بلڈ شوگر کو دوائیں استعمال کیے بغیر قدرتی طریقوں سے کیسے متوازن رکھیں؟
تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق دنیا کی آبادی میں ہر دس میں سے ایک فرد یعنی تقریباً دس فی صد آبادی ذیا بیطس کا شکار ہے، لیکن یہ اعداد و شمار پاکستان کے لحاظ سے مزید تشویش ناک ہیں جہاں تقریباً اکتیس فی صد،یعنی ہر دس میں سے تین بالغ افراد ذیا بیطس کے مرض کا شکار ہیں۔ذیا بیطس کے مریضوں کی شرح کے اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر، افغانستان گیارہ فی صد کی شرح سے 51 ویں نمبر پر اور بھارت تقریباً دس فی صد کی شرح سے 64 ویں نمبر پر ہے۔ان اعداد وشمار کی روشنی میں پاکستان میں ذیابیطس سے متعلق آگاہی اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ ہم اپنے لائف سٹائل کو بہتر بنا کر اپنے جسم میں بلڈ شوگر کی سطح کو کافی حد تک متوازن کر سکتے ہیں۔
بلڈ شوگر کی صحت مند سطح کو برقرار رکھنے سے آپ کے موڈ اور توانائی کی مجموعی سطح کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس کے برعکس، دائمی طور پر ہائی بلڈ شوگر کی سطح صحت سے متعلق خطرات جیسے دل کی بیماری، بینائی میں کمی، اور گردے کی بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔
آپ چاہےٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار ہوں، یا آپ کا مقصد دائمی بلڈ شوگر کو روکنا اور اپنی صحت کو بہتر بنانا ہے، آپ اپنے طرز زندگی اور عادات کی مدد سے اپنی بلڈ شوگر کومتوازن رکھنے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔
اس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ آپ اپنی بلڈ شوگر کو قدرتی طور پر کم کرنے کےلیے کون سے طریقے اپنا سکتے ہیں۔بلڈ شوگر کو متوازن رکھنے کے چند مفید اور کارگر طریقے یہ ہیں:
1۔نشاستہ دار غذائیں (کاربو ہائیڈریٹس) سب سے آخر میں کھائیں:
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سبزیوں کے بعد کاربوہائیڈریٹ کھانے سے کھانے کے بعد خون میں شوگر کی سطح کم ہوجاتی ہے۔
ایک تحقیق میں، ٹائپ 2 ذیابیطس والے 16 شرکاء نے الگ الگ دنوں میں مختلف ترتیب سےایک ہی کھانا کھایا: پہلے کاربوہائیڈریٹ، اس کے 10 منٹ بعد پروٹین اور سبزیاں؛ پہلے پروٹین اور سبزیاں، اس کے 10 منٹ بعد کاربوہائیڈریٹ؛ یا تمام چیزیں ایک ساتھ۔بلڈ شوگرکی سطح چیک کرنا ، انسولین کی خوراک اور دیگر اقدامات کھانے سے ٹھیک پہلے اور ہر 30 منٹ بعد تین گھنٹے تک کھانے کے بعد کیے گئے۔ محققین نے دیکھا کہ جب کاربوہائیڈریٹ کھانے کے شروع میں کھانے کی بجائے آخر میں کھائے جاتے تھے تو خون میں شکر کی سطح نمایاں طور پر کم تھی۔
ایک اور تحقیقی جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جس ترتیب سے آپ کھانا کھاتے ہیں وہ کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح کو متاثر کرتا ہے۔ محققین مندرجہ ذیل ترتیب میں کھانے کا مشورہ دیتے ہیں: پہلے زیادہ پانی اور فائبر سے بھرپور پکوان (جیسے سبزیاں)، پھر زیادہ پروٹین والی غذائیں، پھر تیل/چربی، اس کے بعد آہستہ آہستہ ہضم ہونے والے کاربوہائیڈریٹس، اور آخر میں آسان کاربوہائیڈریٹس یازیادہ شکر والی غذائیں۔
2۔اپنے کھانوں میں زیادہ فائبر شامل کریں:
فائبر کاربوہائیڈریٹ ہی کی ایک قسم ہے جو جلد ہضم ہو کر آنتوں سے خون میں جذب نہیں ہوتی ۔ اس کا مطلب ہے کہ جس کاربوہائیڈریٹ میں زیادہ فائبر ہو گا وہ آپ کی بلڈ شوگر کو زیادہ نہیں بڑھائے گا۔ زیادہ فائبر والے کاربو ہائیڈریٹ آپ کے خون میں بہت آہستہ داخل ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں کھانے کے بعد بلڈ شوگر تیزی سے نہیں بڑھتی۔
50 صحت مند بالغوں پر کی گئی ایک تحقیق میں دیکھا گیاکہ ایک میٹھے مشروب میں فائبر شامل کرنے سے خون میں شکر کی مجموعی سطح نمایاں طور پر کم ہوتی ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس والے لوگوں میں ایک اور تحقیق میں ایک ہی کیلوری کی سطح والے ناشتے کے اثرات کو دیکھا گیا جن میں فائبر کی مختلف مقدار شامل تھی۔یہ دیکھا گیا کہ وہ ناشتہ جس میں زیادہ مقدار میں فائبر ہوتا ہے، کھانے کے بعد خون میں شوگر کی سطح میں 18 فیصد کمی کا باعث بنتا ہے۔
فائبر کے قدرتی ذرائع میں گری دار میوے، بیج، پھلیاں، دال، مٹر، سیب، کیلے، جئی، اور ایوکاڈو شامل ہیں۔
3۔ کبھی کبھی کھانا نہ کھائیں:
اس حکمت عملی کو Intermittent Fasting (IF) کہتے ہیں، جو وزن میں کمی اور بلڈ شوگر کو بہتر بنانے سمیت صحت کے دیگر فوائد حاصل کرنے کے لیے ایک مقبول حکمت عملی بن گئی ہے۔
IF کو انجام دینے کے کئی طریقے ہیں، لیکن تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خاص طور پر بلڈ شوگر کی سطح کو منظم کرنے کے لیے، زیادہ تر کیلوریز ناشتے اور دوپہر کے کھانے میں لے لینا ، اور رات کا کھانا مغرب تک کھا لینا بہت مفید ہے۔ایک اور تحقیق سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ رات کو دیر سے کھانا کھانے کی روٹین بلڈ شوگر کے معمول کو خراب کرتی ہے، حتیٰ کہ صحت مند لوگوں کے لیے بھی یہ عادت نقصان دہ ہے۔
تاہم، 2020 میں کیے گئے ایک تحقیقی جائزے سے پتا چلا ہے کہ IF کسی قسم کی بھی ہو، اس حکمت عملی سے ہائی بلڈ شوگر اور ہائی کولیسٹرول کی سطح والے لوگوں میں اچھے نتائج ملے ہیں، خاص طور پر ہیموگلوبن A1C یا HbA1c میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ HbA1c خون کاایک ٹیسٹ ہے جو پچھلے تین مہینوں کے دوران خون میں شکر کی اوسط سطح کی پیمائش کرتا ہے۔
4۔پروسیس کیے ہوئے اناج(Refined Grain) کے مقابلے میں سالم اناج (Whole Grain)کا انتخاب کریں:
تمام کاربوہائیڈریٹ آپ کی بلڈ شوگر کو ایک جیسے انداز میں متاثر نہیں کرتے۔ 2017 میں کی گئی ایک تحقیق میں مسلسل دیکھا گیا کہ صحت مند لوگوں میں refined grain کھانے کے مقابلے میں whole grain کھانے سے کھانے کے بعد خون میں گلوکوز کی سطح بہتر ہوتی ہے۔
بلڈ شوگر پر کیے گئے تقریباً 80 مطالعات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ refined grain کے مقابلے میں whole grain غذا میں شامل کرنا کھانے کے بعد خون میں شکر کی سطح کو کم کرتا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ آپ جتنا whole grain کھاتے ہیں، بلڈ شوگر بڑھنے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوتا ہے۔
درج ذیل اجناس کے نامwhole grainکی مکمل فہرست تو نہیں،البتہ کسی حد تک رہنمائی کر سکتی کہ ان کا تعلق غذا کی کس قسم سے ہے:
امارانتھ،جَو،بھورے چاول،سالم گندم،جوار،جو،پاپ کارن،قینوا،جوار،جنگلی چاول
یہ بھی پڑھیں: لمبی عمر کا راز
5۔کھانے کے بعد چہل قدمی ضرور کریں:
کھانے کے بعد چہل قدمی کرنا آپ کے جسم میں کاربوہائیڈریٹ کو جلانے میں مدد دیتا ہے ، جس سے جسم میں خون میں شکر کی سطح کم ہوتی ہے۔ چہل قدمی انسولین کو آپ کے خون سے شوگر کو صاف کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
2022 میں کی گئی ایک تحقیق میں 21 صحت مند نوجوان رضاکاروں پر چہل قدمی کے اثرات کو دیکھا گیا جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلے گروپ نے کھانے کے بعد 30 منٹ کی تیز چہل قدمی کی جس میں کاربوہائیڈریٹ کی مختلف مقدار موجود تھی۔ ایک اور گروپ نے ملا جلا کھانا یا زیادہ کاربوہائیڈریٹ ڈرنک لینے کے بعد 30 منٹ کی تیز چہل قدمی کی۔ محققین نے پایا کہ تیز چلنے سے دونوں گروپوں میں کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں کافی حد تک کمی آئی۔
2022 کی ایک اور تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہلکی چہل قدمی زیادہ موثر رہتی ہے ، حتیٰ کہ کھانے کے بعد بیٹھنے کی بجائے کھڑے رہنے سے بھی کھانے کے بعد خون میں شوگر کی سطح کم ہوتی ہے۔
6۔ کھانے سے پہلے ہلکی ورزش کریں:
ہلکی ورزش خون میں شکر کی سطح کو بہتر بنا سکتی ہے۔ 2021 کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کھانے سے پہلے ورزش کے صرف ایک سیشن نے موٹاپے اور قبل از ذیابیطس والے 10مردوں میں کھانے کے بعد خون میں شکر کی سطح کو نمایاں طور پر کم کیا۔
ایک اورنسبتاً چھوٹی تحقیق میں ٹائپ 2 ذیابیطس والے آٹھ افراد میں کھانے کے بعد بلڈ شوگر پر مختلف سرگرمیوں کے اثرات کا مطالعہ کیا گیا۔محققین نے دیکھا کہ کسی بھی قسم کی ورزش کھانے کے بعد خون میں شوگر کی سطح کو بہتر کرتی ہے۔
7۔اپنی خوراک میں دالوں کا اضافہ کریں:
دالوں میں ہر قسم کی پھلیاں، دال، مٹر اور چنے شامل ہیں۔ یہ فوڈ گروپ اینٹی آکسیڈنٹس، کئی اہم وٹامنز اور معدنیات سے مالا مال ہے اور اس میں پروٹین اور ہائی فائبر کاربوہائیڈریٹس کا انوکھا امتزاج ہے۔
2022 کے ایک تحقیقی جائزے سے پتا چلا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس والے اور صحت مند بالغوں میں، زیادہ دالیں کھانے سے کھانے کے بعد نہ صرف خون میں شوگر کی سطح اور طویل مدتی انتظام میں بہتری آتی ہے،بلکہ HbA1c کی سطح بھی بہتر ہوتی ہے۔
ایک اور تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ خوراک میں دالیں شامل کرنے سے خون میں شکر کے کنٹرول کے ساتھ ساتھ خون کے لپڈز (چربی) اور جسمانی وزن میں مسلسل بہتری آتی ہے۔ تین چوتھائی سے ایک کپ دالیں صرف ایک بار کھانے سے کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ اور فی ہفتہ پانچ کپ دالیں کھانے سے ٹائپ 2 ذیابیطس والے لوگوں میں HbA1c کی سطح بہتر ہوتی ہے۔
آپ دالوں کو سلاد، سوپ، اور سالن وغیرہ میں شامل کرکے بھی لے سکتے ہیں۔
8۔لحمیات(پروٹین) سے بھرپور ناشتہ لیں:
پروٹین سے بھرپور ناشتہ پورے دن میں کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ 12 صحت مند بالغوں میں ایک چھوٹی سی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جنہوں نے زیادہ پروٹین والا ناشتہ کیا، ان میں کم پروٹین لینے والوں کے مقابلے میں ناشتے، دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح کم ہوئی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پودوں سے حاصل کی گئی پروٹین لینا کافی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ تقریباً آٹھ سالوں پر محیط 7,000 افراد پرکی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ پودوں پر مبنی غذا زیادہ لیتے ہیں ان میں شوگر کے مسائل کا خطرہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔
9۔ ایوکاڈو کھائیں:
ایوکاڈو اچھی چکنائی، وٹامنز، معدنیات، اینٹی آکسیڈینٹ اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کو کھانے میں شامل کرنے سے خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
10۔اپنی بلڈ شوگر کے رجحان کا جائزہ لیتے رہیں:
دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ اپنی بلڈ شوگر کے رجحان کا مسلسل جائزہ لینے کو زیادہ اہم نہیں سمجھتے۔یہ بات آگے چل کر خدا نخواستہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر اس وقت جب آپ کی شوگر خطرناک حد تک پہنچ جائے۔ ایسی صورت حال سے بچنے کے لیےوقتاً فوقتاً خالی پیٹ (فاسٹنگ)، مختلف سرگرمیوں کے بعد اور HbA1cکے ذریعے اپنی بلڈ شوگر کے رجحان کا جائزہ لیتے رہیں تاکہ آپ کو اچانک کسی غیر متوقع صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
11۔ خمیر شدہ کھانوں کو اپنی غذا میں شامل کریں:
خمیر شدہ غذا کاربوہائیڈریٹ کو الکحل یا نامیاتی تیزاب میں تبدیل دیتی ہے جس سے جسم میں کاربوہائیڈریٹ کے جذب ہونے کا عمل سست ہو سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کھانا ہضم ہونے کے عمل میں بہتری کے ساتھ ساتھ کھانے کے بعد خون میں شکر کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
12۔شکر ملی اشیاء کا کم سے کم استعمال کریں:
شکر ملی اشیاء میں موجود اضافی شوگر خون میں تیزی سے جذب ہو جاتی ہے، اس سے خون میں شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ شکر ملی اشیاء کے مسلسل استعمال سے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، نہ صرف ذیابیطس بلکہ دل کی بیماری، ڈیمینشیا اور الزائمر، موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر اور بعض اقسام کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق صحت مند خواتین کو روزانہ 25 گرام یا چھ چائے کے چمچ سے زیادہ اور مردوں کو 36 گرام یا نو چائے کے چمچ سے زیادہ چینی نہیں لینی چاہیے۔
13۔ شوگر کے متبادل (non-sugar sweetner) کے استعمال کو کم کریں:
اگرچہ شوگر کی متبادل میٹھی اشیاء (non-sugar sweetners) بلڈ شوگر کی سطح کو اصل شوگر کی طرح فوری طور پر نہیں بڑھاتیں، لیکن یہ طویل مدتی طور پر ذیابیطس کے خطرے میں کمی کے لیے اچھا متبادل نہیں ہیں۔ یہ متبادل شوگر جیسے تو نہیں، لیکن ان کے مسلسل استعمال سے انسولین کی خون سے شوگر کو صاف کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
2023 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے یا بیماری کے خطرے کو کم کرنے کے لیے نان شوگر میٹھے کے حق میں مشورہ نہیں دیا۔ ایک سائنسی جائزے کی بنیاد پر، تنظیم نے کہا کہ طویل مدتی متبادل میٹھے کے استعمال کے ممکنہ طور پر ناپسندیدہ اثرات ہو سکتے ہیں، جن میں ٹائپ 2 ذیابیطس اور دل کی بیماری کا بڑھتا ہوا خطرہ شامل ہے۔
14۔وٹامن ڈی کا زیادہ استعمال کریں:
وٹامن ڈی مناسب مقدار میں نہ لینا بلڈ شوگر کی سطح پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، اور امریکن ذیابیطس ایسوسی ایشن کے مطابق 10 میں سے چار بالغوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہے۔تاہم، یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ بہت زیادہ وٹامن ڈی خون میں کیلشیم کی غیر معمولی سطح کا باعث بن سکتا ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ گردوں، بافتوں اور ہڈیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اگر آپ کو اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کے بارے میں علم نہیں ہے تو، سپلیمنٹ لینے سے پہلے اپنے معالج سے بات کر کے بلڈ ٹیسٹ کروا لیں اور معالج کی ہدایات پر عمل کریں۔
15۔اپنے جسم میں پانی کی مناسب مقدار برقرار رکھیں:
2023 کے ایک مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ جو بالغ افراد پانی کی مقدار کا خیال رکھتے ہیں، وہ صحت مند دکھائی دیتے ہیں، ان میں کم دائمی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں، اور ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ عمر پاتے ہیں جو کافی مقدار میں پانی نہیں لیتے۔
مناسب ہائیڈریشن بلڈ شوگر کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ 2021 کے تحقیقی جائزے میں دیکھا گیا کہ زیادہ مقدار میں پانی پینے سے شوگر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
خلاصہ
خون میں شکر کی سطح کو منظم کرنے کے بے شمار فوائد ہیں، جن میں بہتر توانائی ، اچھا مزاج اور کئی دائمی بیماریوں کے خطرے سے بچاؤ شامل ہیں۔
ورزش، مناسب مقدار میں پانی پینے، متوازن غذالینے اور صحت مند طرز زندگی اختیار کرنے سےنہ صرف قدرتی طور پر خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد ملتی ہے، بلکہ کولیسٹرول میں کمی اور آنتوں کی صحت میں بہتری جیسے صحت کےلیے اضافی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔
اس بات کو خاص طور پر نوٹ کریں کہ چونکہ ہر ایک کی جسمانی ساخت، صحت و توانائی کی کیفیت اور ضروریات مختلف ہوتی ہیں، لہٰذا اپنی بلڈ شوگر کو بہترین طریقے سے مانیٹر اور ریگولیٹ کرنے کے لیے اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں ۔
2 Responses