Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

بچوں کی سبق آموز کہانیاں

بچوں کے لیے سبق آموز کہانیاں

جمیل احمد

کہانیاں بچوں میں پڑھنے کی عادت  پیدا کرنے کا ایک دلچسپ طریقہ ہے۔ کہانیوں کے سلسلے میں آج ہم بچوں کے لیے سبق آموز کہانیاں پیش کر رہے ہیں۔

مرتبان میں کدّو

ایک بادشاہ ہرن کے شکار کے لیے نکلا، اور راستہ بھول کر  اپنے ساتھیوں سے الگ ہو گیا۔

چلتے چلتے  بادشاہ کو ایک جھونپڑی نظر آئی جس کے چاروں طرف باغ تھا۔ یہ باغ ایک خوبصورت لڑکی  کا تھا۔

بادشاہ نے لڑکی سے پوچھا:

“مجھے بتاؤ لڑکی، تم یہاں کون سے پودے اُگا رہی ہو؟”

“میں کدو اور خربوزے اُگاتی  ہوں،” لڑکی  نے کہا۔

بادشاہ کو اس وقت پیاس لگی تھی۔ اس نے لڑکی سے پینے کے لیے پانی مانگا۔

“کیوں نہیں،” لڑکی نے جواب دیا، “آپ سلامت رہیں عظیم بادشاہ! بے شک ہمارے پاس پانی موجود ہے، لیکن ہمارے پاس پانی پیش کرنے کے لیے صرف ایک پرانا اور خراب گلاس  ہے ۔ اگر ہمارے پاس خالص سونے کا ایک برتن ہوتا  جس میں ہم چشمے کا میٹھا  پانی ڈال سکتے  تو یہ آپ کے شایانِ شان ہوتا۔”

بادشاہ نے کہا، “مجھے گلاس کی کوئی پرواہ نہیں، میں سخت پیاسا ہوں، مجھے اس سے کوئی غرض  نہیں کہ گلاس پرانا ہے یا خراب ہے، مجھے بس پانی پینا ہے۔”

لڑکی  گھر میں واپس  داخل ہوئی، گلاس کو  ٹھنڈے اور صاف پانی سے بھر ا اور بادشاہ کو پیش کر دیا۔ بادشاہ نے جی بھر کر اپنی پیاس بجھائی اور لڑکی کا شکریہ ادا کیا۔

جونہی بادشاہ نے گلاس لڑکی کو واپس کیا، لڑکی نے اسے  سیڑھیوں سے نیچے  پھینک دیا۔ گلاس چکناچور ہو  چکا تھا۔

لڑکی کی اس غیر متوقع حرکت پر بادشاہ  حیران رہ گیا۔اسے شک  گزرا  کہ لڑکی نے بادشاہ کے سامنے آداب کا خیال نہیں رکھا۔

بادشاہ نے تعجب سے کہا، “تم دیکھ رہی  ہو کہ میں ایک بادشاہ ہوں، اور تم یہ بھی جانتی  ہو کہ میں تخت کا وارث ہوں،پھر  تم نے میرے ہاتھ سے گلاس لیتے ہی کیوں توڑ دیا؟”

“بادشاہ سلامت! میں نے اس گلاس  کو توڑا ہے جسے میری والدہ نے کئی سالوں سے محفوظ کر رکھا تھا۔لیکن اب میں نہیں چاہوں گی  کہ اسے آپ کے بعد کوئی اور استعمال کرے، کیونکہ اسے آپ جیسے عظیم بادشاہ نے  چھوا ہے۔” لڑکی نے کہا۔

بادشاہ نے یہ سن کر کوئی جواب نہ دیا، لیکن دل ہی دل میں وہ اس لڑکی  کی باتوں  پر حیران ہوا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ وہ ایک مہذب اور  پاکیزہ لڑکی ہے۔ جب وہ اپنے محل میں واپس پہنچا  تو اس کے ذہن میں ایک خیال آیا۔ اس نے سوچا کہ کیا لڑکی واقعی اتنی ہی ذہین ہے جتنی اچھی اس نے باتیں کی تھیں۔پھر اس نے لڑکی کا امتحان لینے کا فیصلہ کیا۔

