جمیل احمد
جب دولت مند بننے کی بات آتی ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ شاید امیر صرف وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے بینک اکاؤنٹس بھرے ہوئے ہوں۔لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔
آپ کوئی سے تین لوگوں سے دولت کی تعریف کرنے کے لیے کہیں تو آپ کو تین مختلف جواب ملیں گے۔
دولت مندہونا اچھی بات ہے، خاص طور پر اگر دولت جائز ذرائع سے کمائی گئی ہو اور اس کے حصول میں کوئی احساس جرم شامل نہ ہو۔لوگ دولت مند بننے کے کئی گُر بتاتے ہیں، لیکن سیانے کہتے ہیں کہ اگر آپ دولت مند بننا چاہتے ہیں تو آپ کو دولت مندوں کی طرح سوچنا ہوگا۔ مثلاً اپنے مالی اہداف طے کرنے سے بات شروع کریں کہ آپ ایک سال میں ، اور پھر اگلے پانچ سال میں کتنی رقم کمانا چاہتے ہیں۔
اب جب کہ آپ نے ایک ہدف طے کر لیا ہے ،تو آپ کو دولت مند بننے کی ذہنیت اپنانے کی ضرورت ہوگی۔لیکن یہ ذہن میں رکھیں کہ دولت کی طرف جانے والا راستہ مشکل اور غلط فہمیوں سے اٹا ہوا ہے۔
دولت مند بننے کی ذہنیت (یا مائنڈ سیٹ) کیوں اہمیت رکھتی ہے؟
دیکھنے میں آتا ہے کہ زیادہ تر لوگ ایک تنخواہ سے دوسری تنخواہ تک بمشکل گزارا کرتے ہیں۔کئی لوگوں کو بڑھتے ہوئے اخراجات کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے قرض لینے کی ضرورت پڑتی ہے۔جدید بینکنگ کے دور میں کریڈٹ کارڈ کی سہولت نے مختصر مدت کا قرض لینا آسان کر دیا ہے۔یوں ہم وہ اخراجات کرتے ہیں ، جن کے پیسے ہمارے پاس نہیں، یا جن کی ہمیں ضرورت نہیں ہوتی۔یہ قرضے ایک شیطانی چکر کی شکل اختیار کر جاتے ہیں، جس سے جان چھڑانا مشکل ہوجاتا ہے۔
تو کیوں نہ اس سوچ کو بدلیں !
مائنڈ سیٹ کیا ہے؟
مائنڈ سیٹ ایک عینک ہے جس کے ذریعے آپ دنیا کو دیکھتے ہیں۔نظر کے چشمے کی طرح، آپ جو کچھ دیکھتے ہیں اور اس کے بارے میں سوچتے ہیں ، مائنڈ سیٹ اسے تھوڑا سا تبدیل کر سکتا ہے۔مائنڈ سیٹ عقائد، سوچوں اور رویوں پر مشتمل ہوتا ہے جو آپ کے خیالات اور فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
تو دولت مند بننے کا مائنڈ سیٹ کیا ہے؟
اگر آپ دولت مند لوگوں کی کہانیوں کی گہرائی میں جائیں تو آپ کو ایک خاص رجحان نظر آئے گا:
شاید ہی کوئی دولت مند شخص اپنی کامیابی کو کسی معجزے کا نتیجہ قرار دے گا۔ اس کی بجائے، وہ اپنی سوچ اور ذہنیت کو اپنی خوشحالی کی سب سے بڑی وجہ قرار دیں گے۔
دراصل دولت مند بننے کی ذہنیت عقائد، عادات اور طرز عمل کا ایک مجموعہ ہے جو دولت مندوں کو باقیوں سے ممتاز کرتا ہے۔ دولت مندانہ ذہنیت آپ کے پاس موجود رقم سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے میں آپ کی رہنمائی کرے گی۔
لیکن ایسا یکایک نہیں ہوجاتا۔ دولت مندی کی ذہنیت کا مطلب ہے کم خرچ کرنا، دانشمندانہ سرمایہ کاری کرنا، اور کم سے کم خطرے کے ساتھ مالیاتی حیثیت کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کرنا۔
