرگزاری کی کوئی وجہ درج ہو۔اس کے نتیجے میں شکرگزاری کے جذبات سے بھرا ہوا بورڈ کلاس میں دکھائی دے گا ۔۔۔ ایسا احساس جو مثبت کردار کی تعمیر میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
2۔طالب علموں کے ساتھ مل کر طے کریں کہ کلاس روم کے مثبت رویے میں کیا چیزیں شامل ہو سکتی ہیں، مثلاً غصے کی کیفیت پر کیسے قابو پایا جائے، چیلنجز سے کیسے نمٹا جائے اور تنازعات کو کیسے حل کیا جائے ۔ اس سے طالب علموں کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ ایک اچھے انسان اور شہری کے طور پر ان سے کیا توقعات رکھی گئی ہیں ۔اس طرح ان میں اچھے برتاؤ کو تقویت ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سکول اور کردار سازی
3۔کلاس روم میں ہر طالب علم کو مخصوص دوست تفویض کریں۔ انھیں ہدایت دیں کہ ہر ساتھی کسی مناسب بات پر باری باری دوسرے ساتھی کی حوصلہ افزائی کریں۔ حوصلہ افزائی زبانی یا ایک نوٹ کی شکل میں ہو سکتی ہے. ساتھیوں کی تعریف کرنا طالب علموں کی کردار سازی اور اچھی سماجی مہارتوں کو فروغ دینے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
4۔طالب علموں کے ساتھ اس پر بات چیت کریں کہ مثبت کردار کی خصوصیات کیا ہیں، اچھا کردار کیسا نظر آتا ہے اور یہ کن چیزوں سے مل کر بنتا ہے۔ پھر طالب علموں کو ترغیب دیں کہ وہ اپنی بیان کردہ خصوصیات کو اپنی شخصیت کا حصہ بنانے کی کوشش کریں۔
5۔طالب علموں سے ایک تحریری مشق کروائیں جس میں ان کو کسی ایسے شخص کے بارے میں لکھنے کو کہیں جو ان کے خیال میں اچھے کردار کا حامل ہے۔ یوں وہ اچھے کردار کی خصوصیات کو اپنے الفاظ میں بیان کر نے کے قابل ہوں گے۔اس طرح بطور استاد آپ یقینی بناسکتے ہیں کہ طالب علم اچھے کردار کی خوبیوں کو سمجھتے ہیں۔
6۔طالب علموں کو دباؤ یا ناپسندیدہ صورت حال سے نکلنا سکھانے کے لیے اس مشق کو آزمائیں: ان سے ایک فہرست تیار کروائیں کہ وہ ناپسندیدہ لمحات یا صورت حال سے نکلنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں، مثال کے طور پر طالب علم یہ کہتے ہوئے براہ راست انکار سکتے ہیں کہ “میں ایسا نہیں کرنا چاہتا۔” اس ضمن میں آپ ان سے ہلکی پھلکی ، پریشان کن یا مزاحیہ سرگرمیاں بھی کروا سکتے ہیں۔
7۔کلاس روم کے اندر ،دروازے پر اور اس کے ارد گرد اچھے کردار کی خصوصیات یاد دہانی کے طور پر چسپاں کریں، مثال کے طور پر دیانتداری، ایمانداری اور مہربانی ۔ ایک چھوٹی سی لفظی یاد دہانی طالب علموں کو اچھے کردار کی خصوصیات پر توجہ مرکوز رکھنے اور ان کی اہمیت سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے ۔
8۔سوشل میڈیا پوسٹس کی مثالیں دے کر طالب علموں کو کردار کی مثبت خصوصیات کو عملی شکل میں دیکھنے اور سمجھنے میں مدد دیں۔ مثال کے طور پر کس طرح مختلف لوگ اپنے خیالات کو بیان کرنے کے لیے مثبت زبان استعمال کرتے ہیں اور اس کے لوگوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے بعدطالب علموں کو وہی پوسٹس مثبت اور تعمیری زبان استعمال کرتے ہوئے اپنے الفاظ میں لکھنے کو کہیں۔
