Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

خواب جو ہم نے دیکھے

خواب جو ہم نے دیکھے

جمیل احمد

یہ پہلا منظر ہے۔ پانچویں جماعت کی ننھی سی، معصوم سی بچی، جس کا چہرہ  جذبے کی حدّت سے تمتما رہا ہے، جس کی آواز میں بلا کا اعتماد ہے، اپنی کلاس کی دوسری بچیوں کے ساتھ اپنے سائنسی پروجیکٹ کا تعارف کروا رہی ہے۔ اس کے سامنے پی ایچ ڈی کی تعلیمی سطح تک کے سامعین موجود ہیں، اور وہ بڑی روانی سے بتا رہی ہے کہ زمین، فضا اور سمندروں کے درمیان پانی کی مسلسل گردش کیسے جاری رہتی ہے۔ وہ وضاحت کرتی ہے کہ یہ قدرتی عمل بخارات بننے، گاڑھا ہونے، بارش برسنے اور پانی کے زمین میں جذب ہونے پر مشتمل ہوتا ہے۔ پھر یہ پانی دریاؤں، جھیلوں اور زیرِ زمین ذخائر میں جمع ہو کر دوبارہ بخارات میں تبدیل ہوتا ہے، یوں یہ چکر مسلسل جاری رہتا ہے اور زمین پر پانی کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔ وہ نہ صرف پروجیکٹ دیکھنے والوں کے سوالات کا سامنا کر رہی ہے بلکہ ایک ماہر پریزنٹر کی طرح ان کے جواب بھی دے رہی ہے۔ بچوں نے پروجیکٹ کو ایک ماڈل کی شکل میں خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے، جس سے ان کی تخلیقی صلاحیت مزید نکھر کر سامنے آ رہی ہے۔

ایک کونے میں طلبہ و طالبات کے چند گروپ پورے انہماک سے روبوٹکس کے مقابلے میں مصروف ہیں۔ انھیں مقررہ وقت میں اپنے اپنے گروپ میں ایک روبوٹ تیار کرنا ہے۔ ہال میں ایک ترتیب سے جا بجا سکول یونیفارم میں ملبوس طلبہ و طالبات اپنے اپنے پروجیکٹس میزوں پر سجائے کھڑے ہیں۔ ان کے اساتذہ اور پرنسپلز بھی وہاں موجود ہیں۔ ہر ایک کی خواہش ہے کہ مہمان ان کا پروجیکٹ دیکھیں، اور مہمان واقعی  بچوں کی سائنسی اور تخلیقی صلاحیتیوں کی داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ سب سے زیادہ متاثر کن پہلو یہ تھا کہ یہ بچے اپنے پروجیکٹس کو نہایت اعتماد اور سائنسی دلیل کے ساتھ پیش کر رہے تھے۔ ان کی زبان میں ٹھہراؤ، آنکھوں میں چمک اور خیالات میں وسعت تھی۔

یہ مناظر ریڈ فاؤنڈیشن کوٹلی ریجن کے زیر اہتمام منعقدہ سائنس اینڈ روبوٹکس نمائش کے ہیں۔ کوٹلی شہر کے سب سے بڑے ہال میں تل دھرنے کو جگہ نہیں۔ ایک میلے کا سماں ہے۔ بچے، ان کے والدین، اساتذہ، سول سوسائٹی کے نمائندے، سرکاری افسران، غرض ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نمائش میں موجود ہیں۔ ہم نے نوخیز ذہنوں کی آنکھوں میں شاندار مستقبل کی روشنی جھلکتی دیکھی۔ چوتھی سے ساتویں جماعت تک کے طلبہ و طالبات نے اپنی محنت، تخلیقی صلاحیت اور سائنس کی دنیا سے لگاؤ کا شاندار مظاہرہ کیا۔ ان کے پروجیکٹس دیکھ کر ایک نئی امید پیدا ہوئی کہ ہم بھی ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی میں ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہو سکتے ہیں۔