کچھ وقت گزرنے کے بعد  بادشاہ نے ایک سپاہی کو حکم دیا کہ لڑکی کو شیشے کا ایک مرتبان دیا  جائے، جس کا منہ ایک انچ سے بھی تنگ ہو۔ سپاہی کو حکم دیا گیا  کہ لڑکی کو بتانا ہے کہ مرتبان  بادشاہ کا ہے اور بادشاہ نے کہا ہے کہ اس میں ایک کدّو اس طرح رکھنا ہے کہ مرتبان کسی بھی طریقے سے نہ ٹوٹے۔ کدو کے ساتھ ساتھ مرتبان اور اس کا منہ بالکل اپنی اصل حالت میں ہوں۔

لڑکی نے بادشاہ کو آگاہ  کیا کہ وہ اس کے حکم پر عمل کر سکتی  ہے، لیکن اس  میں کچھ وقت لگے گا۔

کچھ مہینوں بعد لڑکی بادشاہ کے محل میں پہنچی۔ اس نے وہی مرتبان  اپنے ہاتھوں میں تھام رکھا تھا، اور اس کے اندرایک ترو تازہ  کدو موجود  تھا۔ بادشاہ نے برتن کا اچھی طرح معائنہ  کیا اور تصدیق کی کہ یہ وہی مرتبان ہے جو اس نے لڑکی تک پہنچایا تھا۔ اس نے یہ بھی دیکھا کہ برتن اور کدو بالکل ٹھیک حالت میں تھے۔ اس نے فوراً  ہی لڑکی  سے شادی کی خواہش ظاہر کی جسے لڑکی نے  قبول کر لیا ۔

کچھ عرصہ بعد جب اس کی  نئی بیوی نے بتایا کہ اس نے مرتبان میں کدو کیسے داخل کیا تھا تو بادشاہ ہنس پڑا اور اس کی عقلمندی کی تعریف کی۔

اب سنئے کہ لڑکی نے مرتبان  کے اندر کدو کیسے داخل  کیا تھا؟

کدو  کا راز یہ تھا کہ لڑکی  نے کدو کی تازہ بیل سے ایک کلی مرتبان میں  ڈالی تھی، جو اس کے تنگ  منہ سے آسانی سے مرتبان میں چلی گئی۔ اس سے کدو کا پھول نکلا جو وقت کے ساتھ ساتھ ایک مکمل کدو بن گیا۔جب کدو تیار ہو گیا تو لڑکی نے کدو کو بیل سے الگ کیا  اور مرتبان لے کر محل میں پہنچ گئی۔

کہانی کا سبق:

بادشاہ کے مشکل حکم کو پورا کرنے کے لیے لڑکی نے ذہانت اور عقلمندی سے کام لیا۔

یہ بھی پڑھیں: پانچ کہانیاں پانچ سبق

ماما شترمرغ اور اس کے بچے

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جنگل میں ایک ماما شتر مرغ رہتی تھی۔ ایک چمکیلی  صبح، گھونسلے میں اس کے انڈوں سے  دو چوزے نکلے۔ ماما شتر مرغ خوشی سے چہک اٹھی ۔ اس نے ایک چوزے کا  کا نام فخر اور دوسرے کا خوشی رکھا۔ وہ ہر روز گاؤں سے اپنے بچوں کے لیے کھانا لینے  جاتی ۔ جب وہ واپس آتی اور انہیں کھانا کھلاتی تو فخر اور خوشی پیار سے اس کی بانہوں میں سمٹ جاتے۔

کیرئیر کونسلنگ سروسز

ایک دن ماما شتر مرغ کھانا لے کر واپس آئی تو اسے اپنے دو نوں بچے  گھونسلے میں نظر نہ آئے۔ اسے اپنے گھونسلے کے گردبڑے بڑے  پنجوں کے نشان ملے اور اسے یقین ہو گیا کہ یہ جنگل کا بادشاہ ہے جو اس کے چوزوں کو اس کے گھونسلے سے اٹھا  لے گیا ہے۔ وہ گھبرا گئی۔

پھر بھی اس نے ہمت جمع کی اور اپنے بچوں کو واپس لانے کے لیے  شیر کی کچھار میں چلی گئی۔ جب وہ کچھار پر  پہنچی تو اس نے دیکھا کہ فخر اور خوشی  شیر کے نرم بالوں والے  بازوؤں میں  آرام کررہے تھے۔ وہ ڈر گئی کہ شیر انہیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔تاہم  اس نے حوصلہ باندھا  اور شیر سے کہا کہ وہ اس کے  بچے اسے واپس کر دے۔

