Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

ذہنی سکون کے لیے کون سی عادات سے چھٹکارا حاصل کریں

ذہنی سکون کے لیے کون سی عادات سے چھٹکارا حاصل کریں؟

جمیل احمد

آج کے تیز رفتار دور میں یہ سوال ہم سب کے لیے اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ ذہنی سکون کے لیے کون سی  عادات سے چھٹکارا حاصل کریں؟ ہو بھی کیوں نہ؟ کیونکہ اگر آپ کو  زندگی میں سب سے اہم  چیزوں کی فہرست بنانی  پڑے تو ذہنی  سکون اس میں شاید  سب سے اوپر ہو گا۔

انٹرنیٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مشینوں کے اس دور میں  ہمارے لیے پرسکون رہنا اوراپنے بارے میں سوچنا  بہت مشکل ہو گیا ہے۔ دنیا کے جھمیلے  ہمارے سکون کو غرق کرنے کے لیے کافی ہیں۔اس لیے ذہنی سکون حاصل کرنے کے بارے میں سوچنا  ناممکن سا لگنے لگا ہے۔

بہت سے لوگ جو افورڈ کر سکتے ہیں، وہ سکون کی تلاش میں  چھٹی پر چلے جاتے ہیں، اور تنہائی  اختیار کرتے ہیں یا تفریحی مقامات  کا رخ کرتے ہیں۔لیکن اگر آپ کے پاس اس کا وقت  نہیں ہے،تو آپ ذہنی سکون حاصل کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟

اس کا حل یہ ہے کہ  آپ اپنی عادات کا جائزہ لے کر ذہنی سکون حاصل کرنے کا سفر شروع کر سکتے ہیں۔یہ کوئی مشکل کام نہیں۔  زیادہ تریہ وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو دانستہ یا نادانستہ طور پر ہم کر رہے ہوتے ہیں ، لیکن وہ ہمارے سکون  کو برباد کر رہی ہوتی  ہیں۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کون سی زہریلی عادات ہیں جن سے ہمیں چھٹکارا حاصل  کرنے کی ضرورت ہے۔

1۔پرفیکشنزم

بسا اوقات ہم غیر ضروری طور پر   چھوٹی چھوٹی تفصیلات میں  جا کر  ہر چیز کو بالکل صحیح اور پرفیکٹ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ظاہر ہے، کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ ہر چیز پرفیکٹ ہو۔لہٰذا جب ہم کسی چیز کو پرفیکٹ نہیں بنا سکتے تو ہم پر مایوسی طاری ہو جاتی ہے اور ہمارا سکون غارت ہونے لگتا ہے۔

لہٰذا اگر آپ ذہنی  سکون حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو تسلیم کرنا ہو گا کہ ہر چیز ‘مکمل طور پر’ صحیح نہیں ہو سکتی۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ چیزوں کو ٹھیک طریقے سے کرنا چھوڑ دیں۔اس کا مطلب یہ ہے  کہ آپ  اعتدال پسندی کے ساتھ کام کو ٹھیک طریقے سے کرنے کی کوشش کریں۔آخرہم سب انسان ہیں، اور ضروری نہیں کہ ہم ہمیشہ ہر سوال کا صحیح جواب دے سکیں ، ہر وقت صحیح فیصلے کر سکیں یا ہر کام سو فیصد درستی کے ساتھ کر سکیں۔

اس لیے اپنے لیے اعلیٰ معیارات  اور مقاصد ضرور طے کرتے رہیں اور بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے کوشش کرتے رہیں،  لیکن اس کے ساتھ ساتھ  اپنے آپ کو وقار کے ساتھ غلطیاں کرنے کی گنجائش بھی دیں۔

یقیناً ایسا توازن قائم کرنا ایک نازک کام ہے، لیکن خیال رکھیں کہ اعتدال سے کام لیں ورنہ آپ کے اگلی زہریلی عادت میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔

2۔حد سے زیادہ سوچنا

اکثر اوقات  حد سے زیادہ سوچنا ہمیں اندرونی سکون سے محروم کر دیتا ہے، کیونکہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ آپ ا پنے ذہن میں کتنی ہی مرتبہ  کسی چیز پر غور کریں، اس کا حل نہیں نکلتا۔

نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپ بے چین اور تھکے تھکے سے لگتے ہیں، اور ہو سکتا ہے  زیادہ سوچنے سے آپ کو  صرف تین سے چار گھنٹے کی نیند ہی میسر آئے۔

اس پر قابو پانے کا طریقہ  یہ ہے کہ آپ اپنے خیالات پر نظر رکھیں، یہ سوچیں کہ یہ آپ کے نہیں کسی اور کے خیالات ہیں۔  جونہی اس قسم کے خیالات آنا شروع ہوں، فوراً ان کا رخ کسی تعمیری سوچ کی طرف موڑ دیں۔

اس کی مشق کرتے جائیں۔ہو سکتا ہے  شروع میں ان خیالات پر قابو  پانے میں آپ کو مشکل پیش آئے، لیکن اگر  آپ چوکنا  رہیں گےتو  آپ جلد اس نقصان دہ  عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے  کے قابل ہو جائیں گے۔

AFKAAR-RAHMA Career Counseling
کیرئیر کاؤنسلنگ کی معیاری خدمات حاصل کریں

3۔ہر چیز کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرنا

پرفیکشنزم اور حد سے زیادہ سوچنے کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلتا ہے کہ آپ  کے اندر ہر چیز کو کنٹرول کرنے کی خواہش بیدار ہونے لگتی ہے۔

ایک دانش ور کا قول  ہے: “ہر کوئی انسانیت کو بدلنے کے بارے میں  سوچتا ہے، لیکن خود کو بدلنے کے بارے میں کوئی نہیں سوچتا۔” حقیقت یہ  کہ صرف ایک ہی چیز جس پر ہم واقعی کنٹرول کر سکتے ہیں وہ ہم خود ہیں۔

یقین کریں، ایک بار جب آپ ان چیزوں کو چھوڑنے کے قابل ہو جائیں گے جنہیں آپ کنٹرول نہیں کر سکتے، تو آپ کو بڑی طمانیت اور آزادی کا احساس ہوگا۔

4۔دوسروں سے اپنا موازنہ  کرنا

ایک اور زہریلی عادت جو ہمارے اندرونی سکون کو چھین لیتی ہے وہ ہے دوسروں سے اپنا موازنہ کرنا۔

ہم میں سے بہت سے لوگ  سوشل میڈیا پر یا حقیقی زندگی میں دوسروں کو دیکھ کر ان سے اپنا موازنہ کرنے لگتے ہیں کہ ‘میری زندگی ان جیسی کیوں نہیں؟’

حقیقت یہ ہے کہ آپ کے پاس بہت کچھ ہے۔ لیکن یہ بات سیکھنے کی ضرورت ہے  کہ دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ کرنے کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا، اس لیے  کہ ہم منفرد ہیں، ہماری زندگی ، ہمارا ماحول اور ہمارے طور اطوار بہت مختلف ہیں۔ ہمارے راستے، ہمارے وسائل، وقت گزارنے کا انداز ، غرض بہت سی چیزیں مختلف ہیں۔

اس حکمت بھرے قول پر  غور کریں:

“پھول چمن کے دوسرے  پھولوں  سے مقابلہ نہیں کرتا ، بلکہ  خود  کھلتا ہے۔”

یہ بھی پڑھیں: منفی سوچ کیسے بدلیں؟

5۔مادی چیزوں کی لالچ

اکثر اوقات، ہم دوسروں سے موازنہ  کرنے کی خواہش میں جدید ترین چیزوں ، گیجٹس،گھر،  کار، اور ڈیزائنر کپڑوں جیسی چیزیں حاصل  کرنے کے چکر میں پڑ جاتے ہیں۔شاید ہم یہ بھی سوچتے ہوں کہ مادی چیزیں ہمیں ذہنی  سکون اور خوشی دے سکتی ہیں۔لیکن یقین  کیجیے، یہ خوشی بہت قلیل ہوتی  ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ جب ہم اپنی خوشی اور خودی کو مادی چیزوں سے جوڑ دیتے ہیں، تو ہم خود کو خواہشات کے ایک شیطانی  چکر میں ڈال دیتے  ہیں۔آپ کے لیے  کرنے کے بہت سے نئے، عظیم، دلچسپ، اور زیادہ قابل قدر کام موجود ہیں۔

ہوتا یہ  ہے کہ مادی چیزیں حاصل کرنے کے بعد آپ کو پھر سے نئی چیزوں کی طلب محسوس ہونے لگتی  ہے۔ سچ یہ ہے کہ  سادہ زندگی گزارنے سے آپ کو صحیح معنوں میں ذہنی  سکون اور اطمینان ملتا  ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مستقبل کی نوکریاں

6۔رنجشوں کو دل سے نہ نکالنا

یقیناً، رنجشیں اور ماضی کے دکھ  آپ کے ذہنی سکون کے لیے زہر قاتل ہیں۔ آخر کار وہ منفی قوتیں ہیں۔

آپ نے محسوس کیا ہو گا، جب ہم دل میں رنجش رکھتے ہیں، تو ہم اس شخص کو نقصان نہیں پہنچا رہے ہیں جس سے ہم رنجش رکھتے ہیں۔عین ممکن ہے کہ  وہ اب بھی خوشگوار زندگی سے لطف اندوز ہو رہا ہو،  جب کہ ہم غصے اور تلخی میں ڈوب کر خود کو اذیت دے رہے ہیں۔

تو نقصان کس کا ہوا؟ اپنا ہی نا!

دراصل ہم رنجشوں کو دل میں رکھ کر انھیں اپنے  خیالات، اپنی توانائی اور اپنے سکون  کو استعمال کرنےکی اجازت دے  دیتے ہیں۔ ہر بار جب ہم کسی چوٹ کو یاد  کرتے ہیں، تو ہم اسے دوبارہ زندہ کر رہے ہوتے ہیں۔اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ  ہم خود کو ٹھیک ہونے اور آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

اس زہر کا واحد تریاق دوسروں کو معاف کرنا اور چیزوں کو ‘جانے دینا’ ہے۔

یہ کوئی آسان بات نہیں۔لیکن یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ  ناراضگی کو ختم کر دینا  آپ کو ہلکا پھلکا کر دیتا ہے، اور ایسی ہلکی پھلکی زندگی گزارنا یقیناً آپ کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہو گا۔

7۔ مستقبل کے بارے میں سوچتے رہنا

جس طرح رنجشوں کو دل میں رکھنا نقصان دہ عادت ہے ،اسی طرح  مستقبل کی فکر میں مبتلا رہنا بھی آپ کا ذہنی سکون برباد کرنے کا باعث بنتا  ہے۔

ٹھیک ہے ہماری بہت سی  حقیقی پریشانیاں ہوں گی، جیسے بجلی، پانی اور گیس  کے بل، ہماری نوکریاں، ہمارے بچوں کا مستقبل، اور بہت سی دوسری ضروریات۔پھر  ظاہر ہے، منصوبہ بندی کرنا بھی اچھی بات  ہے۔ لیکن  ہمیں ان چیزوں کے لیے گنجائش رکھنی  چاہیے جنھیں ہم کنٹرول نہیں  سکتے۔

اس کا تعلق اللہ پر آپ کے اعتماد اور  بھروسے سے ہے۔ جب آپ سوچیں گے کہ مستقبل میں جو کچھ ہو گا ، ٹھیک ہی ہو گا تو آپ کو دل کی گہرائی میں اطمینان محسوس ہو گا۔

اگر چیزیں آپ کے منصوبے کے مطابق نہیں ہو رہیں، تو اس وقت انھیں کنٹرول کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ اپنے ذہنی  سکون کو کسی ایسی چیز کے لیے کیوں برباد  کریں جو ابھی تک ہوئی ہی نہیں؟

8۔ہر چیز کو اپنی ذات  پر لینا

یہ بہت کام کی بات ہے کہ ہر چیز کو اپنی ذات  پر نہ لیں۔

مثال کے طور پر، اگر آپ کا  باس آپ کے  کام کو بہتر بنانے کے لیے کوئی تجویز دیتا ہے، تو اس کا مطلب ہمیشہ یہ نہیں ہو گا کہ آپ میں کوئی خرابی ہے۔

اگر آپ کے  شوہر تھکے ہارے گھر آئے ہیں اور بات کرنے کے موڈ میں نہیں  تو ضروری نہیں  کہ وہ آپ سے ناراض ہیں۔

 اگر کسی دوست کے ساتھ پارٹی  منسوخ ہو گئی ہے،تو ضروری نہیں کہ آپ کی وجہ سے دوستی میں کوئی دراڑ آ گئی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اکثر اوقات یہ صرف ہماری انا یا ہماری سوچ کا مسئلہ ہوتا ہے۔

اس بات کو دل میں بٹھا لیں کہ  زیادہ تر چیزوں کا نشانہ ہم  نہیں ہیں۔ لوگ اکثر اپنے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں،یہ  ان کے خیالات، ان کے احساسات، ان کے تاثرات ہوتے ہیں۔

جب ہم ہر چیز کو اپنی ذات  پر لینا چھوڑ دیتے ہیں، تو ہم خود کو بہت قیمتی  تحفہ دیتے ہیں، اور وہ ہے اطمینان کا تحفہ۔در حقیقت  ہم ہر چیز کے پیچھے چھپے ہوئے معانی تلاش کرنا یا ہر معمولی بات کا اشارہ اپنی طرف سمجھنا چھوڑ کر خود کو زبردست آزادی دے رہے ہوتے ہیں۔

9۔توہین آمیز  رویے کو برداشت کرنا

اگرچہ ہر چیز کو اپنی ذات پر  نہ لینا دانشمندی ہے، لیکن ہمیں خود کو دوسروں کے برے سلوک سے بچانے   کی ضرورت بھی ہے۔

صبر کرنے اور ہر ایک کی ٹھوکر کا نشانہ بننے کے درمیان ایک معمولی سا فرق ہے۔ صبر میں آپ  سکون محسوس کرتے ہیں، لیکن کسی کو یہ اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ آپ کو کچلنے کی کوشش کرے۔

جب ہم لوگوں کویہ آزادی دے دیتے ہیں کہ وہ  ہمیں حقیر سمجھیں، ہم سے ناجائز فائدہ اٹھائیں، یا ہماری حدود میں دخل انداز ہوں، تو دوسرے سمجھتے ہیں  کہ ہمارے ساتھ توہین آمیز سلوک کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

لہٰذا، اپنے لیے صحت مندانہ حدود طے کریں اور  کسی کوخواہ مخواہ اپنا ذہنی سکون چھیننے کا  اختیار نہ دیں ۔

10۔اپنی ضروریات  کو نظرانداز کرنا

آخری بات یہ کہ اکثر ایسا ہو تا ہے کہ جب  ہم  ہر اس شخص کے لیے دستیاب  ہوتے ہیں جسے ہماری ضرورت ہوتی ہے،تو ہماری اپنی حقیقی ضروریات کہیں پیچھے رہ جاتی ہیں۔

نتیجہ کیا نکلتا ہے؟ یہ احساس کہ زندگی ذمہ داریوں اور کاموں کے لامتناہی سلسلے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

یہ یقینی طور پر آپ کے ذہنی سکون  کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

دیکھیں، دنیا کے ساتھ چلنے  کے لیے، آپ کو اپنے آپ کو فِٹ رکھنا بھی ضروری ہے۔ آپ کے جذبات، آپ کی ضروریات، آپ کا  وقت… انہیں بھی آپ کی توجہ کی ضرورت ہے۔ لہٰذا، ان کے لیے وقت نکالیں اور اپنے  آپ کو وہ خوشی اور سکون دیں جس کے آپ مستحق ہیں۔

6 Responses

    1. اگر ہم شعوری طور پر کوشش کریں تو ان عادات سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹس

اشتراک کریں

Facebook
Pinterest
LinkedIn
WhatsApp
Telegram
Print
Email