9۔ اپنے کلاس روم میں اچھے کردار کی خوبیوں کوعملی شکل میں نافذ کریں۔مثال کے طور پر کوئی طالب علم دوسرے کا اضافی وزن اٹھانے میں اس کی مدد کرے، یا کسی ایسے طالب علم کی مدد کرے جو اسائنمنٹ مکمل کرنے میں تھوڑی مشکل محسوس کر رہا ہے۔اچھے کردار کی خصوصیات پر عمل ہی دراصل طالب علموں کو مثبت اور اچھے رویوں کو اپنی شخصیت کا حصہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔
10۔رضاکارانہ خدمات یا کمیونٹی سروس کو اپنے کلاس روم کے نصاب کا حصہ بنائیں۔ خدمت یا کمیونٹی سروس کے لیے پروجیکٹ بنائیں اور طالب علموں کو وہ پروجیکٹ ایک سہ ماہی، ششماہی یا ایک سال کے عرصے میں مکمل کرنے کے لیے تفویض کریں۔اس طرح کے پروجیکٹس بچوں کو اپنی صلاحیتوں اور مہارتوں کو مثبت طریقے سے استعمال کرنے کی تربیت دیتے ہیں اور انہیں دوسروں کی دیکھ بھال کرنے اور ہمدردی کا جذبہ پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
11۔طالب علموں سے اپنی گفتگو اور بحث و مباحثہ کی مہارتوں کو بہتر کرنے کی مشق کروائیں۔ کلاس کو چھوٹے گروپوں میں تقسیم کریں اور طالب علموں سے کہیں کہ وہ کردار کی خصوصیات اور سماجی مسائل کے بارے میں اپنے نقطہ نظر اور رائے پر تبادلہ خیال کریں۔ انہیں اپنی رائے کی وضاحت اور دفاع کرنے کا موقع دیں کہ ان کی تجاویز معاشرے پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہیں، تاہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی گفتگو دلائل پر مبنی اور شائستہ ہو۔
12۔طالب علموں کو کردار کی خصوصیات پردو تین منٹ کی مختصر لیکن متاثر کن تقاریر تیار کروائیں۔ ان تقاریر میں یہ بات شامل ہو سکتی ہے کہ اچھے کردار کی خصوصیات کیا ہیں، کن مواقع پر کون سی خوبی کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے، یا اچھے کردار پر عمل کرنے میں کیا مشکلات پیش آ سکتی ہیں اور ان پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں طالب علم اپنے تجربات بھی بیان کر سکتے ہیں کہ انھوں نے کس طرح ان خوبیوں پر عمل کرنے میں ثابت قدمی یا اچھے طرز عمل کا مظاہرہ کیا۔
13۔طالب علموں کو ترغیب دیں کہ وہ اپنی شخصیت کو سمجھنے کا کوئی ٹیسٹ دیں ۔ پھر اس کے نتائج کی مدد سے دیکھیں کہ ان میں کیا خوبیاں اور کمزوریاں ہو سکتی ہیں اور وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
14۔اپنی کلاس میں روزانہ زندگی کے آداب پر ایک منٹ کی گفتگو کریں۔ اس سے طالب علموں کو نہ صرف فوری طور پر فائدہ پہنچے گا بلکہ یہ باتیں سکول چھوڑنے کے بعد بھی انھیں کام آئیں گی۔
15۔کلاس یا پلے گراؤنڈ میں کسی طالب علم کے پاؤں کے نقش بنائیں۔ دوسرے طالب علم کو ان پر پاؤں رکھ کر کھڑا ہونے کو کہیں اور پوچھیں کہ اگر آپ کسی مخصوص صورت حال میں اس (پاؤں کے نقش والے) طالب علم کی جگہ ہوتے تو کس طرح سوچتے۔اس طرح طالب علموں کو دوسروں کے نقطۂ نظر کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
ان سرگرمیوں کو تعلیمی سال میں ایک منصوبے کے تحت کروا کر آپ طالب علموں میں بہتر کردار اور رویے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ نے مستقل مزاجی کے ساتھ ان پر عمل کیا تو امید ہے آپ اپنے بچوں کی شخصیت اور کردار میں نمایاں بہتری دیکھیں گے۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
3 Responses
ماشاءاللہ
بہت خوب
جزاک اللّہ