محمد طاہر ربانی
اداروں کی کارکردگی کیسے بہتر ہو؟ اس مضمون میں اس موضوع کے حوالے سے چند تجاویز پیش کی جا رہی ہیں۔
1۔اونرشپ
جب کوئی سربراہ ادارہ اپنے ماتحتوں کے مسائل کو اون کرتا ہے/انہیں اپنا سمجھتا ہے اور اپنی دلچسپی سے ان کو حل کرنے کی مخلصانہ کوشش کرتا ہے تو پھر ایک ایسا ادارہ وجود میں آ تا ہے جو کہ معاشرے کے لیے بہت زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔
2۔خود اعتمادی
خود اعتمادی انسانی صلاحیتوں کو چار چاند لگا دیتی ہے۔ خود پر بھروسہ آ پ کے وقار میں اضافہ کرتا ہے۔ جب قائد اپنے ماتحتوں میں خود اعتمادی کا عنصر پیدا کر دیتا ہے تو ماتحت اپنے کام میں دلچسپی لینے لگتے ہیں اور ان کی یہی دلچسپی کسی بھی ادارے کی بہتری کا سبب ہوتی ہے۔ خود اعتمادی انسان کو اپنی محنت اور صلاحیت پر یقین کرنا سکھاتی ہے۔ جب انسان اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں کے مطابق کام کرنا شروع کر دیتا ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ خود اعتماد ہوتا چلا جاتا ہے۔
3۔ضبط نفس یعنی سیلف کنٹرول
ایک اچھا قائد اپنے اندر صبر اور استقامت جیسی خوبیاں رکھتا ہے ۔یہی خوبیاں ایک عام انسان اور ایک اچھے لیڈر میں فرق کرتی ہیں۔ لہٰذا جتنا زیادہ ضبط نفس ہوگا آپ اتنے ہی زیادہ کامیاب قائد یا لیڈر ثابت ہوں گے۔ ضبط نفس یا سیلف کنٹرول نہ صرف آ پ کو بلکہ آ پ کے ساتھ جڑے ہوئے لوگوں کو بھی منزل مقصود کی طرف لے جاتا ہے۔
4۔پرابلم نہیں بلکہ چیلنج
ایک اچھا لیڈر مسائل کو مسائل نہیں سمجھتا بلکہ ان کو اپنی لیڈرشپ کے لیے ایک چیلنج کے طور پہ لیتا ہے اور پھر اس چیلنج کو حل کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بہتر سے بہتر حکمت عملی اختیار کرتا ہے۔
معاملات یا مسائل کی وجوہات تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ وہ ان کے حل کے لیے بہترین طریقہ کار بھی اختیار کرتا ہے اور چیلنجز کو قبول کرنا اور پھر ان کے حال کی طرف جانا کسی بھی اچھے لیڈر کی کمال کی صلاحیت ہوتی ہے۔
5۔تائید و تعریف
ایک اچھے لیڈر کی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کے اچھے کام کی تائید و تعریف کرتا ہے اور اس کا برملا اظہار بھی کرتا ہے یعنی اپنے ماتحتوں کو نقد انعام کی صورت میں مالی امداد کی صورت میں یا کسی بھی تعریفی سرٹیفکیٹ کی صورت میں۔
ہم کہہ سکتے ہیں کہ اچھا صلہ بہترین قیادت کا خاصہ ہوتا ہے۔ جب ایک اچھا قائد ہر اچھے کام پر اپنی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہے ان کو انعام دیتا ہے تو اس سے ماتحت اپنے قائد پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اس سے ان کا مورال بلند ہوتا ہے اور کام کرنے کی لگن میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
اللہ کریم قران عظیم میں فرماتا ہے: مفہوم کہ جب تم کوئی ایک اچھا کام کرتے ہو ایک نیکی کرتے ہو تو میں اس کا اجر دس گنا بڑھا دیتا ہوں۔ اور کئی مقامات پر تو اللہ رب العزت کی ذات نے کچھ یوں بھی فرمایا ہے کہ جس کا اجر میں بڑھاتاہوں اس کا تم اندازہ بھی نہیں کر سکتے ۔تو بہترین اجر دینے والا تو اللہ ہی ہے، اورگویا اللہ تعالیٰ نےہمیں بھی اچھے کاموں پر اجراور حوصلہ افزائی کی ترغیب دی ہے۔
ایک اچھا لیڈر بھی اگر ان باتوں پہ عمل کرتا ہے تو اس کے ماتحت بہت اچھے انداز میں ادارے کے لیے کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
6۔کام کی لگن
ایک اچھا لیڈر اپنے زیر سایہ لوگوں میں کام کرنے کی لگن پیدا کرتا ہے اور اس کے لیے وہ خود لوگوں کو لیڈ کرتا ہے آ گے بڑھ کے کام کر کے ان کو دکھاتا ہے سکھاتا ہے۔
7۔اختیارات دینا
ایک اچھا لیڈر اپنے زیر سایہ لوگوں کی صلاحیتوں میں کچھ اس انداز سے اضافہ کرتا ہے کہ وہ ان کو کچھ اختیارات تفویض کرتا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق اپنا کام سرانجام دے سکیں۔ اس طرح سے اختیارات دینے کا عمل دوسرے لوگوں میں لیڈرشپ کوالٹیز یعنی قائدانہ صلاحیتوں کی نشو نما کا سبب بھی بنتا ہے۔ اس عمل سے نہ صرف ماتحت لوگوں کی صلاحیتیں ابھر کر سامنے آ تی ہیں بلکہ ایک اچھا لیڈر اپنے ساتھ ایک ایسی ٹیم تیار کر لیتا ہے جو کہ قائدانہ صلاحیتوں کی مالک ہوتی ہے۔ کسی بھی ادارے میں موجود لیڈرز کا یہی وہ کمال ہے کہ جس سے وہ اپنے ماتحت لوگوں سے ان کی صلاحیتوں کے مطابق کام لیتے ہیں ،یعنی ہر شخص اپنے اندر جدا جدا صلاحیتیں رکھتا ہے، اور جدا جدا مہارتوں کا مالک ہوتا ہے۔ اب یہ ایک قائد پہ منحصر ہے کہ وہ کس طرح سے اپنے اختیارات ان کو تفویض کر کے ان کی صلاحیتوں کے مطابق ان سے فائدہ اٹھاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زندگی کی پانچ اہم مہارتیں
8۔ بھروسہ حاصل کرنا
جب تک آ پ اپنے ماتحتوں کا بھروسہ حاصل نہیں کرتے تو کبھی بھی کسی ادارے کی ترقی اپنے مقررہ معیار کو نہیں پہنچ سکتی۔ ایک اچھے قائد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کو اس طرح سے خود اعتمادی اور بھروسہ دے کہ وہ اپنے مسائل ،اپنی تکلیفیں، اپنے راز، اپنی بیماریاں،اور اپنی کمزوریاں قائد کے ساتھ بیان کرنے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔ اب یہ قائد پر منحصر ہے کہ وہ اپنے ماتحت لوگوں کے راز اپنے تک ہی رکھتا ہے یا ان کو دوسروں کے ساتھ بیان کر دیتا ہے، کیونکہ جب آ پ ایک اچھے رازدار ہوں گے تبھی آپ کے ماتحت آپ کو اپنے مسائل بتائیں گے۔ اس لیے اپنے ماتحت افراد میں اپنائیت، انس اور ہمدردی کا احساس پیدا کریں۔
9۔غیر معمولی کام سر انجام دینا
غیر معمولی کام سرانجام دینے سے مراد یہ ہے کہ ایک اچھا قائد کبھی کبھی اپنے معمول سے ہٹ کر بھی کام سرانجام دیتا ہے۔ اس سے ایک مشینی انداز سے چھٹکارا بھی ملتا ہے اور آپ کے زیر سایہ افراد کو ایک نئے انداز سے کام کرنے کا موقع ملتا ہے، اور روزمرہ کی اکتاہٹ سے ملازمین کو تھوڑا سا سکون اور چین ملتا ہے۔
10۔ہر فرد ہوتا ہے خاص
ادارے میں موجود ہر فرد اپنی جگہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ “Right man for the right job”
ایک اچھا قائد ہمیشہ ہر فرد کی صلاحیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کو کام تفویض کرتا ہے۔ اس لیے ہر قائد کو یہ چاہیے کہ وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو اس طرح سے استعمال کرے کہ اس کے زیر سایہ افراد کی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آجائیں اور ہر شخص اپنی اپنی صلاحیت کے مطابق کام کو سرانجام دینے کی کوشش کرے۔ جب آپ کسی بھی شخص کو اس کی دلچسپی والا کام دے دیتے ہیں تو پھر وہ بڑے ذوق اور شوق کے ساتھ اس کام میں لگ جاتا ہے اور اس کی پرفارمنس یعنی کارکردگی بہت زیادہ بہتر ہو جاتی ہے۔ اس لیے ہر فرد کو اس کی صلاحیت کے مطابق ہی کام دیا جائے۔
11۔ملازمین انسان ہیں روبوٹ نہیں
یعنی لیڈرشپ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آرام کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کے آرام کا بھی خیال رکھیں، کیونکہ آپ کے زیر سایہ کام کرنے والے افراد انسان ہیں روبوٹ نہیں۔ ان کے احساسات ہیں جذبات ہیں اور آ پ کے رویے سے ان کے احساسات اور جذبات میں بہتری آنی چاہیے، بجائے اس کے کہ آپ ان کے جذبات اور احساسات کو روندتے چلے جائیں۔ اس لیے اپنے ماتحت افراد کے آرام و سکون کا خیال رکھیں۔ پوری دنیا کے آرمی اداروں میں ایک اصول لاگو ہے کہ جب سولجرز ڈرل کر کے آئیں تو کبھی بھی ان کا ٹرینر یا ان کا سینیئر ان سے ایسے سوالات نہ کرے جس سے ان میں اور زیادہ غصہ ابھرے۔ اس لیے ڈرل کے بعد ان کو آرام کرنے دیا جاتا ہے یا ان کو کھانے کے لئے بھیجا جاتا ہے۔
دنیا کے کامیاب ادارے اسی اصول پر عمل کرتے ہیں کہ اگر آپ اپنی افرادی قوت کی کارکردگی میں اضافہ چاہتے ہیں تو پھر اپنے ماتحت لوگوں کے آرام و سکون کا خیال رکھیں۔
المختصر
اوپر بیان کیے گئے چند اصول کسی بھی عظیم لیڈر کی کارکردگی کو بہت زیادہ بہتر بنا سکتے ہیں۔ اگر کوئی لیڈر ان اصولوں پر عمل کرے تو وہ ایک عظیم لیڈراور قائد بن سکتا ہے ۔سب سے پہلے ایک قائد کو اپنی قابلیت پر خود یقین ہونا چاہیے۔ خود اعتمادی کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی ٹیم کو کام کے لیے خود تیار کریں، دوسروں پر نہ چھوڑیں۔ آپ مسائل کو سمجھیں اور ان مسائل کے حل کی طرف چلے جائیں ۔اچھا کام کرنے پر اپنے ماتحت لوگوں کو انعامات سے نوازیں ،ان کو شاباش دیں ۔بہتر کارکردگی کے لیے آپ ان کو مختلف طریقوں سے تحریک دے سکتے ہیں۔ یعنی تنخواہ میں اضافہ، بونس، چھٹی ،ملازمین کے دکھ سکھ میں شرکت ،قرض حسنہ، ستائشی سرٹیفکیٹ اور اجتماعی شکل میں کسی پروگرام کے دوران اپنے عملے کے اچھے کاموں کی تعریف و تائید شامل ہے۔
محمد طاہر ربانی
محمد طاہر ربانی گزشتہ 22 سال سے تعلیم و تربیت کے پیشے سے منسلک ہیں۔ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں بطور انسٹرکٹر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ کم و بیش بیس ہزار اساتذہ کو تربیت دے چکے ہیں۔
One Response
ماشاء اللہ! بہت عمدہ تحریر ہے۔ سربراہان ادارہ جات کے لیے خصوصی طور پر مفید ہے۔