Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

خاموش رہیں یا نہ رہیں؟

خاموش رہیں یا نہ رہیں؟

جمیل احمد

کبھی کبھی ہم کسی موقع پر الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں کہ  خاموش رہیں یا نہ رہیں؟

شاعرِ مشرق علّامہ محمد اقبال نے اپنی مشہور نظم تصویرِ درد کا اس شعر سے آغاز کیا ہے:

نہیں منّت کشِ تابِ شنیدن داستاں میری
خموشی گفتگو ہے، بے زبانی ہے زباں میری

ایک طرف کتابوں اورمشہور لوگوں کے  اقوال کے ذریعے  ہمیں خاموشی کی اہمیت کا پتہ چلتا  ہے تو دوسری طرف یہ درس بھی دیا جاتا ہے کہ اپنی بات کا کھل کر اظہار کرنا چاہیے اور لگی لپٹی رکھے بغیر بات کہہ دینی چاہیے۔  تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہاں بات کریں اور کہاں خاموش رہیں؟

اسی سوال کا جواب دینے کے لیے ہم ذیل کی سطور میں خاموشی کے فوائد اور اس کے نقصانات کو واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔

کہا جاتا ہے کہ خاموشی بعض اوقات  گفتگو  سے زیادہ طاقتور ہوتی  ہے۔ تو خاموشی کا مؤثر استعمال کیسے کریں۔

اگرچہ گفتگو  وہ بندھن ہے جو انسانوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ اس کے بغیر، ہمارے خیالات  اور ضروریات کو  سمجھا نہیں جا سکتا،لیکن حقیقت میں بات چیت ان الفاظ سے کچھ آگے بڑھ کر  ہے جو ہم اپنی زبان سے ادا کرتے  ہیں۔ گفتگو  ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں زبانی اور غیر زبانی اظہار دونوں  شامل ہیں،اور اس  کا ایک ہی مقصد ہے — دوسروں کو یہ سمجھانا  کہ آپ کیسے سوچ  اور محسوس کررہے  ہیں۔

اس لحاظ سے دیکھا جائے تو  خاموشی بات چیت کی بہت سی   اقسام میں سے ایک بہت طاقتور قسم  ہے۔ کیونکہ بعض اوقات خاموشی الفاظ سے زیادہ بلند ہوتی ہے۔

خاموش گفتگو  کیا ہے؟

خاموش گفتگو  اس وقت ہوتی ہے جب آپ باہمی رابطے  کے دوران الفاظ یا آوازکا استعمال نہیں کرتے ۔

مختلف ثقافتوں میں اس کا مطلب مختلف طریقے سے لیا جا سکتا ہے۔ کچھ ثقافتوں میں خاموشی احترام کی علامت ہوسکتی ہے، اور بعض میں اسے دلچسپی کی کمی یا بات چیت نہ کرنے کی خواہش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

خاموشی مثبت ہو سکتی ہے اور  منفی بھی ۔

مثال کے طور پر، بات چیت کو آگے بڑھانے، موضوع کو تبدیل کرنے، یا زبانی گفتگو  ختم کرنے کے لیے خاموشی تعمیری ہو سکتی ہے۔

اس کے برعکس منفی خاموشی باہمی بات چیت اور رابطوں   کا سلسلہ  ختم کرنے  یا دشمنی کا دائرہ بڑھانے کے حوالے سے تباہ کن ہو سکتی ہے۔ کبھی کبھی بہت زیادہ جذباتی کیفیت میں بھی لوگ خاموش ہو جاتے ہیں۔

بات چیت کی شکلیں

خاموشی کے علاوہ  ہم بات چیت کے لیے ابلاغ  کی دوسری شکلیں بھی استعمال کرتے ہیں، مثلاً:

غیر زبانی ابلاغ: جس میں آپ  چہرے کے تاثرات، اشاروں، اور جسمانی حرکات و سکنات  کا استعمال کرتے ہیں۔

زبانی: مثلاً بالمشافہ گفتگو یا فون پر پر بات کرنا۔

تحریری: لکھے ہوئے الفاظ یا اشاروں ، دستاویزات، ای میلز، یا ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے معلومات  یا گفتگو۔

بصری: جب آپ خیالات کا اظہار کرنے کے لیے تصاویر یا مثالوں کا استعمال کرتے ہیں۔

سننا: دوسروں کو سمجھنے اور سمجھنے کے لیےان کی بات کو  غور سے  سننا۔

خاموشی کے فوائد

بعض حالات میں خاموش رہنے سے:

صحت مند تعلقات فروغ پاتے ہیں

مثبت خاموشی کی صورت میں  آپ کو اپنے ساتھی کی بات سننے، انہیں سنے جانے  کا احساس دلانے اور رشتے میں اعتماد  کا اظہار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ نیز، خاموش رہنے سے اختلاف کو مزید ہوا دینے  سے روکنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مثبت زندگی کیسے جئیں؟

بات غور سے سننے میں مدد ملتی ہے

بات چیت کی اثر انگیزی اس وقت ختم ہو جاتی   ہے جب سننے والا دوسرے شخص کی باتوں کو سمجھنے  کے بجائے اپنا جواب سوچنے میں مصروف ہوجاتا ہے۔ دوسرے شخص کی بات  کے گہرے معنی پر توجہ مرکوز کرنے سے آپ کو جواب دینے سے پہلےاس کی بات کی گہرائی کو  سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

بات چیت مؤثر ہوتی ہے

بعض اوقات  گفت و شنید میں خاموشی آپ کے اعتماد اور مؤقف کی مضبوطی کو ظاہر کرتی  ہے۔ اس سے  دوسروں کو  اپنی بات کے اظہار کا موقع بھی ملتا ہے۔

یہ جاننا کہ کب بات کرنی  ہے اورکب  دوسروں کو  بولنے کا موقع دینا  ہے، گفت و شنید کو زیادہ کارآمد بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔

خاموشی کے نقصانات

بہت سے فوائد کے باوجودخاموشی  کے منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں، مثال کے طور پر:

غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں

گفتگو کے دوران خاموشی کے کئی معنی لیے جا سکتے ہیں۔ مثلاً آپ کی خاموشی سے مخاطب کے لیے  غصے یا دشمنی کا اظہار ہو  سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، جب کوئی آپ سے سوال پوچھتا ہے تو خاموش رہنا سوال کرنے والے کو الجھن میں ڈال سکتا ہے کہ آپ کیا سوچ رہے  ہیں۔یوں آپ کے صحیح جذبات مخاطب تک نہیں پہنچ پاتے۔

تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہے

جب کوئی شخص  دوسرے کے ساتھ بات چیت بند کر دیتا ہے، تو آپس میں بد  اعتمادی پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں  اور تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

خاموش گفتگو  کو مؤثر طریقے سے کیسے استعمال کریں؟

ایک حالیہ  تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ خاموشی ابلاغ کا ایک انتہائی مؤثر  ٹول ہے۔ دیکھنا  یہ ہے کہ اسے مناسب طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔ ذیل میں ہم خاموشی کو مؤثر انداز میں استعمال کرنے کے چند طریقوں کا ذکر کر رہے ہیں:

-اشاروں کا استعمال کریں: خاموشی سے دوسروں کی باتیں سنتے وقت، دلچسپی ظاہر کرنے کے لیے اپنی آنکھوں، اشاروں اور جسمانی انداز  کا استعمال کریں۔ مثال کے طور پرجہاں مناسب ہو اورثقافتی طور پر قابل قبول ہو تو نظریں ملا کر بات کریں،  مخاطب کی بات کے جواب میں سر ہلائیں یا ہاتھ کے مناسب اشاروں سے ردعمل دیں۔

-بولنے سے پہلے تھوڑا سا وقفہ لیں:کسی اہم بات چیت کے دوران، جیسے نوکری کے انٹرویو کے، یا اہم سوالات کے جواب دینے سے پہلے دو تین  سیکنڈ کا وقفہ لیں۔ سوچیں کہ   آپ بہت زیادہ غیر ضروری معلومات کو گفتگو سے کیسے حذف کریں  گے۔یوں  آپ کو مناسب جواب تیار کرنے کا وقت مل  سکتا ہے۔

-گفتگو میں تاثیر پیدا کرنے کے لیے خاموشی کا استعمال کریں:  آپ اپنی بات  میں وزن پیدا کرنے  کے لیے خاموشی کا استعمال کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، آپ کوئی خاص  اور اہم بات کہنے کے بعد ایک لمحے کے لیے توقف کریں تاکہ دوسرے آپ کے پیغام کی اہمیت کو جذب کر سکیں۔

-غور سے  سننے کی مشق کریں:  جب آپ گفتگو کے دوران  خاموش رہتے ہیں، تو ان بنیادی خیالات، احساسات اور خیالات کو سمجھنے کی  شعوری کوشش کریں جو دوسرا شخص اپنی بات میں کہنے  کی کوشش کر رہا ہے۔

-خاموشی کو سزا کے طور پر استعمال نہ کریں:  سب سے اہم بات یہ ہے کہ خاموشی کو سزا کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اس طریقے سے استعمال ہونے والی خاموشی بات چیت میں  خرابی کا باعث بنے گی اور، بعض صورتوں میں اسے توہین اور  بدسلوکی سمجھا جا سکتا ہے۔

حاصلِ کلام

بعض اوقات، خاموشی الفاظ سے زیادہ پُر اثر ہوتی  ہے، خاص طور پر اگر خاموش گفتگو  کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔

آپ دوست، احباب یا خاندان کے کسی فرد  سے بات کر رہے ہوں یا گرما گرم بحث و تمحیص میں مصروف ہوں، مناسب وقت پر،اور  صحیح وجوہات کی بناء پر مثبت خاموشی  کی مشق، بات چیت اور رابطوں  کو زیادہ بہتر بنانے  میں آپ کی بہت مدد کر سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹس

اشتراک کریں

Facebook
Pinterest
LinkedIn
WhatsApp
Telegram
Print
Email