البتہ اچھی بات یہ ہے کہ تھوڑی سی توجہ اور لگن کے ساتھ، آپ بھی اس ذہنیت کو فروغ دے سکتے ہیں۔
غریب رہنے کی ذہنیت کیا ہے؟
دولت مندی کی ذہنیت کا اُلٹ ہے غریب رہنے کی ذہنیت۔ اکثر اوقات ایسے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ ‘غریب رہنے کی ذہنیت ‘ کے مالک ہیں۔
غریب رہنے کی ذہنیت رکھنے والے لوگ سوچتے ہیں کہ پیسہ کمانا غلط ہے، یہ بغیر محنت کے کمایا جا سکتا ہے، یا یہ کہ آپ قرض کی دلدل سے کبھی نہیں نکل پائیں گے، یا آپ کے پاس اپنی ضروریات پوری کرنے کے وسائل نہیں ہیں۔
یہ ذہنیت آپ کے مالیاتی اہداف کو کمزور کرتی ہے اور دولت کو بہت جلد آپ سے دور کر دیتی ہے جب تک آپ اس سوچ کو نہ بدلیں۔
دولت مندی کی ذہنیت کیسے پیدا کی جائے؟
1. اہداف طے کریں، صبر سے کام لیں،اور ثابت قدم رہیں:
حقیقت یہ ہے کہ بہت کم لوگ ایسے ہیں جو راتوں رات امیر ہو گئےہوں۔ دولت مند بننا ایک صبر آزما عمل ہے۔فیس بک نے مارک زکربرگ کو ارب پتی نہیں بنایا۔ مارک زکربرگ نے اپنی محنت اور لگن سے فیس بک بنائی اور پھر اپنی محنت کا ثمر حاصل کیا۔لہٰذا راتوں رات امیر بننے کا کوئی خطرہ مول نہ لیں۔
کہا جاتا ہے کہ دولت مند شخص اوسط درجے کے فرد کے مقابلے میں اوسطاً 10 گنا زیادہ وقت اپنی مالیاتی منصوبہ بندی میں صرف کرتا ہے۔ لہٰذا ایک مقصد طے کریں کہ آپ ہر ماہ کتنی بچت کریں گے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ نے ایک معقول منصوبہ بنایا ہے ، پھر اس پر قائم رہیں۔ بجٹ بنانے کا مقصدیہ ہے کہ آپ کو اپنے اخراجات کا جائزہ لینےکا موقع مل سکے اور آپ وہ طریقے تلاش کر سکیں جن سے آپ اخراجات کو کم یا ختم کر سکتے ہیں۔ اس کام کے لیے آپ کو کچھ مشکلات کا سامنا کر پڑسکتا ہے، مثلاً نسبتاً سستی مصنوعات کا انتخاب کرنا یا غیر ضروری آسائشوں سے وقتی طور پر گریز کرنا۔
لیکن یہ ذہن میں رکھیں کہ اگر آپ نے جذباتی ہو کر اپنی اگلی تنخواہ کا 10 فیصد بچانے کا فیصلہ کر لیا، تو آپ کے ناکام ہونے اور دولت مند بننے کے خواب چکنا چور ہونے کا زیادہ امکان ہے۔آپ 1 فیصد سے شروع کیوں نہیں کرتے؟چھوٹی شروعات کریں، بچت کی عادت کو پروان چڑھائیں، اور وقت کے ساتھ ساتھ اسے بڑھاتے جائیں۔
2. آج ہی سے مستقبل کے لیے سرمایہ کاری کریں:
آج ہی سے نہ صرف مستقبل کی سرمایہ کاری کے بارے میں سوچنا شروع کر دیں بلکہ عملاً سرمایہ کاری شروع کر دیں، چاہے وہ بہت ہی معمولی منصوبہ کیوں نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا 2050 میں کیسی ہو گی؟
1994 میں بل گیٹس کے اثاثوں کی مالیت 9.3 بلین ڈالر تھی، جو ایک اندازے کے مطابق اب 133 بلین ڈالر تک جا پہنچی ہے۔دولت میں لگ بھگ یہ پندرہ گنا اضافہ صرف مائیکروسافٹ کی فروخت سے نہیں ہوا تھا۔ اسے بل گیٹس کی سرمایہ کاری نے تقویت دی۔
پیسہ لگانا اور سرمایہ کاری کرنا دولت مند لوگوں کی ایک بنیادی حکمت عملی ہے ،اور اگر آپ خود سرمایہ کاری نہیں کر سکتے تو کسی قابل اعتماد اور تجربہ کار مشیر کی مدد لیں۔حاصل یہ ہے کہ اپنی تمام بچتوں کو بینک اکاؤنٹ میں بے کار پڑے رہنے دینا ایک بڑی غلطی ہے۔
آپ خود سوچیں، اشیائے ضرورت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔آٹے کی مثال لے لیجیے؛ جوآپ کبھی آٹھ دس روپے کلو کے حساب سے خرید لیا کرتے تھے، آج ڈیڑھ سو روپے کلو یا اس سے بھی مہنگا مل رہا ہے۔یعنی اگر آپ کی آمدن پہلے جیسی ہے تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی قوت خرید کم ہوتی جا رہی ہے۔
تو اگر آپ اپنے پیسے کو بچت اکاؤنٹ میں یونہی پڑا رہنے دیں گے، تو در حقیقت آپ کے سرمائے کی قیمت کم ہو تی جا رہی ہے۔اس کی بجائے، اپنے سرمایہ کاری کے آپشنز پر غور کریں۔ مثلاً آپ خود یا آپ کی کمپنی آپ کی ماہانہ آمدن میں سے ایک چھوٹی سی رقم بچا کر کسی اور جگہ سرمایہ کاری کر ے، جو ریٹائرمنٹ کے وقت منافع کے ساتھ آپ کو واپس مل جائے۔
بہر حال اگر آپ دولت مندی کی ذہنیت پیدا کر لیں گے تو سرمایہ کاری کے طریقے تلاش کرنا آپ کے لیے مشکل نہیں رہے گا۔
3. مسلسل کوشش جاری رکھیں:
اب جب کہ آپ نے اپنا پیسہ بڑھانے کی بنیاد ڈال دی ہے، سب سے اہم چیز میں سرمایہ کاری کرنے کا وقت ہے، اور وہ ہیں ….. آپ خود!!!
اگر آپ دولت مندی کی ذہنیت کو فروغ دینا چاہتے ہیں، تو آپ کو وقت ضائع کرنے والی سرگرمیوں سے بچنے کی ضرورت ہوگی جیسے ٹیلی ویژن دیکھنا یا سوشل میڈیا پر خواہ مخواہ وقت ضائع کرنا۔ اوسطاً، ہم ہر روز دو گھنٹے سے زیادہ سوشل میڈیا سائٹس پر گزارتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنے جسم کا خیال رکھیں۔ اگر آپ پہلے سے اپنی ذہنی اور جسمانی صحت پر توجہ نہیں دے رہے ہیں، تو “صحت کی بہتر عادات” کو سیکھیں اور ان پر عمل کریں، جیسے صحت مند کھانا، صحیح طرح سے سونا، اور صحیح طریقے سے ورزش کرنا۔
ایک اور بات ! اپنی گفت و شنید کی مہارتوں پر عمل کریں۔ چاہے یہ آپ کی ادائیگیوں، آپ کی تنخواہ یا کسی معاہدے پر بات چیت کے بارے میں ہو۔امیر لوگ ہمیشہ اس معاملے میں بہتر مہارتیں سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح اپنی دولت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
کسی اضافی روزگار کے بارے میں بھی سوچیں، ،مثلاً کسی رائیڈنگ سروس کے لیے ڈرائیونگ کر کے، آن لائن کورسز پڑھاکر، یا دستیاب وقت میں خرید و فروخت کر کے آپ اپنی آمدنی میں معقول اضافہ کر سکتے ہیں۔اس کے لیے ایسا کام تلاش کریں ، جو آپ کے لیے دلچسپ ہو،؛ یوں یہ کام آپ کو اضافی بوجھ نہیں لگے گا۔
اسی طرح اپنی دلچسپی کے موضوعات میں نئی مہارتیں سیکھیں۔ عین ممکن ہے آج جو ہنر آپ نے سیکھا ہے وہ بعد میں آپ کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہو۔
4. مثبت رویہ رکھیں:
ہوسکتا ہے کہ آپ نے “لاء آف اٹریکشن” کے بارے میں سنا ہو۔یہ قانون کہتا ہے کہ ایک جیسی چیزیں ایک دوسرے کو کھینچ لیتی ہیں۔ دوسرے الفاظ میں،ہمارے خیالات اور افعال اپنی ہی طرح کے خیالات اور افعال کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منفی سوچ کیسے بدلیں؟
اگر آپ مثبت سوچیں گے توآپ کی زندگی میں مثبت چیزیں رونما ہوں گی۔اگر آپ دولت پیدا کرنے کے بارے میں سوچیں گے، تو آپ کی زندگی میں مزید دولت آئے گی۔
تو اس قانون کی روشنی میں آپ کو دولت اور فراوانی کے مثبت خیالات کو فروغ دینا چاہیے۔ اگر آپ منفی سوچیں گے ، تو آپ اپنی ہی حوصلہ شکنی کررہے ہوں گے ، جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ آپ اپنے خوابوں کو ترک کر دیں گے۔
اپنے دماغ سے منفی خیالات کو ختم کرنا شروع کریں۔ ان کی جگہ نئے خیالات کو جگہ دیں، جیسے:
“میں امیر ہو جاؤں گا۔”
“میں کافی اچھا ہوں۔”
“میں کامیاب ہوسکتا ہوں۔”
دولت مند بننے کا راستہ آسان نہیں ہے، لیکن اگر آپ اپنے لیے خود ہی گڑھے کھودنا شروع کر دیں گے تو یہ راستہ مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جائے گا۔ آپ کو اپنی کامیابی کے خیال پر مکمل یقین کرنا ہو گا۔
دولت مندی کی ذہنیت پیدا کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟
خوشی کی بات یہ ہے کہ دولت مندی کی ذہنیت پیدا کرنے پر آپ سیکھنے، حکمت عملی اپنا کر اور عمل کے ذریعے فوری کام شروع کر سکتے ہیں۔
اہم نکتہ یہ ہے کہ چھوٹی شروعات کریں اور چھوٹے چھوٹے اہداف پہلے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ یہ چھوٹی سرمایہ کاری وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جائے گی۔پھر مہینوں، ہفتوں ، حتیٰ کہ دنوں میں، آپ دولت مندی کے راستے پر سفر کر رہے ہوں گے۔
اپنے خوابوں کو تعبیر دیں:
دولت کے حصول کے لیے کوئی آسان فارمولہ نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے پاس ایک شاندار آئیڈیا ہو جس پر عمل کر کے آپ اپنے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کر سکیں۔ ممکن ہے آپ کسی کے ساتھ مل کر کاروبار شروع کریں۔ ہو سکتا ہے، اکثر لوگوں کی طرح، آپ بھی سخت محنت کریں، لیکن دانشمندانہ طریقے سے بچت کریں اوراسے اپنی دولت میں اضافہ کرنے کے لیے مزید منافع بخش منصوبوں میں لگائیں۔ آخری بات یہ کہ ، ہر ایک کو وہ راستہ اختیار کرنا ہوتا ہے جو اس کے لیے صحیح ہو۔تاہم، جو لوگ اس راستے پر چل نکلتے ہیں، وہی لوگ ہوتے ہیں جو دولت مندی کی ذہنیت کو اپنانے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہوتے ہیں۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