اس نمائش میں ضلع کوٹلی میں قائم ریڈ فاؤنڈیشن کے چھیاسٹھ سکولوں سے تقریباً دو سو سائنسی پروجیکٹ پیش کیے گئے۔ ہر سکول کو پروجیکٹس کی تیاری کے لیے ایک گائیڈ لائن دی گئی جس کے مطابق پروجیکٹ کو STEAM کے معیار پر لانا تھا۔ سمجھنے میں آسانی کے لیے ہم یہاں اس کی تھوڑی سی وضاحت کیے دیتے ہیں۔

STEAM کا مطلب سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس، اور ریاضی ہے۔ روایتی تعلیم میں ہر مضمون کو الگ الگ پڑھایا جاتا ہے، جب کہ STEAM کا طریقہ کار مضامین کو یکجا کرکے مضامین پر عبور کے ساتھ ساتھ تخلیقی صلاحیت، تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی مہارت اور جدت کو بھی فروغ دیتا ہے۔ اس طریقہ تعلیم سے طلبہ کو عملی دنیا کے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ آرٹس کو شامل کرنے سے تخلیقی صلاحیت اور ڈیزائن تھنکنگ کو تقویت ملتی ہے، جس سے سیکھنے کا عمل زیادہ دلچسپ اور جامع بن جاتا ہے۔ اس طرح طلبہ کو مستقبل میں سائنس، ٹیکنالوجی اور تخلیقی صنعتوں میں کامیابی کے لیے درکار تجزیاتی اور تخلیقی مہارتوں پر عبور حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کم عمری میں ہی یہ بچے ایسے سائنسی منصوبے بنا رہے تھے جو نہ صرف ان کی ذہانت کا منہ بولتا ثبوت تھے بلکہ ان کے اندر چھپی ہوئی تخلیقی صلاحیتوں کو بھی نمایاں کر رہے تھے۔ روبوٹکس، مصنوعی ذہانت، توانائی کے متبادل ذرائع اور ماحولیاتی مسائل کے حل جیسے موضوعات پر ان کے منصوبے حیرت انگیز حد تک معیاری تھے۔

تعلیم کے میدان میں ریڈ فاؤنڈیشن کا کردار ہمیشہ سے قابلِ تحسین رہا ہے، مگر اس نمائش نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ محض کتابی تعلیم تک محدود نہیں بلکہ عملی طور پر سیکھنے کے مواقع بھی فراہم کر رہی ہے۔ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس اور میتھ پر مبنی STEAM ایجوکیشن کو فروغ دے کر بچوں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے، اور کوٹلی ریجن کے تعلیمی اداروں، اساتذہ، پرنسپلز اور طلبہ و طالبات نے اس مشن میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔ ہمیں یہ جان کر مزید خوشی ہوئی کہ یہ نمائش محض ایک تقریب کی حد تک نہیں رہی، بلکہ فاؤنڈیشن نے اس طریقۂ تعلیم کو اپنے نظام امتحانات کا حصہ بھی بنا لیا ہے۔

نمائش کا ایک اور خوش آئند پہلو یہ تھا کہ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان خیر سگالی اور تعاون کی فضا دیکھنے کو ملی۔ اس نمائش میں آزادکشمیر کے سیکرٹری تعلیم جناب قاضی عنایت اللہ نے بطور مہمان خصوصی تقریب کو رونق بخشی۔ کئی اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ،  بچوں کی محنت کو بھرپور انداز میں سراہا، اور اس بات کا اعتراف کیا کہ ریڈ فاؤنڈیشن نے آگے بڑھ کر تعلیم کے میدان میں کئی جدید رجحانات متعارف کروائے ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ایک مثبت تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس نمائش کو دیکھنے والے ہزاروں افراد کے چہروں پر خوشی اور حیرت کے ملے جلے تاثرات نمایاں تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے معاشرے میں تعلیم کے جدید رجحانات اپنانے کے عمل کو کس قدر پذیرائی مل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آپ کی شخصیت ان چار چیزوں میں پوشیدہ ہے

یہ نمائش محض ایک دن کی سرگرمی نہیں تھی بلکہ یہ ایک تحریک تھی، ایک ایسی تحریک جس کا مقصد ہمارے تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔ آج کے ترقی یافتہ ممالک نے سائنس اور ٹیکنالوجی کو اپنایا، تحقیق و جستجو کو فروغ دیا، اور ان کے نوجوان دنیا میں اپنی پہچان بنا رہے ہیں۔ ہم اگر خود کو اور اپنے ملک کو کسی مقام پر دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بچوں کو جدید تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے تاکہ ہمارے نوجوان اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر ان سے صحیح کام لے سکیں اور ملک و ملت کا نام روشن کر سکیں۔

ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کی اس تجویز کو خاص طور پر نوٹ کیا گیا کہ مستقبل میں سکولوں کے بچے مقامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے پروجیکٹ ڈیزائن کریں۔ پروجیکٹس اور ان میں پیش کردہ حل متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ ڈسکس کیے جائیں اور پھر مقامی سطح پر ان پروجیکٹس میں پیش کردہ آئیڈیاز کو عملی شکل دینے پر کام کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان آئیڈیاز کو ترقیاتی منصوبوں میں شامل کیا جائے۔ اس طرح طالب علموں کے کام کی حقیقی زندگی میں افادیت نظر آئے گی اور سکول اور کمیونٹی کا بامعنی ربط قائم ہو گا۔

ریڈ فاؤنڈیشن کی یہ کاوش اس بات کا کھلا اظہار  ہے کہ اگر ہم خلوص نیت کے ساتھ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں تو ہمارے بچے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔ یہ نمائش اس سفر کی ایک جھلک تھی جو روشن مستقبل  کے لیے ہم نے جاری رکھنا ہے۔

سائنس اینڈ روبوٹکس ایگزیبیشن کا انعقاد بلا شبہ READ فاؤنڈیشن کوٹلی ریجن کے شاندار ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ٹیم لیڈر مدثر ہاشمی ہر دم اپنے ساتھیوں کی بے پناہ صلاحیتوں کا کھل کر اعتراف کرتے دکھائی دیے۔ مل کر، یک جان ہو کر کام کرنے کا یہی جذبہ انھیں مشکل سے مشکل چیلنج قبول کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔

اس سفر میں ریڈ فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر پروفیسر عبدالنقیب  کے ساتھ ہم رکابی کا شرف حاصل ہوا۔ نئے آئیڈیاز اور فاؤنڈیشن کے مستقبل پر دلچسپ گفتگو ہوتی رہی۔بورڈ کے ممبر  جناب محمد خلیق اور وائس چئیرمین ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ بھی خصوصی طور پر تشریف لائے۔  اس موقع پر جناب محمد خلیق کی جاندار اور فکر انگیز گفتگو سننے کا موقع ملا۔ عام طور پر کسی تقریب میں دو تین گھنٹے گزارنے کے بعد آپ اکتا جاتے ہیں، لیکن یہاں جوش و جذبے کا یہ عالم تھا کہ پتہ ہی نہ چلا نو گھنٹے کیسے گزر گئے۔ شاید ہمیں لگا، یہ تقریب ہمارے ان خوابوں کی تعبیر کی جانب ایک بڑا قدم ہے، جو کبھی ہم ریڈ فاؤنڈیشن کے لیے دیکھا کرتے تھے …….. مستقبل کی باعلم اور باکردار نسل کی تیاری کے خواب آنکھوں میں بسائے کتنی ہی زندگیوں کا خون پسینہ اس کی بنیادوں میں شامل ہے۔

ہم نے بچوں کے آنکھوں میں خوشی کے آنسو دیکھے، ان کا شوق دیکھا، ان کا اعتماد دیکھا، ان کی گفتگو سنی، اور امید بندھی کہ خوابوں کا سفر رُکا نہیں۔ ایک خواب سے دوسرا خواب جنم لے رہا ہے۔ خوب سے خوب تر کا سفر جاری ہے۔

کوٹلی! آپ نے ایک اہم کام میں پہل کی  ہے، اور اس پر آپ کی بے پناہ تحسین، لیکن یاد رکھنا ہے کہ:

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

2 Responses

  1. Excellent Activity!

    Stars and beyond can be reached with knowledge, Focus, Struggle and Endurance!

    Weldon READ FOUNDATION!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *