جمیل احمد
سکول میں قائد پیدا کرنے کا فن ایک دلچسپ موضوع ہے۔
ہر بچہ کسی نہ کسی میدان میں ایک قائد بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بس اس صلاحیت کو دریافت کرنے اور پروان چڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سکول ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں بچے اپنی صلاحیتوں کو دریافت سکتے ہیں اور ایک اچھا قائد بننے کے لیے ضروری مہارتیں سیکھ سکتے ہیں۔
قائد وہ شخص ہوتا ہے جو دوسروں کو متاثر کرے، انہیں ایک مقصد کی طرف لے جائے اور ان کی مدد سے کام کو کامیابی سے انجام دے۔ ایک اچھا قائد نہ صرف اپنے کام میں مہارت رکھتا ہے بلکہ وہ دوسروں کی بات سننے، ان کی مدد کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے میں بھی یقین رکھتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سکولوں میں قائد کیوں پیدا کیے جائیں؟
اس سوال کا جواب بہت واضح ہے۔ ایک تو یہ کہ سکولوں میں پیدا ہونے والے قائد مستقبل کے رہنما ہوں گے۔ وہ معاشرے کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔ دوسرے، قائدانہ صلاحیتوں کو دریافت کرنے سے بچوں کی شخصیت کی نشو ونما ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، قائد مسائل کے حل کے لیے نئے طریقے تلاش کرتے ہیں اور ٹیم ورک کو فروغ دیتے ہیں۔
سکول میں قائد پیدا کرنے کے لیے کئی طریقے ہیں جن میں سب سے پہلا قدم قائدانہ صلاحیتوں کی شناخت ہے۔ بچوں کی صلاحیتوں کو پہچانیں، ان کی دلچسپیوں اور مضبوط پہلوؤں کو جانیں اور انہیں مختلف مواقع مہیا کریں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔ اس کے بعد ایک ایسا ماحول بنائیں جہاں بچے آزادانہ طور پر اپنی رائے دے سکیں۔ انھیں ان کی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع دیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
بچوں میں قائدانہ صلاحیتوں کی نشوونما کے کئی طریقے ہیں، مثلاً ان کے لیے ورکشاپس اور سیمینارز کا اہتمام کیا جا سکتا ہے، جہاں انھیں لیڈر شپ کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا جا ئے اور انہیں ٹیم ورک، ابلاغ اور مسائل حل کرنے کی مہارتیں سکھائی جا ئیں۔ اس کے علاوہ، بچوں کو مختلف ذمہ داریوں پر کام کرنے کا موقع دیں، انہیں اسکول کے مختلف پروگراموں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں اور انہیں کلبز اور تنظیموں میں شامل ہونے کے مواقع مہیا کریں۔
اس حوالے سے بچوں کے لیے رول ماڈلز کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بچوں کے لیے اچھے رول ماڈلز کی موجودگی بہت ضروری ہے۔ اساتذہ، والدین اور سماجی شخصیات کو بچوں کے لیے رول ماڈل بننا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ، بچوں کے درمیان مثبت مقابلےکی فضا کو فروغ دینا بھی ضروری ہے۔ انہیں ایک دوسرے سے سیکھنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ترغیب دیں۔
بچوں کی خود اعتمادی کو بڑھانے کے لیے ان کی کامیابیوں کو سراہیں اور انہیں بتائیں کہ وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ سکول میں بچوں کو بطور قائد تربیت دینا آسان کام نہیں ہے، لیکن یہ ایک بہت اہم کام ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں اچھے قائد پیدا ہوں تو ہمیں بچوں کو ابتداء ہی سے قائدانہ صلاحیتیں سکھانی شروع کر دینی چاہییں۔
بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے کے لیے کلاس روم میں عملی سرگرمیاں
اساتذہ کی حیثیت ایک سکول میں بچوں کے لیے رول ماڈل کی ہوتی ہے۔ وہ بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے کے لیے مختلف عملی سرگرمیاں کروا سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:
– اساتذہ بچوں کو مختلف گروپ پروجیکٹس تفویض کر سکتے ہیں جن میں ہر بچے کو ایک خاص کردار ادا کرنے کا موقع ملے۔ اس سے بچے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا سیکھیں گے اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں گے۔
– ڈیبیٹس کے ذریعے بچے اپنی بات کو موثر طریقے سے پیش کرنا سیکھتے ہیں۔ اس سے ان کی ابلاغ کی مہارتیں بہتر ہوتی ہیں اور وہ اپنی رائے کو دوسروں کے سامنے رکھنے میں اعتماد محسوس کرتے ہیں۔
– رول پلے کے ذریعے بچے مختلف کردار ادا کرتے ہیں اور مختلف قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے طریقے سیکھتے ہیں۔ اس سے ان کی فیصلہ سازی کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔
– کلاس روم میں ایک کونسل بنائی جا سکتی ہے جس میں بچے مل کر کلاس روم کے مسائل کو حل کریں۔ اس سے بچوں کو مسئلہ حل کرنے کی مہارت سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
–اساتذہ ہر ہفتے یا ہر مہینے ایک مختلف بچے کو کلاس کا لیڈر بنا سکتے ہیں۔ اس سے بچے کو دوسروں کی رہنمائی کرنے کا موقع ملے گا اور وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں گے۔
–اساتذہ کو بچوں کی تخلیقی صلاحیت کو بڑھاوا دینا چاہیے۔ انہیں مختلف قسم کی تخلیقی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع دیں۔
–اساتذہ کو بچوں کو یہ سمجھانا چاہیے کہ غلطیاں کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ان سے سیکھنا چاہیے۔
– اساتذہ کو بچوں کے ساتھ ہمیشہ مثبت رویہ رکھنا چاہیے۔ ان کی حوصلہ افزائی کریں اور ان کی کامیابیوں کو سراہیں۔
ان سرگرمیوں کے علاوہ، اساتذہ کو بچوں کو یہ بھی سکھانا چاہیے کہ ایک اچھا قائد کیا ہوتا ہے اور وہ کس طرح دوسروں کی مدد کر سکتا ہے۔ اس کے لیے اساتذہ مختلف کہانیاں، تاریخی شخصیات کی مثالیں اور ویڈیوز استعمال کر سکتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ ہر بچہ مختلف ہوتا ہے اور اس کی اپنی صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ اس لیے اساتذہ کو ہر بچے کے ساتھ انفرادی طور پر کام کرنا چاہیے اور اس کی صلاحیتوں کو پہچاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اکیسویں صدی کی مہارتیں
قائدانہ صلاحیتوں کی نشو ونما میں والدین کا کردار
والدین بچوں کی زندگی میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ کچھ تجاویز یہ ہیں:
– گھر میں ایک ایسا ماحول بنائیں جہاں بچے آزادانہ طور پر اپنی رائے دے سکیں اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کر سکیں۔
– گھر کے کاموں میں بچوں کو شامل کریں اور انہیں ذمہ داریاں سونپیں۔ اس سے ان میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوگا۔
– بچوں کی کامیابیوں کو سراہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
– بچوں کو مختلف کلبز، اسپورٹس اور دیگر سرگرمیوں میں شامل کریں تاکہ وہ نئی چیزیں سیکھ سکیں اور دوسرے بچوں کے ساتھ روابط قائم کر سکیں۔
– بچوں کو سوال کرنے کی ترغیب دیں تاکہ وہ اپنی جستجو کی صلاحیت کو بڑھا سکیں۔
– روزمرہ کی زندگی میں بچوں کو چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے دیں تاکہ وہ فیصلہ سازی کی صلاحیت سیکھ سکیں۔
– بچوں کو دوسروں کی مدد کرنے کے لیے حوصلہ دیں تاکہ وہ سماجی ذمہ داری کا احساس پیدا کر سکیں۔
قائدانہ صلاحیتوں کی نشو ونما میں سماج کا کردار
سماج بھی بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، مثال کے طور پر:
– سکولوں میں قائدانہ صلاحیتوں کی تربیت کے لیے خصوصی پروگرام شروع کیے جائیں۔
– کمیونٹی میں مختلف پروجیکٹس شروع کیے جائیں جن میں بچے بھی شامل ہوں۔
– یوتھ کلبز بنائے جائیں جہاں بچے مختلف سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں اور ایک دوسرے سے سیکھ سکیں۔
– سماج میں ایسے لوگ پیدا کیے جائیں جو بچوں کے لیے رول ماڈل کا کام کریں۔
– میڈیا کو بچوں میں مثبت رویوں اور کردار کی نشو ونما کے لیے خصوصی کاوشیں کرنی چاہییں۔
– ایسے قوانین بنائے جائیں جو بچوں کے حقوق کی حفاظت کریں اور انہیں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے کے مواقع فراہم کریں۔
حاصل کلام
بچوں میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنا ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔ والدین، اساتذہ، سماج اور حکومت سبھی کو مل کر اس سمت میں کام کرنا ہوگا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں اچھے قائد پیدا ہوں تو ہمیں بچوں کو ابتداء ہی سے قائدانہ صلاحیتیں سکھانی شروع کر دینی چاہییں۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
5 Responses
Good. Sir you outline the practical tips for schools develop such skills, Thank you.
محترم یوسف صاحب، حوصلہ افزائی کے لیے بہت شکریہ
بہت ہی مناسب اور قابل عمل تجاویز ہیں
بہت شکریہ خالد بھائی
بہت ہی مناسب اور قابل تجاویز ہیں