شیر ماما شتر مرغ کو اپنی کچھار  پر دیکھ کر زیادہ خوش نہیں ہوا۔ اس نے ماما شترمرغ کو  جواب دیا کہ فخر اور خوشی اس کے بچے ہیں اور وہ انہیں ماما شتر مرغ کو واپس نہیں کرے  گا۔ ماما شتر مرغ نے شیر سے کافی بحث کی، لیکن شیر نے کہا کہ وہ جنگل سے کوئی جانور لے آئے جو ماما شتر مرغ کی بات سے متفق ہو۔

یہ بھی پڑھیں: چار دلچسپ کہانیاں

یہ بھی پڑھیں: پرانی کہانیاں نئے سبق

ماما شتر مرغ  ریچھ، زرافے، ہرن، زیبرا ، حتیٰ کہ سب جانوروں  کے پاس گئی لیکن ہر جانور شیر کے سامنے سچ بولنے سے ڈرتا تھا، کوئی بھی شیر کے سامنے ماما شتر مرغ  کی حمایت کرنے کے لیے تیار نہ ہوا۔ آخر کار تھکی ماندی  ماما شتر مرغ منگوز کے پاس گئی اور اسے اپنی کہانی سنائی۔

منگوز بہت ہوشیار  تھا ۔ اس نے اپنے دوست کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسے ایک  خیال آیا۔ اس نے ماما شتر مرغ کے ساتھ مل کر ایک گڑھا کھودنے کا منصوبہ بنایا ۔دونوں نے مل کر  شیر کی کچھار  کے نیچے ایک گڑھا کھودنا شروع کیا۔جب گڑھا مکمل ہو گیا تو  ماما شتر مرغ نے جنگل کے تمام جانوروں سے کہا کہ وہ شیر کی کچھار  کے باہر جمع ہو جائیں۔

جب سب جانور اکٹھے ہوئے تو شیر فخر اور خوشی کے ساتھ اپنی کچھار  سے باہر نکل آیا۔ ماما شتر مرغ نے سب  جانوروں کے سامنے اپنی کہانی سنائی۔ وہ ہر ایک جانور کے پاس گئی اور اس  سے کہا کہ وہ سچ بولے  اور شیر کو بتائے  کہ فخر اور خوشی اس کے بچے ہیں، تاہم کوئی بھی سچ بولنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ جب اس نے منگوز سے پوچھا تو اس نے چھوٹے چوزوں پر گہری نظر ڈالی اور کہا، ’’کیا تم میں سے کسی نے کبھی شیر جیسی  ماما کو دیکھا ہے جس کے پروں والے بچے ہوں؟ ان چھوٹے چوزوں کے جسم پر پنکھ ہیں جبکہ شیر کے جسم پر کھال ہے۔ فخر اور خوشی میرے دوست شتر مرغ کی ہیں! “

شیر غصے میں آ گیا۔اس نے دھاڑتے ہوئے  منگوز پر چھلانگ لگا دی۔ منگوز گڑھے  میں چھلانگ لگا کر غائب ہو گیا۔ فخر اورخوشی دونوں بھاگ کر اپنی ماں کے پاس آ  گئے۔ شیر کو سوراخ سے باہر نکلنے کے راستے کا علم نہیں تھا۔ وہ گڑھے میں پھنس گیا اور پھر باہر نہ آ سکا۔ ماما شتر مرغ اپنے چھوٹے بچوں، فخر اور خوشی کو اپنے گھونسلے میں لے گئی اور پھر سے  خوشی خوشی رہنے لگی۔

کہانی کا سبق:

اگرچہ شیر اتنا طاقتور تھا کہ تمام جانوروں کو بھگا دے لیکن ہوشیار منگوز نے اس  کا حل  تلاش کر لیا۔ لہذا، کہانی کا سبق  یہ ہے کہ مشکل حالات میں آپ حکمت اور عقل سے کام لیں۔

یہ بھی پڑھیں: عقلمندوں کی کہانیاں

3 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *