Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

اکیسویں صدی کی مہارتیں

اکیسویں صدی کی مہارتیں

جمیل احمد

اکیسویں صدی کی مہارتیں کیا ہیں؟ ہم اسے یوں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں:

آپ کو اپنی کلاس میں ایک اسائنمنٹ ملی ہے۔آپ نے یو ٹیوب پر موجود تعلیمی چینلز کا سروے کرنا ہے، اور اپنے دس پسندیدہ  چینلز کا انتخاب کر کے اس بارے میں تین منٹ کی ویڈیو بنا کر یو ٹیوب پر اپ لوڈ کرنی ہے۔اب چیلنج یہ ہے کہ آپ نے یو ٹیوب چینل بنانے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا، نہ ہی آپ سروے کے طریقوں سے زیادہ واقف ہیں۔ایسے میں ہو سکتا ہے آپ کسی ایسے دوست سے مشورہ کریں جو یو ٹیوب کے بارے میں جانتا ہو، اس نے اپنا چینل بنا رکھا ہو،  وہ سروے کے طریقوں سے واقف ہو، اور ویڈیو بنانے میں آپ کی رہنمائی بھی کر سکے۔ آپ چند دنوں کی محنت کے بعد ایک اچھی ویڈیو تیار کر کے اپنی اسائنمنٹ کامیابی سے مکمل کر لیتے ہیں۔آپ نے اپنی اسائنمنٹ تیار کرنے  میں کون سی مہارتیں استعمال کیں؟آپ نے وسائل تلاش کرنے کی مہارت استعمال کی ہو گی، آپ نے کمیونی کیشن، تحقیق اور مسئلے حل کرنے کی مہارتیں استعمال کی ہوں گی۔ان میں سے کتنی مہارتیں آپ کو سکول یا کالج میں سکھائی گئی ہیں؟ان میں سے بہت سی  مہارتوں کو ہم سوفٹ سکلز کہتے ہیں، جن کے بغیر اکیسویں صدی کی دنیا میں کامیابی کا تصور محال ہے۔آج کی ویڈیو میں ہم انھی سکلز کے بارے میں بات کریں گے جو سخت مقابلے کے اس دور میں دوسروں سے نمایاں طور پر آگے جانے میں آپ کی بہت مدد کریں گی۔اس مضمون میں  ہم یہ بھی تجویز کریں گے کہ ہمارے تعلیمی ادارے اس سلسلے میں طالب علموں کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیں: آنے والے سالوں میں سکولوں میں پڑھائی کے علاوہ کون سی مہارتیں طالب علموں کی کامیابی کی ضمانت ہوں گی؟

سب سے پہلے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اکیسویں صدی کی مہارتیں ہیں کیا اور ہمارے تعلیمی اداروں میں بچوں کو یہ مہارتیں سکھانا کیوں ضروری ہے؟ 

اکیسویں صدی کی مہارتیں:

آپ کو نئے تقاضوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرتی ہیں۔ یہ آپ کو بدلتی دنیا سے ہم آہنگ ہونے، کام کے نئے طریقے  تلاش کرنے، تخلیقی صلاحیت پیدا کرنے، مسئلے حل کرنے، درست فیصلے کرنے، دباؤ میں کام کرنے اور کھلے ذہن کے ساتھ چیزوں کو دیکھنے کے لیے تیار کرتی ہیں۔

یہ مہارتیں آپ کو تحقیق، صحیح معلومات تک پہنچنے اور تنقیدی سوچ اختیار کرنے میں مدد دیتی  ہیں۔

یہ آپ کو حقیقی زندگی میں ، اپنے کیرئیر، والدین، بچوں، رشتہ داروں ، دوستوں ، دفتر، غرض تقریباً ہر شعبے میں مسئلے حل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

یہ ہمدردی، ذمہ داری، وقت کی پابندی، بھروسے، اعتماد، اور تعاون جیسی خوبیوں کو فروغ دے کرکردار سازی میں آپ کی مدد کرتی ہیں۔

یہ سخت مقابلے کی فضا میں آپ کو دوسروں سے نمایاں کر دیتی ہیں۔ آپ اپنی خوبیوں کی بنا پر بہت جلد اپنا منفرد مقام بنا لیتے ہیں۔

یہ آپ میں تجسس، چیلنجز کا سامنا کرنے اور جدت پسندی جیسی خوبیاں پیدا کرتی ہیں۔

اور خاص بات یہ کہ آج کا دور پچھلے پچاس سال ، بلکہ دس سال سے بالکل مختلف ہے۔ہمیں اب پانچ دس سال پہلے کی تعلیم ، ماحول اور ٹیکنالوجی  بھی پرانی لگنے لگی ہیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ہمیں ان مہارتوں کو اپنے نصاب میں نمایاں مقام دینا ہو گا، اور کلاس روم میں جا کر انھیں بچوں کی زندگیوں کا حصہ بنانا ہو گا، ورنہ ابھرتی ہوئی قوموں میں ہم اپنا مقام ڈھونڈتے ہی رہ جائیں گے۔

اب دیکھتے ہیں کہ اکیسویں صدی کی وہ مہارتیں ہیں کون سی، جو ہم میں سے کچھ لوگوں کے پاس شاید قدرتی طور پرہوں، لیکن زیادہ تر لوگوں کے لیے انھیں سیکھنے سکھانے کا کوئی باقاعدہ بندو بست نہیں ہے۔ ان مہارتوں کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، ہم باری باری دیکھیں گے کہ وہ بچوں کے لیے کس طرح اہم ہیں:

1۔ سب سے پہلی کیٹگری ہے سیکھنے کی مہارتوں یا لرننگ سکلز کی۔اس کیٹگری میں چار مہارتیں شامل ہیں:

i۔ان میں بھی سب سے پہلے تنقیدی سوچ آتی ہے۔مختصر طور پر تنقیدی سوچ مسائل کی نشان دہی کرنے اور ان کے حل سوچنے میں آپ کی مدد کرتی ہے۔جب طالب علموں کو اساتذہ یا دوسرے وسائل میسر نہ ہوں تو اپنی تنقیدی سوچ کی صلاحیت کی وجہ سے وہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اب کیا کرنا ہے، وسائل کہاں سے تلاش کرنے ہیں، اور مختلف راستوں میں سے کون سا راستہ اختیار کرنا ہے۔

ii۔اس کے بعد ہے تخلیقی صلاحیت۔ یہ صلاحیت تصورات اور خیالات کو کئی زاویوں سے دیکھ کر انھیں نئے انداز میں ڈھالنے اور کام کے نئے طریقے ڈھونڈنے میں طالب علموں کی مدد کرتی ہے۔کوئی بھی فیلڈ ہو، دفتر ہو یا ادارہ، تخلیقی صلاحیت رکھنے والے لوگ اس کی کامیابی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔

iii۔پھر تعاون کی مہارت ہے، جو طالب علموں کو مل کر کام کرنے، باہمی اتفاق سے کسی نتیجے پر پہنچنے اور اس سے بہترین نتائج حاصل کرنے میں مدد دیتی ہے۔تعاون کی مہارت پر عبور حاصل کرنا اتنا آسان نہیں، لیکن مسلسل مشق سے آپ یہ مہارت سیکھ سکتے ہیں۔اس میں سب سے مشکل کام سیکھنے پر آپ کی آمادگی ہے۔آپ کو ایک بڑے مقصد کی خاطر اپنے خیالات اور رائے کی قربانی دینا پڑ سکتی ہے، اور بسا اوقات دوسروں کی رائے قبول کرنا  ہوتی ہے۔لیکن یہی بات آپ کو ، آپ کے گروپ ، کلاس اور آپ کے ادارے کو بہت اوپر لے جاتی ہے۔

iv۔سیکھنے کی مہارتوں میں چوتھی ہے کمیونی کیشن کی مہارت، جو پہلے بیان کی گئی تمام مہارتوں کو ایک جگہ جمع کر دیتی ہے۔کمیونی کیشن کی مہارت طالب علموں کو اس قابل کر دیتی ہے کہ وہ اساتذہ، ساتھی طالب علموں ، اور ہر طرح کے لوگوں کو اپنی بات اچھے طریقے سے سمجھا سکیں۔جب آپ اچھی کمیونی کیشن کے مالک ہوں گے تو آپ کی کلاس میں، ٹیم میں یا دفتر میں کم سے کم الجھنیں پیدا ہوں گی۔کم کوشش سے آپ کے کام کے زیادہ اچھے نتائج نکلیں گے اور آپ تیزی سے کامیابی کی منزلیں طے کریں گے۔

ویڈیو دیکھیں: اگر بچوں کو آنے والے وقت کے لیے تیار کرنا ہے تو ان میں تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیت، تعاون کی مہارت اور کمیونی کیشن کی مہارت پیدا کرنے کے لیے سکول کیا کر سکتے ہیں؟

2۔ دوسری کیٹگری ہے ، خواندگی کی مہارتوں یا لٹریسی سکلز کی۔اس کیٹگری میں تین  مہارتیں شامل ہیں:

i۔ان میں سب سے پہلی مہارت ہے انفارمیشن لٹریسی کی، جو طالب علموں کو حقائق اور ان کے درست ذرائع کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔سادہ الفاظ میں اس مہارت کے ذریعے طالب علم حقائق کو جھوٹ سے الگ کر کے دیکھ سکتے ہیں۔اطلاعات اور معلومات کے سیلاب میں سچ اور جھوٹ کی تمیز کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔خاص طور پر انٹرنیٹ اور آن لائن اطلاعات کے استعمال میں اس مہارت کا استعمال اور بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے، ورنہ وہ جھوٹ، من گھڑت قصے کہانیوں  اور بے بنیاد خبروں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیں: انفارمیشن لٹریسی جس کے بغیر تعلیم ادھوری  ہے

ii۔پھر ہے میڈیا لٹریسی، جس کے ذریعے آپ یہ جانتے ہیں کہ چھپنے والا مواد مثلاً اخبارات، رسائل یا کتا بیں وغیرہ کہاں اور کس طرح چھپتی ہیں، کہاں سے اور کیسے ملتی ہیں اور کون سا مواد قابل اعتبار ہے اور کون سا نہیں۔ انفارمیشن لٹریسی کی طرح میڈیا لٹریسی بھی آپ کو سچ اور جھوٹ الگ کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کی مدد سے طالب علم قابل اعتماد ذرائع تک پہنچ سکتے ہیں، اور غلط معلومات کا شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ اور اس مہارت کے بغیر آپ ہر اس چیز کو سچ سمجھنے لگتے ہیں، جو دیکھنے میں سچ لگتی ہو۔

ویڈیو دیکھیں: میڈیا لٹریسی کیوں اور کیسے پڑھائیں؟ 10 دلچسپ سرگرمیاں

iii۔اس کے بعد ہے ٹیکنالوجی لٹریسی کی مہارت جس کے ذریعے طالب علم آج کے دور میں  انفارمیشن کےلیے استعمال ہونے والی مشینوں کے بارے میں سیکھتے ہیں۔چونکہ کمپیوٹر، کلاؤڈ پروگرامنگ اور موبائل فون اب ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں، لہٰذا ان کے بارے میں زیادہ تفصیل سے جاننا ضروری ہو گیا ہے۔ٹیکنالوجی لٹریسی کی مدد سے طالب علم یہ جان سکتے ہیں کہ کون سی مشین کیا کام کر سکتی ہے اور کیوں؟ آپ آج کی دنیا میں ہائی پاور ٹولز کو استعمال کرنا سیکھ سکتے ہیں اور آنے والے دور کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھال سکتے ہیں۔

3۔تیسری  کیٹگری ہے ،زندگی  کی مہارتوں یا لائف  سکلز کی۔اس کیٹگری میں پانچ مہارتیں شامل ہیں:

i۔ان میں سب سے پہلی مہارت ہے لچک دکھانے کی۔ کبھی کبھی آپ کو دیا گیا منصوبہ اچانک تبدیل ہو جاتا ہے یا حالات بدل جاتے ہیں، آپ کو نئے ماحول کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ اس کیفیت میں آپ کا نئے منصوبے، حالات یا ماحول سے مطابقت اختیار کرنا بہت اہم ہو جاتا ہے، اور یہ زندگی کا بہت ہی چیلنجنگ مرحلہ ہوتا ہے۔ طالب علموں کے لیے یہ سیکھنا بہت ضروری ہے کہ ضروری نہیں کہ آپ کی بات ہمیشہ درست ہو اور یہ بھی کہ جب آپ غلطی پر ہوں تو کھلے دل سے اپنی غلطی تسلیم کر لیں۔لچک دکھانے کی مہارت نہ صرف آپ کے اندر انکساری پیدا کرتی ہے، بلکہ آپ میں سیکھتے رہنے کی عادت بھی  فروغ پاتی ہے چاہے آپ کتنے ہی تجربہ کار کیوں نہ ہوں۔لچک کی صلاحیت کیرئیر میں آگے بڑھنے کے لیے بھی آپ کو بہت مدد دیتی ہے ۔ یہ بات  کہ کب اپنے آپ کو بدلنا ہے، کیسے بدلنا ہے اور آنے والی تبدیلیوں سے کیسے نمٹنا ہے، آپ کو زندگی بھر کے لیے کامیابی حاصل کرنے کا راستہ دکھا دیتی ہے۔

ویڈیو دیکھیں: سکول بچوں میں لچک دار رویہ کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟

ii۔دوسری بات ہے قیادت کی مہارت جو آپ کو اپنے مقاصد طے کرنے، ٹیم کو ساتھ لے کر چلنے اور مل جل کر مقاصد حاصل کرنے میں مدد دیتی ہے۔آپ چاہے تجربہ کار بزنس مین ہوں یا بالکل نئے ملازم، لیڈرشپ کی مہارت آپ کے لیے یکساں طور پر اہم ہے۔ نئے ورکرز میں اس مہارت کا ہونا اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ وہ اپنے مینیجرز کے فیصلوں کو سمجھ سکیں۔پھر جب وہ کسی مینجمنٹ پوزیشن پر پہنچیں گےتو اپنے تجربے اور مہارت کی بنیاد پر بہتر فیصلے کر سکیں گے۔

ویڈیو دیکھیں: طالب علموں میں قائدانہ صلاحیت پیدا کرنے کے لیے 7 سرگرمیاں

iii۔لائف سکلز میں تیسری مہارت ہے کسی کام کی ابتدا کرنے یا پہل کرنے کی۔انگریزی میں اسے انی شی ایٹو لینا کہہ لیں۔ طالب علموں کے لیے یہ مہارت اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس میں آپ کسی پریشر کے بغیر خود سے کام شروع کرنا سیکھتے ہیں، اور اگر سمجھیں تو یہ سب سے مشکل کام ہے۔اس لیے کہ  آپ کو اپنا ارادہ مضبوط کرنا ہوتا ہے، روٹین سے باہر نکل کر کام کرنے کی عادت ڈالنا ہوتی ہےاور تھوڑی سی زیادہ محنت کرنا ہوتی ہے۔آپ کو اگر کام سے محبت ہے اور اس کی سمجھ ہے تو انی شی ایٹو لینے کی صلاحیت کا آپ کو کئی طریقوں سے صلہ مل جائے گا، کبھی اچھے گریڈ کی شکل میں، کبھی کاروبار میں کامیابی کی صورت میں، اور کبھی کیرئیر میں شاندار ترقی کی شکل میں۔

ویڈیو دیکھیں: طالب علم پہل کرنا کیسے سیکھیں؟

iv۔چوتھی مہارت ہے کارکردگی یا پروڈکٹی وٹی، جس کے ذریعے طالب علم مشکل اور پیچیدہ کاموں کو دیے ہوئے وقت میں مکمل کر لیتے ہیں۔کسی بھی پیشے میں چاہے آپ نئے نئے داخل ہوئے ہوں یا آپ اس کے چیف ایگزیکٹو ہوں، کم وقت میں زیادہ کام کرنا قابل تعریف سمجھا جاتا ہے۔تعلیمی اداروں میں پروڈکٹی وٹی سکھانے سے طالب علم اس قابل ہو جائیں گے کہ وہ جان سکیں کہ کس طرح وہ بہترین طریقے سے کام کر کے بہترین نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔وہ اپنے منصوبوں اور خیالات کو عملی جامہ پہنانے کے بہترین اور کارگر طریقوں پر عبور حاصل کرتے ہیں۔اس طرح وہ دوسروں کے مقابلے میں کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیں: اپنے وقت کوشش اور توجہ کے بہترین نتائج کیسے حاصل کریں؟

v۔پانچویں ہے سوشل سکل یا معاشرتی میل جول کی مہارت  جو کہ زندگی میں مسلسل کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے بہت ہی اہم سمجھی جاتی ہے۔سوشل سکل کی مدد سے آپ دیر پا اور پائیدار تعلقات بناسکتے ہیں۔ گزشتہ سالوں میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے طالب علموں کی سوشل سکل کو بھی نئے راستے دکھا دیے ہیں۔بعض طالب علم معاشرتی میل جول میں دوسروں سے بہت آگے ہوتے ہیں، لیکن اچھی بات یہ ہے کہ جو طالب علم سوشل سکلز میں ذرا پیچھے ہوتے ہیں وہ بھی  انھیں سیکھ سکتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیں: 15 مہارتیں جن کی تربیت ابتدائی عمر میں ضروری  ہے؟

اب جب کہ ہم آنے والے دور کے لیے ضروری مہارتوں کی بات کر چکے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے اس سلسلے میں طالب علموں کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔تو ہم یہاں چار تجاویز پیش کریں گے، جن پر عمل کر کے ہم طالب علموں کو آنے والے دور کے لیے اچھے انداز میں تیار کر سکتے ہیں۔

i۔سب سے پہلی بات یہ کہ تعلیمی اداروں کے اساتذہ ان سب مہارتوں میں طالب علموں کے لیے رول ماڈل بنیں۔ انھیں یہ سب مہارتیں پہلے خود سیکھنا ہوں گی ، ان پر عمل کرنا ہو گا، تبھی یہ مہارتیں بچوں میں منتقل ہو سکیں گی۔

ii۔دوسری بات یہ کہ تعلیمی ادارے اس طرح کی حکمت عملی بنائیں کہ اساتذہ کو ان مہارتوں پر خود عمل کرنے اور طالب علموں کو سکھانے میں مدد ملے۔ مثلاً ان مہارتوں کو لیسن پلان کا حصہ کیسے بنایا جائے یا رپورٹ کارڈ میں ان مہارتوں کے حوالے سے کیسے تبصرہ کیا جائے۔

iii۔تیسری بات یہ کہ تعلیمی ادارے اور اساتذہ ان مہارتوں پر طالب علموں کی کارکردگی کا مسلسل جائزہ لیں۔یہ جائزہ سروے، سوالناموں یا ذاتی مشاہدے کی بنیاد پر ہو سکتا ہے۔ یہ کوالی ٹیٹو ہو سکتا ہے اور کوانٹی ٹیٹو بھی، لیکن اس میں پسند نا پسند اور ذاتی تعصب کا کم سے کم دخل ہونا چاہیے۔

iv۔چوتھی اور آخری بات یہ کہ اساتذہ کو ان مہارتوں کے حوالے سے طالب علموں کے اعداد و شمار جمع کرنے کی مہارت سکھائی جائے تاکہ وہ طالب علموں کو بامعنی مدد فراہم کر سکیں اور پہلے سے اندازہ کر سکیں کہ طالب علموں کو کس قسم کی رہنمائی اور مدد کی ضرورت ہے۔

2 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *