تبصرہ: جمیل احمد
اس بار پھر راولاکوٹ سے ایک قیمتی تحفہ لے کر لوٹا، اور تحفہ دینے والے وہی اپنے ڈاکٹر ظفر حسین ظفر۔ جی ہاں، “ارقم” کا چھٹا شمارہ میری میز پر ہے، جسے جون 2022 میں شائع کیا گیا۔ ارقم کے مدیر اعلیٰ ڈاکٹر ظفر حسین ظفر، مدیر ڈاکٹر فیاض نقی اور معاون مدیران اعجاز نقی اور محمد سعید ہیں۔ یہ وہی ٹیم ہے جس نے زمانہ طالب علمی ہی سے قلم و قرطاس کو اوڑھنا بچھونا بنا لیا تھا۔ وقت کی دھوپ چھاؤں لکھنے لکھانے سے ان کی محبت کا کچھ نہ بگاڑ سکی۔ یوں ارقم کا ایک سے بڑھ کر ایک خوب صورت شمارہ منظر عام پر آتا گیا۔
تفصیلی تبصرہ تو شمارے کا مکمل مطالعہ کر کے ہی کیا جا سکتا ہے کہ یہ چھ سو سولہ صفحات پر مشتمل ضخیم دستاویز ہے۔ مضامین اور مقالہ نگاروں کے پروفائل پر نظر ڈالی جائے تو اسے ایک معیاری تحقیقی دستاویز کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔ ارقم کے اس شمارے کو “کشمیر نمبر” کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محفل دیرینہ
ڈاکٹر ظفر حسین ظفر کے الفاظ میں “ارقم کا یہ کشمیر نمبر اصل کشمیر، اس کی تہذیب و ثقافت، تاریخ اور جغرافیے کی بازیافت کی ایک سعی ہے۔ کھوئے ہوؤں کی یہ جستجو ماضی پرستی نہیں ہے، بلکہ اپنے قد پر عزت و وقار کے ساتھ کھڑا ہونے کی جانب ایک قدم ہے۔ اگر لمحہ موجود کے جبر کے باعث ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کو یہ نہ بتایا کہ ہم کون تھے؟ کیا تھے؟ اور ہمارے ساتھ ہوا کیا ہے؟ تو پھر جو کچھ آج ہمارے پاس ہے شاید اس سے بھی ہاتھ دھونا پڑ جائے …… ”
ڈاکٹر فیاض نقی یوں رقم طراز ہیں، “ارقم کا یہ کشمیر نمبر کشمیر کی سب اکائیوں اور رنگوں کو یک جا پیش کر کے، اس کی تاریخ اور جغرافیے کو دھندلانے کی کوششوں کے خلاف جاری جد و جہد میں اپنا حصہ ادا کرنے کی سعی ہے۔”
شمارے کی قیمت بارہ سو روپے رکھی گئی ہے۔ سر ورق خوب صورت اور کشمیر کے حسین مناظر سے مزین ہے۔ بہتر ہوتا ان تصاویر کے ساتھ مقامات کے نام بھی درج ہوتے۔ اپنے موضوع اور مضامین کے اعتبار سے ارقم کا یہ شمارہ بجا طور پر سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے کتب خانوں میں حوالے کے ڈاکومنٹ کے طور پر موجود ہونا چاہیے۔ ارقم کی ادارتی ٹیم اس قدر عمدہ کاوش پر مبارک باد کی مستحق ہے۔
جمیل احمد
جمیل احمد تعلیم و تربیت کے میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تعلیم و تربیت، کیرئیر کاؤنسلنگ، کردار سازی، تعمیر شخصیت اور سیر و سیاحت ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔
One Response