جمیل احمد
ایک طویل عرصے تک ذہانت کو ایک ہی مشہور پیمانے سے ماپا جاتا رہا، جسے ہم آئی کیو ٹیسٹ کے نام سے جانتے ہیں۔آئی کیو ٹیسٹ کا سکور کسی شخص کی مجموعی علمی صلاحیت کو ظاہر کرتا تھا۔ تاہم 1983میں ہارورڈ کے ماہر نفسیات، ہاورڈ گارڈنر نے ایک سے زیادہ ذہانتوں کے نظریہ (Multiple Intelligences) کے ساتھ اس تصور کو چیلنج کیا۔ ہاورڈ گارڈنرکا نظریہ تجویز کرتا ہے کہ ذہانت صرف ایک نہیں ہے، بلکہ الگ الگ ذہانتوں کا ایک مجموعہ ہے جو کسی نہ کسی حد تک ہم سب کے پاس ہوتی ہیں۔
ہاورڈ گارڈنر نے جن آٹھ بنیادی ذہانتوں کی بات کی ہے، آئیے، ہم ان پر مختصراً نظر ڈالتے ہیں:
1۔ لسانی ذہانت: یہ زبان کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس ذہانت کے حامل افراد پڑھنے، لکھنے، کہانی سنانے اور عوامی بول چال میں مہارت رکھتے ہیں۔ وہ لفظوں کے کھیل کھیلنے اور نئی زبانیں سیکھنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ادیبوں، شاعروں، صحافیوں اور وکلاء کے پاس اکثر اچھی لسانی ذہانت ہوتی ہے۔
2۔منطقی-ریاضیاتی ذہانت: اس ذہانت میں مسائل کا منطقی طور پر تجزیہ کرنا، استدلال کرنا ، نتائج اخذ کرنا، اور اعداد و شمار کو استعمال کر کے مسائل کو حل کرنا شامل ہے۔ سائنس دان، ریاضی دان، انجینئر، اور کمپیوٹر پروگرامرز عام طور پر مضبوط منطقی-ریاضیاتی ذہانت کے مالک ہوتے ہیں۔
3۔مقام یا جگہ کی ذہانت: یہ دنیا کو بصری اور جگہ کے اعتبار سے دیکھنے کی صلاحیت ہے۔ اس ذہانت کے حامل لوگ اشیاء کو تین جہتوں(تھری ڈی) میں دیکھنے، شکلوں، نقشوں اور ڈرائنگز کو ذہنی طور پر سمجھنے اور ان سے کام لینے میں اچھے ہوتے ہیں۔ معمار، مجسمہ ساز، مصور اور پائلٹ اکثر اس میدان میں مہارت رکھتے ہیں۔
4۔جسمانی /حرکی ذہانت: اس ذہانت میں آپ اپنے جسم کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ کھلاڑی، رقاص، سرجن، اور دستکار سبھی مضبوط جسمانی /حرکی ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ان میں ہاتھ اور آنکھ کی اچھی ہم آہنگی، جسمانی حرکات پر کنٹرول، اور جسمانی شعور کا گہرا احساس ہوتا ہے۔
5۔موسیقی کی ذہانت: یہ موسیقی اور آہنگ کو سمجھنے، پرفارم کرنے اور تخلیق کرنے کی صلاحیت ہے۔ موسیقار، پرفارمر اور گلوکار سبھی کے پاس موسیقی کی اچھی ذہانت ہوتی ہے۔ وہ سُر، تال، اور پچ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، اور موسیقی تخلیق کرنے اور اس کی قدردانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
6۔انٹرپرسنل انٹیلی جنس: اس ذہانت میں دوسروں کو مؤثر طریقے سے سمجھنا اور ان کے ساتھ بات چیت کرنا شامل ہے۔ مضبوط انٹر پرسنل ذہانت کے حامل لوگ دوسروں کے ساتھ ہمدردی کرنے، تعلقات استوار کرنے اور تنازعات کو حل کرنے میں اچھے ہوتے ہیں۔ اساتذہ، مشیران، سماجی کارکنان، اور فروخت کنندگان میں اکثر اعلیٰ انٹر پرسنل ذہانت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شخصیت کا ڈوپ ٹیسٹ
7۔انٹرا پرسنل انٹیلی جنس: اس ذہانت میں خود کو سمجھنا شامل ہے۔ مضبوط انٹرا پرسنل انٹیلی جنس والے لوگ خود شناسی، خود آگاہی اور اہداف طے کرنے میں اچھے ہوتے ہیں۔ وہ اپنے جذبات اور محرکات کو سمجھتے ہیں۔ مصنفین، فلسفی، اور ماہر نفسیات اکثر انٹرا پرسنل ذہانت کا استعمال کرتے ہیں۔
8۔قدرت کو سمجھنے کی ذہانت: اس ذہانت میں دنیا کے فطری مظاہر کو سمجھنا اور ان کی قدردانی کرنا شامل ہے۔ ماہرین فطرت، کسان، ماہرین حیاتیات، اور جانوروں کے ڈاکٹر سبھی اچھی طرح سے اس ذہانت کے مالک ہوتے ہیں۔ وہ قدرت کے بارے میں متجسس ہوتے ہیں، باہر وقت گزارنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اور آسانی سے پودوں اور جانوروں کی شناخت اور ان کی درجہ بندی کر سکتے ہیں۔
یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہر ذہانت مکمل طور پر الگ سے کوئی چیز نہیں ہے۔ ساری ذہانتیں اکثر مل کر کام کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اچھی لسانی ذہانت کا حامل ایک مصنف کسی منظر کو دیکھنے کے لیے مقام کی ذہانت یا منطقی-ریاضیاتی ذہانت سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے تاکہ وہ اپنے بیانیے کو بخوبی تشکیل دے سکے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کی شخصیت ان چار چیزوں میں پوشیدہ ہے
ان ذہانتوں سے کیسے فائدہ اٹھایا جائے؟
1۔تعلیم کے اعتبار سے دیکھیں تو بچے کی ان ذہانتوں کو سمجھ کر سیکھنے کے انداز میں انقلاب لایا جا سکتا ہے۔ مثلاً ریاضی کا ایک سبق جس میں جسمانی حرکت کی سرگرمیاں شامل ہوں ، مختلف ذہانتوں کے حامل طلبا ءکے لیے سیکھنے کے عمل کو مزید دل چسپ اور موثر بنا سکتا ہے۔
2۔اگر یہ معلوم کر لیا جائے کہ آپ کے اندر کون سی ذہانتیں غالب ہیں تو آپ کو کیریئر کا ایک ایسا راستہ منتخب کرنے میں مدد دی جا سکتی ہے جو آپ کی مہارتوں اور دلچسپیوں کے مطابق ہو۔
3۔ان ذہانتوں کی مدد سے آپ ذاتی ترقی میں بھی پیش رفت کر سکتے ہیں۔ اپنی ذہانت کو سمجھ کر، آپ ان مہارتوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن میں آپ ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ منطق میں مضبوط ہیں لیکن تخلیقی انداز میں اظہار کی صلاحیت کو بڑھانا چاہتے ہیں، تو آپ تحریر یا آرٹ کے میدان کو چن سکتے ہیں۔
یاد رکھیں
درج بالا ذہانتوں میں سے کسی ایک کو بھی “بہترین” ذہانت نہیں کہا جا سکتا، دوسرے الفاظ میں کوئی بھی ذہانت اچھی یا بری نہیں ہوتی۔ ہر ایک کے پاس تمام آٹھ ذہانتوں کا ایک انوکھا امتزاج ہوتا ہے۔فرق صرف یہ ہوتا ہے کہ بعض ذہانتوں میں کچھ لوگ دوسروں سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ آپ مشق اور تجربے کے ذریعے کسی بھی ذہانت کو بڑھا سکتے ہیں اور اسے مضبوط کر سکتے ہیں۔ متنوع ذہانتوں کا تصور صرف ایک نظریہ ہے، یہ ذہانتوں کی کوئی سخت درجہ بندی نہیں۔ لہٰذا اپنے آپ پر خواہ مخواہ کسی ذہانت کا لیبل نہ لگائیں۔ البتہ انھیں خود کو سمجھنے اور دریافت کرنے کے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کریں۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