Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

تعلیم کیسے بدل رہی ہے؟

تعلیم کیسے بدل رہی ہے؟

جمیل احمد

تعلیم کیسے بدل رہی ہے؟ یہ جاننا ہمارے لیے دلچسپی سے خالی نہیں! گزشتہ چند سالوں میں سیکھنے کے طور طریقوں  میں ڈرامائی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ آج طالب علموں کو جس طریقے سے پڑھایا جا رہا ہے وہ تدریس کے ان طریقوں سے بہت مختلف ہے جو چند دہائیاں پہلے اپنائے گئے تھے۔ خود سیکھنے سے لے کر کلاس روم تک ٹیکنالوجی نے سیکھنے اور پڑھانے کے طریقہ کار پر کافی اثر ڈالا ہے ۔

ڈیجیٹل لرننگ سسٹم اپنے بے شمار فوائد کی وجہ سے  تعلیم کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔تعلیم میں آئی سی ٹی کے رجحانات نے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو جدید ترین تعلیمی ٹیکنالوجی اپنانے پر آمادہ کیا تاکہ تدریس اور سیکھنے کے عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔اس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ بدلتے ہوئے دور میں تعلیم میں کون سے جدید رجحانات اپنی جگہ بناتے جا رہے ہیں، اور آج کی دنیا میں تعلیم کیسے بدل رہی ہے؟

1. باہمی تعاون سے سیکھنا (Collaborative Learning)

تعلیمی ٹیکنالوجی کے جدید رجحانات نے ہر ایک کے لیے باہمی رابطہ  ممکن بنا دیا ہے۔ اس سے باہمی تعاون سے سیکھنے کے عمل کو زیادہ  اہمیت حاصل ہوئی ہے۔اس ماڈل میں اساتذہ گروپ سرگرمیوں کے ذریعے طالب علموں میں باہمی  تعاون کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔جب طلباء کسی پروجیکٹ پر کام کرنے یا کسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ٹیم کی شکل میں مل کر کام کرتے  ہیں، تو اس سے ان کی باہمی تعاون کی مہارتوں کو فروغ ملتا ہے۔ مل کر کام کرنے سے ان کی تفہیم  میں بہتری آتی ہے اوروہ کام میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔

ایک روایتی کلاس روم میں ،استاد کلاس روم میں داخل ہوتا ہے،30 یا 40 منٹ تک بولتا ہے، اور گھنٹی بجنے پر وہاں سے چلا جاتا ہے۔ لیکن آج ٹیکنالوجی نے اساتذہ اور طلبہ کے درمیان فاصلہ ختم کر دیا ہے۔اب  اساتذہ اور طلباء کو زیادہ کثرت سے ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کے مواقع حاصل ہیں۔ اساتذہ تک طالب علموں کی رسائی پہلے سے زیادہ آسان ہے ۔ باہمی تعاون سے سیکھنے کا یہ عمل طلبا کو اپنےاساتذہ اور  ساتھیوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور باہمی تعاون کی مہارتوں کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔

2. کلاس روم کے ماحول سے باہر سیکھنے کا عمل

موبائل جیسے  آلات نے کلاس روم سے باہر سیکھنے کے عمل کو آسان بنا دیا ہے۔ mLearning اور eLearning کی مقبولیت میں اضافے کے ساتھ، طلباء اپنی رفتار اور وقت کی دستیابی کے مطابق  سیکھ سکتے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ رجحان برقرار رہے گا کیونکہ یہ تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ حاصل کرنے کا ایک آسان طریقہ بنتا جا رہا ہے۔

انٹرنیٹ کنکشن کی دستیابی اب  کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ اب eBooksکو تدریسی مواد کے ساتھ آسانی سے لنک کیا جا سکتا ہے۔زیادہ  تر تعلیمی اداروں نے اپنے سیکھنے کے نظام میں موبائل لرننگ کو اپنالیا ہے، جس سے طلباء اور اساتذہ دونوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

3. سیکھنے کے عمل میں میں سوشل میڈیا کا استعمال

کیا کسی  نے کبھی سوچا ہوگا کہ سوشل میڈیا ایک دن سیکھنے کے عمل کا حصہ بن جائے گا؟ پڑھانے اور سیکھنےکے  رجحانات ہر روز تیزی سے بدل رہے ہیں۔ جب  کم عمر بچوں نے بھی سوشل میڈیا پروفائلز بنا لیے ہوں، تو  انہیں زیادہ دیر تک سوشل میڈیا سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔ لہٰذا، اساتذہ نے سیکھنے کے عمل میں اس رجحان سے فائدہ اٹھانے  کے طریقے تلاش کر لیے ہیں۔

تعلیمی اداروں نے سوشل میڈیا کو رابطے کے ذریعے  کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، جہاں طلباء اپنے ساتھیوں اوراساتذہ  سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ اس طرح ، وہ مطالعاتی مواد، آراء،اور  پروجیکٹس وغیرہ کاایک دوسرے سے  اشتراک کر سکتے ہیں، کسی اور کی پوسٹ پر تبصرہ کر سکتے ہیں یا دوسری ویب سائٹس کے لنکس کا اشتراک کر سکتے ہیں۔یوں سیکھنے کے عمل میں  سوشل میڈیا کا  استعمال طلباء کو اپنے کورس میں دلچسپی برقرار رکھنے میں مدد دیتا  ہے ۔

4. کلاس روم میں دو طرفہ  سرگرمیاں (Interactivity)

ٹیکنالوجی کے استعمال  نے کلاس رومز کو مزید جاندار اور انٹرایکٹو بنا دیا ہے۔ ای بُکس ، ویڈیوز، ARٹیکنالوجی، اور آڈیو فائلز وغیرہ کے استعمال نے تدریس کے عمل کو زیادہ دلچسپ بنا دیا ہے۔مثلاً  چھَپی ہوئی  کتاب کے برعکس، ای بک کلاس روم میں دو طرفہ سرگرمیوں کو فروغ  دیتی ہے۔ اساتذہ اب کلاس میں بہتر  انٹرایکٹو ماحول بنا سکتے ہیں جہاں طلباء مکمل طور پر سیکھنے کے عمل میں شامل ہوتے ہیں۔

5. ڈیٹا مینجمنٹ اور تجزیہ (Data Management and Analytics)

تعلیمی نظام میں ٹیکنالوجی کی آمد کے ساتھ ڈیٹا کا انتظام بہت آسان ہونے کے ساتھ ساتھ اہم بھی ہو گیا ہے۔ اساتذہ اب طالب علم کی کارکردگی کا  مکمل تجزیہ  کر سکتے ہیں،مثلاً طالب علم کے ٹیسٹوں کی تعداد، مکمل شدہ ابواب، نتائج اور بہت سی دوسری چیزیں۔ہوم ورک اور اسائنمنٹس پوری کلاس کو ایک ساتھ تفویض کیے جا سکتے ہیں اور اساتذہ  نتائج کا آن لائن جائزہ لے سکتے ہیں۔اس طرح  اساتذہ اعداد و شمار کا جائزہ لے کر ،طلباء کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایکشن پلان تیار کر سکتے ہیں۔

6. AR اور VR کی مدد سے  سیکھنا

تعلیمی نظام میںAugmented Reality (AR) اور Virtual Reality (VR) کے متعارف ہونے سے سیکھنے کےعمل  میں زبردست تبدیلی آئی ہے۔ سیکھنے میں روایتی طریقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ گہرائی آ گئی  ہے۔ لیب میں سادہ تصاویر اورعملی  تجربات کے برعکس، طلباء اب اپنے موبائل آلات پر تصویروں اور اشیاءکو کہیں بہتر انداز میں  دیکھ سکتے ہیں۔ان دونوں تکنیکوں نے ڈیجیٹل لرننگ  کو نئی جہتوں سے روشناس کروایا ہے۔ پیچیدہ تصورات کی وضاحت کے لیے AR اور VR تیزی سے مقبول  ہو رہے ہیں۔ ایٹموں سے لے کر سیاروں تک، اور مصر سے لے کر کولوزیم تک، طلباء بہت کچھ دریافت کر سکتے ہیں اوران کے متعلق جان  سکتے ہیں۔

7. تعلیم میں گیمی فی کیشن (Gamification)

تعلیمی ٹیکنالوجی  میں جدید ترین رجحانات کی مقبولیت کی ایک سادہ وجہ یہ ہے  کہ اس سے طلباء کی دلچسپی  میں اضافہ ہوتا ہے۔ گیمی فی کیشن ایک ایسا رجحان ہے جس میں تدریسی سرگرمیوں میں کھیل جیسے عناصر شامل کر کے انھیں طالب علموں کے لیے مزید پُر کشش بنایا جاتا ہے۔اس طرح  سیکھنے کے عمل میں طالب علموں کی شرکت، دلچسپی  اور مسابقت میں کافی حد تک اضافہ ہوتا ہے۔

گیمی فی کیشن کا رجحان طالب علموں کو سیکھنے اور مشق کرنے کی ترغیب دیتا ہے، سیکھنے کے مجموعی عمل کو بہتر بناتا ہے۔ لہٰذا، اساتذہ دلچسپی  کو بڑھانے، حوصلہ افزائی کو فروغ دینے اور ایک انٹرایکٹو کلاس روم ماحول بنانے کے لیےگیمی فی کیشن  کا استعمال کرتے ہیں۔

8. انفرادی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تعلیم دینا (Personalized Education)

پرسنالائزڈ ایجوکیشن میں تدریس اور سیکھنے کے عمل کو طلباء کی انفرادی ضروریات اور ترجیحات کے مطابق ڈھالا جاتا ہے۔ مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا اینالیٹکس میں ترقی کی بدولت پرسنالائزڈ ایجوکیشن زیادہ مقبول ہو جائے گی۔ اساتذہ طلباء کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے اور مواد، رفتار اور سیکھنے کی حکمت عملیوں پر ذاتی نوعیت کی سفارشات تیار کرنے کے لیےمصنوعی ذہانت کا استعمال کر سکتے ہیں۔

9. سماجی اور جذباتی رویّوں کی تعلیم (SEL)

سکول کا خوش گوار ماحول، مسرور  اساتذہ، اور ہنستے کھیلتے بچے … یہ ہے وہ ماحول جسے ہم سکول میں دیکھنا چاہتے  ہیں! بچے جتنے  خوش ہوں گے اتنا ہی خوشحال معاشرہ بنتا جائے گا۔ تاہم، یہ خواہش دماغی صحت کے بہت سے مسائل کے ساتھ جُڑی ہوئی  ہے جن سے بچوں  کو آج کی  زندگی میں نمٹنا پڑتا ہے۔ اس صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے  اب، سوشل اینڈ ایموشنل لرننگ (SEL) کو اہمیت حاصل ہوتی جا رہی ہے۔

SELایک ایسا طریقہ کار ہے جو ہر عمر کے طلباء کو اپنے جذبات کو بہتر طور پر سمجھنے، محسوس کرنے اور دوسروں کے لیے ہمدردی کا مظاہرہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس طرح سے سیکھے ہوئے رویّے اور طرز عمل طلباء کو مثبت اور  ذمہ دارانہ فیصلے کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ان میں خود آگاہی، نظم و ضبط، معاشرتی آگاہی، دوسروں سے تعلقات بنانے کی صلاحیت اور ذمہ دارانہ فیصلے کرنے کی مہارت شامل ہیں۔

10. مائیکرو لرننگ

مائیکرولرننگ سیکھنے کے جدید رجحانات میں کافی مقبول ہے۔ دراصل دیکھا گیا ہے کہ عام طور پر انسانوں  کی کسی چیز پر  توجہ برقرار رکھنے  کا دورانیہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اوسطاً طالب علم کی توجہ کا دورانیہ 10 سے 15 منٹ کے درمیان ہوتا ہے۔ لیکن چھوٹے بچوں کے لیے یہ اور بھی کم ہوتا ہے. لہذا، سیکھنے کا ایسا مواد تیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی جس کا دورانیہ کم ہو اور  تدریسی مواد  زیادہ واضح اور ٹھوس انداز میں پیش کیا گیا ہو۔مائیکرو لرننگ کے ذریعے  بچوں کو سبق پر پوری توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔

2 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹس

اشتراک کریں

Facebook
Pinterest
LinkedIn
WhatsApp
Telegram
Print
Email