Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

بچے کی ذہانت بڑھانے کے پانچ طریقے

بچے کی ذہانت بڑھانے کے پانچ طریقے

جمیل احمد

وہ دن گئے جب یہ سمجھا جاتا تھا کہ ذہانت کو بڑھایا نہیں جا سکتا۔ بچے کی ذہانت  بڑھانے کے پانچ طریقے اسی سلسلے میں چند تجاویز بیان کرنے کی ایک کوشش ہے۔

ذہانت بڑھانے کا عمل  بچے کو بے شمار آئی کیو ٹیسٹ تیار کروانے یا اس کا حافظہ بہتر کرنے سے ذرا مختلف بھی ہو سکتا ہے۔یوں سمجھ لیں کہ والدین  اور اساتذہ  روزمرہ کی چند سرگرمیوں کے ذریعے اپنے بچے کی ذہانت بڑھانے میں حیران کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔یہاں ہم وہ پانچ طریقے بیان کریں گے  جو آپ اپنے بچے کی ذہانت کو بہتر بنانے کے لیے اختیار کر سکتے ہیں۔

1۔ لسانی ذہانت کو بہتر بنانے کے لیے کیا کریں؟

لسانی ذہانت الفاظ اور زبان کے ذریعے  معلومات کو استعمال  کرنے کی صلاحیت  کا نام ہے۔ تصویروں  یا گفتگو  کے مقابلے میں، پڑھ کر سمجھنا زیادہ مشکل ہے کیونکہ ہمارے دماغ کے بعض حصوں کو اس کے لیے مل کر کام کرنا ہوتا ہے۔ جب ہم کسی چیز کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ہمیں  اس کا ایک خیالی نقشہ بنانے اور ایک تصورقائم  کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

پڑھنے سے نہ صرف زبان کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، جو بات چیت اور روزمرہ زندگی کے کاموں کو انجام دینے  کے لیے ضروری ہے، بلکہ پڑھنا ہمارے ذہن کو بھی تیز رکھتا  ہے۔ ابتدائی عمر میں پڑھنا شروع کرنے سے نہ صرف بچے کی خواندگی کی مہارتیں بڑھانے  میں مدد مل سکتی ہے، بلکہ اس سےکئی  علمی صلاحیتیں بھی بہتر ہوتی ہیں، جو آگے چل کر بچے کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ  جو  بچے  جلدی پڑھنا  شروع کر دیتے ہیں،  آنے والے  سالوں میں ان کے  زیادہ پڑھنے کا امکان ہوتا ہے۔ نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ بچہ جتنا زیادہ پڑھے گا، اس کا  ذخیرۂ الفاظ، معلومات عامہ، زبان کی  روانی اور املا اتنی ہی بہتر ہو گی۔ مختصراً یہ کہ پڑھنا آپ کے بچے کے ذہن کو تیز بناتا ہے!

اگر آپ کے گھر یا کلاس میں ایسے  بچے ہیں جو ابھی بولنا اور پڑھنا شروع کر رہے ہیں تو ان کے ذخیرۂ الفاظ کو بڑھانے کے لیے ان کے ساتھ مل کر  روزانہ چند صفحات پڑھیں۔ اس دوران کچھ مخصوص  الفاظ کو نمایاں طور پر  توجہ دیں۔ بڑے بچوں کے  ذخیرہ الفاظ کو وسعت دینے اور تخیل کی حوصلہ افزائی کے لیے تصوراتی کہانیاں پڑھنے کی حوصلہ افزائی کریں۔ اس سے انہیں تصورات پر  بہتر گرفت حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بچے کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے پانچ عملی طریقے

2۔ بصری/جگہ کی  ذہانت کو بہتر بنانے کے لیے کیا کریں؟

پہیلیاں، بلاکس، میموری گیمز، دستکاری کے نمونے، کھلونے، یہ وہ چیزیں  ہیں جن کے ساتھ کھیلتے ہوئے ہر بچے کو بڑا ہونا چاہیے۔خاص طور پر جب بچے پری سکول میں ہوں  تو انھیں  ان چیزوں  کے ساتھ کھیلنے کے لیے کافی وقت اور جگہ دیں۔ بلاک اور چیزیں بنانے کے کھیل خاص طور پر اہم اور فائدہ مند ہیں  کیونکہ یہ کئی پہلوؤں سے آپ کے بچے کو سیکھنے کے  مواقع فراہم کرتے ہیں۔

بچے جب چیزیں بنانے یا بلاکس سے کھیلنے  میں مشغول ہوتے ہیں تو ان میں بصری ذہانت اور چیزوں کی بناوٹ مثلاً رنگ، حجم، پیمائش کے احساس کی مہارت پیدا ہوتی ہے۔ یہ ذہانت دراصل  بچے  کے ذہن میں چیزوں، نقشوں، جگہ وغیرہ کا تصور کرنے کی صلاحیت ہے۔

تحقیق  سے پتہ چلتا ہے کہ بصری  مہارتوں کو فروغ دینے سے آگے چل کر  سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ  اور ریاضی کے میدان میں بہت مدد ملتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ چھوٹے بچے جوچیزوں کو بصری انداز سے  دیکھنے میں بہتر ہوتے ہیں وہ پرائمری اسکول میں ریاضی کی عمدہ  صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

3۔فلوئڈ ذہانت کو بہتر بنانے کے لیے کیا کریں؟

تجریدی طور پر سوچنے، استدلال سے کام لینے ،پیٹرنز کی پہچان کرنے، مسائل کو حل کرنےاور اپنی پیشگی معلومات کا استعمال کیے بغیر چیزوں کے درمیان تعلق کو سمجھنے کو  فلوئڈ(Fluid) انٹیلی جنس کہا جاتا ہے۔ عام طور پر، جب ہم کسی نئی صورت حال کا سامنا کرتے ہیں تو ہم اپنی فلوئڈ  ذہانت کا استعمال کرتے ہیں۔

