Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

سوشل میڈیا پوسٹس اور ہماری ذمہ داریاں

سوشل میڈیا پوسٹس اور ہماری ذمہ داریاں

جمیل احمد

گزشتہ ہفتے فادرز ڈے بڑی دھوم دھام سے منایا گیا۔سوشل میڈیا پر بے شمار لوگوں نے والد سے محبت کا اظہار کیا، ان پر عقیدت کے پھول نچھاور کیے، دعائیں کیں اور ان کی تصاویر شئیر کیں۔ کئی بچوں نے والدکے لیے تہنیتی کارڈ لکھے اور گھر میں ہلکی پھلکی تقریبات کا اہتمام بھی کیا۔ دوسری طرف کئی لوگوں نے محض ایک دن کے لیےفادرز ڈے منانے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے خیال میں ہر دن ہی والدین کا دن ہوتا ہے۔دونوں طرف کے دلائل میں وزن ہو گا، لیکن اس وقت ہمارا موضوع کسی کے حق یا مخالفت میں لکھنا نہیں۔ دراصل عمل اور ردعمل کی اس پر ہجوم ٹریفک میں ہمارے ذہن میں یہ سوال ابھرا کہ آخر ہم اپنے خیالات اور تصویریں سوشل میڈیا پر کیوں پوسٹ کرتے ہیں؟

اسی دوران میں ایک تحقیق نظر سے گزری، جس کے مطابق اگر آپ ایسے لوگوں کی سوشل میڈیا پوسٹس پر نظر دورائیں جنھیں آپ پہلے سے جانتے ہیں تو آپ کو ایک خاص رجحان دیکھنے کو ملے گا۔دوسرے الفاظ میں آج کی دنیا میں سوشل میڈیا پر ہماری سرگرمیاں ہماری شخصیت کے بارے میں کافی حد تک قابل اعتماد اندازہ قائم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ایک اور تحقیق بھی زیر مطالعہ آئی جس کے نتائج بڑے دلچسپ لگے۔ سوچا کیوں نہ تکنیکی تفصیلات میں جائے بغیر اس کا نچوڑ آپ سے شئیر کر لیا جائے۔

تحقیق کاروں نے سب سے پہلے ان موضوعات کی درجہ بندی کی جن کے بارے میں لوگ اکثر و بیشتر فیس بک پر پوسٹ کرتے ہیں۔ پہلا موضوع روز مرہ کی سرگرمیاں اور سماجی زندگی مثلاً معاشرتی سرگرمیاں، کوئی پر لطف یا مزاحیہ بات، جانوروں اور کھیلوں سے تعلق رکھنے والی سرگرمیاں وغیرہ ہیں۔دوسرا، دانش ورانہ خیالات مثلاً سیاست، حالات حاضرہ، تحقیق اور سائنس سے متعلق ہے۔تیسرا اپنی کامیابیوں سے متعلق ہے، مثلاً آپ کا تخلیقی کام، فن پارے، مختلف شعبہ ہائے زندگی میں آپ کی کامیابیاں یا کوئی پوزیشن وغیرہ۔ چوتھا آپ کی غذا اور ورزش کے بارے میں جب کہ پانچواں بچوں، ان کے جذبات اور تعلقات کے دائرے میں آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احساس شہریت

فیس بک استعمال کرنے والے پانچ سو پچپن افراد پر کی گئی اس تحقیق کے عمومی نتائج ہمارے روزمرہ کے مشاہدے کی تصدیق کرتے ہیں کہ عام زندگی، معاشرتی سرگرمیوں اور ہماری کامیابیوں پر مبنی پوسٹس کو سب سے زیادہ لائکس ملتے ہیں، کیوں کہ لوگ مبارک بادوں اور تعریف کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے میں رہنا پسند کرتے ہیں، جب کہ دانش ورانہ خیالات اور گہرائی پر مبنی افکار کو بہت کم پذیرائی ملتی ہے، شاید اس لیے کہ لوگ اس طرح کے موضوعات پر بات چیت میں حصہ لینے سے کتراتے ہیں۔ یہ رجحان دیکھا گیا کہ جن لوگوں میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے، وہ اپنے رومانوی تعلقات کے بارے میں پوسٹ کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ اپنے تعلق اور رشتوں کو زیادہ مضبوط ظاہر سکیں۔اس کے مقابلے میں نرگسیت پسند لوگ زیادہ تر اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ دوسروں کی توجہ حاصل کر سکیں۔ ایسے لوگ اپنی ذات کے اظہار کے لیے کھانے پینے اور ورزش کے معمولات کو بھی پوسٹ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔اس طرح شاید وہ بتانا چاہتے ہیں کہ انہیں اپنی جسمانی حالت بہتر رکھنے کا کتنا خیال ہے۔

لوگوں کی ایک قسم وہ ہے جو حقیقی زندگی میں ملنسار، بات چیت میں دلچسپی رکھنے والے، جذبات کا کھل کر اظہار کرنے والے، مجلسی اور دوسروں میں گھلنے ملنے والے ہوتے ہیں۔انہیں آپ بروں بیں بھی کہہ سکتے ہیں۔ ایسے لوگ دوسروں سے رابطہ رکھنے کے لیے عام طور پر معاشرتی سرگرمیوں اور روزمرہ زندگی کے معمولات کو دوسروں کے سامنے لانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔وہ اپنے دوستوں اور ان کے دوستوں کے ساتھ اکثر و بیشتر تبادلہ خیال کرتے رہتے ہیں، اور اپنے خیالات کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔وہ نہ صرف اپنے دوستوں کی پوسٹس کو لائک کرتے ہیں، انھیں حوصلہ افزائی کے پیغامات بھیجتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں سے بھی روابط رکھتے ہیں جو ان کے قریبی حلقہ احباب میں شامل نہیں ہوتے۔اس کے برعکس کچھ دروں بیں لوگ ہوتے ہیں، جو زیادہ تر اپنے آپ تک محدود رہنا پسند کرتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے تو ہیں لیکن نہایت محدود پیمانے پر۔ ہو سکتا ہے، جو باتیں وہ نجی زندگی میں دوسروں سے نہ کہہ سکتے ہوں، ان کے اظہار کے لیے، یا کوئی معاشرتی ضرورت پوری کرنے کے لیے کبھی کبھار سوشل میڈیا کا سہارا لے لیتے ہوں۔

کچھ لوگ مضطرب شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔ ایسے افراد میں تلون، چڑچڑا پن، موڈ کی تبدیلی، اداسی اور جذباتی عدم استحکام دیکھا جا سکتا ہے۔تحقیق کے مطابق، ایسے افراد دوسروں کے مقابلے میں زیادہ لائکس دیتے ہیں۔ شاید وہ رابطوں کو مضبوط بنانے کی کوشش میں ایسا کرتے ہوں۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ پسندیدگی حاصل کرنے کے لیے لائکس دیتے ہوں، یعنی اگر وہ دوسروں کی پوسٹس لائک کریں گے تو انھیں جوابی لائکس ملیں گی۔ اس کے برعکس، جو لوگ کھلی شخصیت کے مالک ہوتے ہیں اور نئے تجربات کرنا پسند کرتے ہیں وہ دانش ورانہ خیالات شئیر کرتے ہیں، مختلف موضوعات پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اور معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔اگرچہ ایسے افراد بھی دوسروں کو کثرت سے لائکس دیتے ہیں، اور بہت سی آن لائن سرگرمیوں کا حصہ ہوتے ہیں، لیکن ان کا مقصد دوسروں سے اپنے تجربات کا تبادلہ ہوتا ہے۔

یہ دیکھا گیا کہ اپنے کام کو دیانت داری، احتیاط ،محنت اور منظم انداز سے سر انجام دینے والے افراد دوسروں کی سرگرمیوں کو مقابلتاً کم لائکس دیتے ہیں۔اسی طرح وہ نسبتاً کم آن لائن گروپس کا حصہ بنتے ہیں۔تحقیق کاروں کے مطابق شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ان کی توجہ اپنی تعمیری سرگرمیوں کو منظم انداز میں مکمل کرنےکی طرف ہوتی ہے، لہٰذا وہ ایسی سرگرمیوں سے دور رہتے ہیں جو ممکنہ طور پر ان کی ترجیحات کا رخ موڑ سکتی ہوں۔ تاہم وہ اہم واقعات کی تصویریں اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں اور اپنے بچوں کے بارے میں لکھتے اور معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں جس سے ان کا مقصدبچوں کی پرورش کے حوالے سے بالواسطہ طور پر والدین کی تربیت کرنا ہوتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سوشل میڈیا پر ہم جو الفاظ استعمال کرتے ہیں، وہ بھی بڑی حد تک ہماری شخصیت کو کھول کر بیان کر رہے ہوتے ہیں۔ مثلاً دوسروں میں گھلنے ملنے والے لوگ کھلے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں، جب کہ اپنی ذات تک محدود رہنے والے زیادہ تر جذباتیت، ویڈیو گیمز اور افسردگی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ کھلی شخصیت کے مالک افراد اپنے خوابوں، کائنات اور فنون جیسے موضوعات پر بات کرتے ہیں، اس کے برعکس جن کی شخصیت میں کھلا پن کم ہوتا ہے، ان کی تحریر میں نامکمل الفاظ، املا کی غلطیاں اور غلط مخففات کا استعمال دکھائی دیتا ہے۔قصہ مختصر، تحقیق کاروں کے مطابق یہ ایک عمومی تحقیق ہے جو ہر ایک کی خصوصیات اور اس کے رجحانات کا احاطہ نہیں کرتی۔بعض لوگوں کے انفرادی رجحانات اس سے مختلف بھی ہو سکتے ہیں، تاہم ان رجحانات کو تفصیل سے سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

2 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *