جمیل احمد
آپ والدین ہیں یا استاد، بچے کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے پانچ عملی طریقے آپ کو بچے کی شاندار سماجی اور جذباتی بنیادیں اٹھانے میں مدد دیں گے۔
ان طریقوں پر عمل کر کے نہ صرف آپ بچوں کی بہترین نشو نما میں اپنا کردار ادا کررہے ہوں گے بلکہ ان کی ضروری ذہانتوں کو بھی فروغ دے رہے ہوں گے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کی یہ پانچ کنجیاں کیا ہیں، اور ان پر سکول اور گھر میں کیسے عمل کیا جا سکتا ہے۔
1۔ اعتماد
سب سے پہلی چیز ہے بچے میں اعتماد پیدا کرنا۔ اعتماد کا تقاضا یہ ہے کہ بچے اس بات سے زیادہ فکرمند نہ ہوں کہ اگر وہ غلطی کرتے ہیں تو دوسرے کیا کہیں گے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ناکام ہونے سے نہیں ڈرتے اور نئے حالات اور نئے لوگوں کا خوشی سے سامنا کرتے ہیں۔
اعتماد پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بچے اپنے آپ پر بھروسہ اور یقین کرنا سیکھیں۔
اس طرح بالآخر وہ صاف اور مضبوط لہجے میں بات کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتے ہیں، جو کہ انھیں اپنی کوششوں میں کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے ضروری ہے۔
بچے میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے آپ عملی طور پر کیا کر سکتے ہیں؟
-بچے کو کوئی ذمہ داری دیں (مثلاً، گھر کا کوئی خاص کام یا معاشرتی سرگرمی)۔
-بچے سے ایسے سوالات پوچھیں جن کے بارے میں آپ سمجھتے ہیں کہ وہ ان کا جواب دے سکتا ہے۔ سوال پوچھنے سے پہلے بچے کو ذہنی طور پر تیار کریں تاکہ وہ کامیابی سے جواب دینے کے لیے تیار ہو سکے۔
-ہر روز بچے کو کچھ وقت ضرور دیں اور اس پر بات چیت کریں کہ اس نے اسکول میں کیا سیکھا ہے۔
-اپنے بچے کی مہارتوں اور صلاحیتوں میں دلچسپی اور خوشی کا اظہار کر کے بچے کی انفرادی دلچسپیوں اور صلاحیتوں کی شناخت اور نشوونما کرنے میں مدد دیں۔
-جب بچہ اسکول کے کام کے بارے میں منفی جذبات کا اظہار کرے تو اسے زیادہ توجہ نہ دیں۔
-سوال پوچھے جانے پر بچے کو اعتماد کے ساتھ بولنے کی ترغیب دیں۔
-مختلف سرگرمیوں میں بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔
-اگر مذہبی یا ثقافتی طور پر مناسب ہو تو بڑوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے نظری رابطہ قائم کرنے کی ترغیب دیں۔
-بچے سے اس کا نام اور عمر بتانے کی مشق کروائیں تاکہ وہ پراعتماد، اور صاف آواز کے ساتھ جواب دے سکے۔
-بچے کو ایسے کام کرنے کے خوب مواقع فراہم کریں جہاں اس کی کامیابی کا امکان ہو، پھر اس کی تعریف اور حوصلہ افزائی کریں۔
-کچھ نیا کرنے کی کوشش کرنے پر بچے کی تعریف کریں۔
یہ بھی پڑھیں: مستقبل کی نوکریاں
2۔ استقامت اور مستقل مزاجی
استقامت کی ایک مثال یہ ہے کہ جب بچے اسکول کا کام کرتے ہوئے سخت محنت کر رہے ہوں، انہیں مایوسی ہورہی ہو اور کام کرنے کو دل نہ کر رہا ہو، پھر بھی وہ اپنا کام وقت پر ختم کریں۔
وہ بچے جو اپنی اسائنمنٹ کو مکمل کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، جو اپنا کام مکمل کرنے کے بعد کھیلنے جاتے ہیں، اور حوصلہ مندی کا مظاہرہ کرتے ہیں ، انہیں مستقل مزاج کہا جا سکتا ہے۔
بچے میں استقامت پیدا کرنے کے لیے آپ عملی طور پر کیا کر سکتے ہیں؟
– بچے کو اس کے کام کے بارے میں صحیح صحیح تاثرات دیں، یعنی وہ کتنی محنت کر رہا ہے اور اسے کسی کام کو مکمل کرنے کے لیے کتنی کوشش اور وقت درکار ہوگا۔
– بچے کے ساتھ بار بار اس بات پر بات کریں کہ مسلسل کوشش کے نتیجے میں کیسے سیکھتے ہیں اور کامیابی کیسے ملتی ہے۔
– جو کام اسے مشکل یا بورنگ لگتا ہے اس کے لیے اسے مضبوط، اور فوری مدد فراہم کریں۔
-جب بچہ آپ کے کہے بغیر اور شکایت کیے بغیر خوشی خوشی ایسا کام کرے جو زیادہ دلچسپ نہ ہو تو اس کی تعریف کریں ۔
-جب آپ اپنے بچے کو کچھ ایسا کرتے ہوئے دیکھیں جس کے لیے سخت کوشش کی ضرورت ہو، تو اس کی کوشش کی تعریف کریں۔
– جب بچہ کوئی ایسا کام دوبارہ شروع کرے جس کے لیے محنت اور کوشش کی ضرورت ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کریں۔

3۔ تنظیم
تنظیم کی مثال یہ ہے کہ بچہ اپنی اسائنمنٹس پر نظر رکھتا ہے، اپنا وقت مؤثر طریقے سے استعمال کرتا ہے، بڑی اسائنمنٹس کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کرتا ہے اورسکول میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اہداف طے کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شخصیت کا ڈوپ ٹیسٹ
تنظیم کا مطلب یہ بھی ہے کہ بچے نے اسکول کا کام کرنے کے لیے تمام ضروری چیزیں تیارکر رکھی ہوں اور پہلے سیکھے ہوئے مواد کو ذخیرہ کرنے کے لیے ایک اچھا نظام بنایا ہوا ہو۔
بچے میں تنظیم پیدا کرنے کے لیے آپ عملی طور پر کیا کر سکتے ہیں؟
– بچے کو تنظیم کی عادت پیدا کرنے کے بارے میں آسان ہدایات دیں، مثلاً اپنے کھلونوں، کھیل کے سامان ، اور اسکول بیگ کوکیسے ترتیب دینا ہے۔
-بچے کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ٹائم ٹیبل بنائیں، مثلاً، سونے کا وقت پڑھنے سے پہلے دانت صاف کرنا، کھیلنے یا ٹی وی دیکھنے سے پہلے ناشتہ کرنا، استعمال کرنے کے بعد چیزوں کو اپنی جگہ پر رکھنا۔
-ان کے جاگنے کے وقت، کپڑے پہننے اور اسکول جانے کے لیے تیار رہنے کے لیے گھر میں ایک مقررہ روٹین قائم کریں۔
– بچے کو صرف وہی اشیاء فراہم کریں جو اس کے کام/کھیل کے لیے ضروری ہیں۔
– گھر، پارک سے نکلنے سے پہلے، اس کو اپنی چیزیں جمع کرنے یا غیر ضروری چیزوں کو ہٹانے میں وقت دیں اور اس کی مدد کریں۔
-اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا بچہ کسی کام کے بارے میں ہدایات یا وضاحت سننے کے لیے تیار ہے، مثلاً وہ آپ کی طرف دیکھ رہا ہے، یا خاموشی سے سن رہا ہے۔
– اپنے بچے کو ہدایات اور ہدایات یاد رکھنے کے طریقے سکھائیں (مثال کے طور پربسکٹ سرخ ڈبے میں رکھنے ہیں)۔
4۔لچک
لچک کی مثال یہ ہے کہ بچہ اپنے آپ کومشکل حالات میں یا مشکل لوگوں کے سامنے انتہائی غصے ، مایوسی یا پریشانی سے روکنے کے قابل ہو۔
لچک کا مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ دیر تک لڑے یا پیچھے ہٹے بغیر اپنے آپ کو پریشان ہونے سے بچانا اپنے رویے پر قابو رکھنا، اور یہ بھی کہ خود کو کس طرح مختلف حالات میں پر سکون رکھا جائے۔
بچے میں لچک پیدا کرنے کے لیے آپ عملی طور پر کیا کر سکتے ہیں؟
– یہ تسلیم کریں کہ بچے میں منفی جذبات کا پیدا ہونا معمول کی بات ہے اور ایک لحاظ سے صحت مند انہ عمل بھی ہے۔ اپنے مختلف منفی احساسات کو حدود میں رہ کر ظاہر کرنا اور ان کے بارے میں بات کرنا اچھا ہے۔
– بچے کو اس کے جذبات بیان کرنے کے لیے الفاظ فراہم کریں ، مثلاً، “آپ کو غصہ آ رہا ہے۔” “آپ پریشان محسوس کر رہے ہیں۔” یا “آپ اداس محسوس کر رہے ہیں۔”اس کے ساتھ ساتھ آپ اپنے احساسات بھی بیان کریں جیسے، “میں تم سے ناراض ہوں، تم نے گملا اسے توڑ دیا”۔
– اپنے بچے کو سکھائیں کہ وہ اپنے آپ سے کہے کہ وہ “پرسکون” ہے اور جب وہ خوفزدہ ہو ، بہت غصے میں ہو یا اداس ہوتو کچھ کرنے سے پہلے تین لمبی لمبی سانسیں لے۔
-جب کوئی خراب صورت حال پیش آئے تو اس قسم کی مثبت گفتگو کریں جو بچے کے لیے نمونہ ہو اور اس کے مزاج کو بہتر کرنے میں مدد دے، مثال کے طور پر، “یہ اتنی بری بات بھی نہیں، ایسا ہمیشہ تو نہیں رہے گا۔”
-جب اس کے جذبات بہت خراب ہوں تو اس کو کسی بڑے ، مثلاً والدین، استاد، یا خاندان کے کسی فرد کے ساتھ بات چیت کرنےکا موقع دیں۔
– بچے کو سمجھائیں کہ جب وہ بہت پریشان ہوتا ہے، تو اسے دوبارہ پرسکون ہونے کے لیے کوئی دلچسپ اور تفریحی کام کرنا چاہیے۔
5۔اچھے تعلقات رکھنا اور مل جل کر رہنا
اچھے تعلقات کی مثال یہ ہےکہ بچے ایک دوسرے کے ساتھ کام میں تعاون کریں، لڑائی جھگڑوں کی بجائے بات چیت کے ذریعے تنازعات کو حل کریں، اپنے غصے پر قابو پائیں، رواداری کا مظاہرہ کریں، اور اسکول اور گھر کے اصولوں اور توقعات پر عمل کریں، تاکہ کسی کا حق متاثر نہ ہو۔
ایک ساتھ مل جل کر رہنے میں نوجوانوں کو دوسروں کی مدد کرنے اور اسکول، گھر، اور کمیونٹی کو محفوظ، صحت مندبنانے، اور رہنے اور سیکھنے کے لیے اچھا ماحول بنانے میں مثبت کردار ادا کرنا بھی اس میں شامل ہے۔
بچے میں اچھے تعلقات قائم کر کے مل جل کر رہنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے آپ عملی طور پر کیا کر سکتے ہیں؟
-جب وہ اچھے میل جول کا مظاہرہ کر رہا ہو تو اس کی تعریف کریں۔
-جہاں تک ممکن ہو بچے پر طنز نہ کریں، اس کی توہین نہ کریں، اس کے ساتھ منفی لہجے میں بات نہ کریں، یا غصے میں نہ آئیں۔
– اپنے بچے کو سکھائیں کہ جب وہ کسی نئے شخص سے ملے تو اسے کیا کہنا چاہیے ، مثلاً وہ اپنے نام سے تعارف کروائے، “السلام علیکم” کہے، یا مسکرائے۔
-بچے کو اپنی باری پر کھیلنا سکھائیں۔
– اپنے بچے کوسکھائیں کہ سچ بولنے کی اہمیت کیا ہے، گھٹیا اور بازاری باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے، اور کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو یا وہ اداس ہو تو اس کے ساتھ ہمدردی اور حوصلہ افزائی کی باتیں کرنی چاہیئں۔
– اپنے بچے کو ایسے بچوں کی صحبت سے بچائیں جو دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے۔
– بچے کو اپنے کھلونے دوسرے بچے کے ساتھ شئیر کرنے کا موقع دیں اور اس بات پر اس کی تعریف کریں۔
– اپنے بچے کو کسی کے ساتھ باری باری کھیلنے یا کام کرنے کی تربیت دیں ۔جب وہ اپنی باری کے انتظار میں ہو تو اس کے صبرکی تعریف کریں۔
– اپنے بچے کے ساتھ ہمیشہ دوستانہ انداز میں ، اور نرم خوئی سے بات چیت کریں۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
One Response