کیا فلوئڈ  ذہانت سکھائی جا سکتی ہے؟ اس کا جواب ہاں میں دیا جا سکتا ہے۔آپ چھوٹے بچوں کو  اشیاء کے درمیان تعلق کو ظاہر کرنے کے لیے ٹھوس مثالوں سے  شروع کر سکتے ہیں۔

اگر آپ اپنے بچے کو مربع اور مستطیل کے درمیان فرق سکھا رہے ہیں، تو انہیں گھر کے ارد گرد اصلی مربع اور مستطیل چیزیں دکھائیں۔ فرق محسوس کرنے کے لیے انہیں اشیاء کو دیکھنے اور چھونے کا موقع دیں۔

کسی بچے کو صرف نمبر ‘2’ لکھنے یا دکھانے کے بجائے، بلاکس یا کھلونوں کا استعمال کرکے انہیں اصلی چیزیں دکھائیں۔ ‘4 تین  سے زیادہوتے ہیں’ کے تصور کو ظاہر کرنے کے لیے، میز پر 4 کھلونوں  کو ایک لائن میں رکھیں، پھر تین   کھلونے  ایک طرف رکھیں اور فرق بتائیں۔

ابتدائی عمر میں ریاضی کی مشق  کے علاوہ، تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے  کہ جسمانی سرگرمی بھی فلوئڈ  ذہانت کو بہتر بنا سکتی ہے۔ دیکھا  گیاہے  کہ جسمانی سرگرمی کے دوران بعض ہارمونز  خارج ہوتے ہیں، اور یہ ہارمونز ہپپوکیمپس کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں، جو دماغ کا وہ حصہ  ہے جو سیکھنے اور یادداشت سے منسلک ہے۔ تو اپنے بچوں کو  بھاگنے، کھیلنے اور گھومنے پھرنے کے لیے باہر ضرور لے جائیں!

4۔بچوں پر اعتماد کریں

ایک تحقیق کے دوران، ایلیمنٹری  اسکول کے اساتذہ نے بے ترتیبی سے (Randomly) چنے گئے طالب علموں کے ایک گروپ کو بتایا کہ وہ ہوشیار ہیں۔ ان بچوں کو ‘ہوشیار’  قرار دینے کے لیے کوئی خاص ٹیسٹ نہیں لیا  گیا تھا، نہ ہی  کلاس روم میں کوئی خاص تبدیلیاں کی گئی تھیں۔

اس کے باوجود تعلیمی سال کے اختتام پر، جن بچوں کو بتایا  گیا تھا کہ وہ ‘ہوشیار’ ہیں، انھوں نے اپنے باقی ہم جماعتوں کے مقابلے میں بہتر  IQ اسکور حاصل کیا۔

اس کا مطلب کیا ہوا؟ صاف ظاہر ہے کہ یہ آپ کے الفاظ اور آپ کا ان پر یقین ہے جو زندگی بھر ان پر اثر ڈالتا رہے گا۔

5۔ ترقی کی سوچ  کو فروغ دینے کے لیے ان کی کوششوں کی تعریف کریں

تعریف اس وقت سب سے زیادہ موثر ہوتی ہے جب وہ عزم اور کوشش کے بارے میں  کی جائے، نہ کہ حتمی نتیجے کی۔ آپ  کا زور بچے کے سیکھنے کے  عمل اور کوشش کی تعریف پر ہونا  چاہیے۔

بانچویں جماعت کے بچوں پر کی گئی ایک تحقیق میں  محققین نے دیکھا کہ جن طالب علموں کی صرف  ذہانت کی تعریف کی گئی تھی، وہ مشکل اور پیچیدہ اسائنمنٹس لینے سے کتراتے رہے۔اس کے مقابلے میں جن بچوں کی کوشش  کی تعریف کی گئی تھی، انھوں نے آگے بڑھ کر مشکل سوال حل کرنے کی کوشش کی۔

آپ ایسی تعریف کیسےکر سکتے ہیں جو بچے کو کوشش کرنے کی ترغیب دے؟

یہ کہنے کی  بجائے، “واہ، آپ نے پورے نمبر حاصل کیے، آپ بہت لائق  ہیں!” اس کی  بجائے یہ کہنا بہتر ہو گا ، “میں نے دیکھا ہے کہ آپ نے اپنا ہوم ورک کرنے کے لیے واقعی بہت وقت دیا ہے اورپوری  کوشش کی ہے۔”

” مجھے اچھا لگا  کہ آپ نے ریاضی کےاس  سوال پر کئی  مختلف طریقے آزمائے،اور آخرکار اسے حل کر لیا۔”

” مجھے آپ پر  فخر ہے کہ آپ نے مشکل کے باوجود  ہمت نہیں ہاری!”

 اس قسم کے جملے دراصل بچے کے ذہن میں کوشش اور محنت کی اہمیت کو راسخ کرتے ہیں اور انھیں ہمت، عزم اور کوشش سے کام لینے پر ابھارتے ہیں۔

بچوں کوتیزی سے  سیکھنے کے لیے حوصلہ افزائی کی  ضرورت ہوتی ہے۔تو سرگرمیوں میں شامل کرکے ان کی حوصلہ افزائی کریں۔بچوں کے جذبات کو تحریک دے کر ان کی حوصلہ افزائی کریں۔یہ طے ہے کہ بطور  والدین ، آپ کا اپنے بچے کی تعلیم پر بہت گہرا  اثر پڑتا ہے۔

2 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *