Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

تماشائے اہل کرم

تماشائے اہل کرم

تبصرہ: جمیل احمد

پروفیسر محمد ایاز کیانی کے “تماشائے اہل کرم” سے ابھی ابھی باہر نکلا ہوں۔ اہل کرم کا تماشا ہو، اور دکھانے والے اہل ادب ہوں، تو کون کافر نہیں دیکھنا چاہے گا۔ سو پریس فار پیس فاؤنڈیشن نے مجھے دکھا دیا۔ تماشا کیا ہے، اپنے دیس سے کوئٹہ کی وادی اور روشنیوں کے شہر تک محمد ایاز کیانی کے سفر کی روداد ہے۔ میں نے دل ہی دل میں خود سے پوچھا، کیا میں اسی شرمیلے سے ایاز کیانی کو پڑھ رہا ہوں، جو کبھی زمانہ طالب علمی میں ہمارے ایک قافلے کا ہم سفر تھا۔ دہائیوں سے ہماری بالمشافہ ملاقات نہیں ہو سکی، لیکن کتاب نے پروفیسر ایاز کیانی کو میرے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔

مجھے ایاز کیانی “تماشائے اہل کرم” کے مصنف کی شکل میں اچھا لگا۔ میں کتاب پڑھتا گیا۔ اوراق پلٹتے ہوئے یوں لگا جیسے ہر شہر سے گزرتے ہوئے میں سفر کے ساتھ ساتھ تاریخ کے جھروکوں کو کھولتا اور بند کرتا جا رہا ہوں۔ سفر تو ہر کوئی کرتا ہے، لیکن اسے ایک مؤرخ کی نظر سے دیکھنے اور بیان کرنے کا اپنا لطف ہے۔ شہر لاہور کی رونقوں کا ذکر ہو، یا اوکاڑہ کا بیان، مدینۃ الاولیاء کی بات ہو، یا بلوچستان اور کراچی کی سیر، ایاز کیانی سفر کے ساتھ ان مقامات سے جڑے تاریخی حوالوں کو قاری کی نذر کر کے کتاب کی اہمیت میں اضافہ کر دیتے ہیں۔ یوں ایاز کیانی ابن بطوطہ کی پیروی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

پروفیسر ظفر اقبال اور پریس فار پیس فاؤنڈیشن یو کے اس حوالے سے مبارک باد کے مستحق ہیں کہ بہت قلیل عرصے میں فاؤنڈیشن معیاری کتب قارئین تک پہنچانے میں کامیاب رہی ہے۔ لکھنے والوں کو متعارف کروانا بجائے خود قابل تحسین قدم ہے۔ اس پر کتاب کی طباعت کا معیار اچھا ہو تو پڑھنے کا مزا دوبالا ہو جاتا ہے۔ اس لحاظ سے فاؤنڈیشن نے کتاب کا معیار برقرار رکھنے کی اچھی سعی کی ہے۔ سرورق، پرنٹنگ، کاغذ کا معیار اور جلد بندی ہر زاویے سے کتاب کو قارئین کے لیے دلکش بنانے کے لیے محنت کی گئی ہے۔

چلتے چلتے ….. پیش لفظ میں مصنف لکھتے ہیں کہ “میں منتظر ہوں، اہل کرم میری پہلی کاوش کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں؟” تو پروفیسر ایاز کیانی کو یقین ہونا چاہیے کہ ان کے ساتھ وہی سلوک ہو گا، جو اہل ادب، اہل ادب کے ساتھ کرتے ہیں۔ لکھتے رہیں کہ سوچنے اور آنکھیں رکھنے والوں پر ہر لمحہ نئے راز منکشف ہوتے ہیں!

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *