Afkaarافکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ
Add more content here...

افکار آپ کا اپنا اُردو بلاگ

share

آنکھوں کی باتیں

آنکھوں کی باتیں

جمیل احمد

ہر آنکھ ہمیں ایک کہانی سناتی ہے، اور ایک راز آشکار کرتی  ہے۔ چلیے ہم آنکھوں کی باتیں کرتے ہیں۔

ہماری آنکھیں نہ صرف دیکھتی  ہیں بلکہ وہ ہمارے جذبات، احساسات اور اندر کی دنیا کی عکاسی  بھی کرتی  ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ آنکھیں دل کا آئینہ ہوتی ہیں، اور دیکھا جائے تو  یہ بات تو بالکل سچ ہے۔جلیل مانک پوری نے کیا خوب کہا ہے کہ:

آنکھ رہزن نہیں تو پھر کیا ہے

لوٹ لیتی ہے قافلہ دل کا

شاعری میں آنکھیں

آنکھیں اردو زبان کی شاعری  کا مرکزی موضوع رہی ہیں۔ ہر شاعر نے اپنے اپنے  انداز میں آنکھوں کا ذکر  کیا ہے۔ فیض احمد فیض نے محبوب کی آنکھوں کے حوالے سے یہ تک کہہ ڈالا کہ:

تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے

مشہور و معروف شاعر جاں نثار اختر نے آنکھوں کے بارے میں کیا خوب فرمایا ہے:

لوگ کہتے ہیں کہ تُو اب بھی خفا ہے مجھ سے

تیری آنکھوں نے تو کچھ اورکہا ہے مجھ سے

جگر مراد آبادی کا یہ شعر ملاحظہ فرمائیے:

ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن

زباں میں آنکھ نہیں ، آنکھ میں زبان نہیں

اور  نریش کمار شادؔ کا کمال تو دیکھیے:

کون کہتا ہے مے نہیں چکھی، کون جھوٹی قسم اٹھاتا ہے

مے کدے سے جو بچ نکلتا ہے تیری آنکھوں میں ڈوب جاتا ہے

شاعرِ مشرق نے آنکھ کی درد مندی کا نقشہ کچھ یوں کھینچا ہے :

مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ

کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ

یہ بھی پڑھیں: شخصیت کا ڈوپ ٹیسٹ

آنکھوں کے محاورے اور ضرب الامثال

 اردو زبان میں آنکھوں کے بارے میں اتنے  رنگارنگ محاورے اور ضرب الامثال  ہیں کہ انھیں شمار کرنا  مشکل ہے۔آج ہم انہی محاوروں اور ضرب الامثال پر بات کریں گے۔آئیے ہم سب مل کر آنکھوں کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں۔

کئی بار ایسا ہوا ہو گا کہ  کوئی بات آپ کو  بہت اچھی لگی ہو گی اور آپ کی  آنکھیں چمک اٹھی ہوں گی۔اور کبھی گھبراہٹ یا سخت پریشانی کے عالم میں آپ کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا ہو گا۔

کبھی کبھی کسی بات کو چھپانے کی کوشش میں آپ کی آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں،  اور کبھی فرطِ محبت یا شدّتِ جذبات میں آپ کی  آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔

ہو سکتا ہے جب کوئی  چیز آپ  خود نہ کر سکے ہوں ،اور  اسے دوسروں پر آسان سمجھا ہو تو کسی نے آنکھ کا اندھا گانٹھ کا پورا کی پھبتی کَسی ہو۔

اپنے پیاروں کو ہم اکثر آنکھوں کا تارا کہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم انہیں اپنی جان سے زیادہ عزیز جانتے ہیں۔ وہ ہمارے لیے سب سے قیمتی چیز ہیں۔

یاد کیجیے، کبھی آپ کی کسی سے  آنکھیں چار ہو ئیں؟ یہ محاورہ عموماً محبت کرنے والوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن جب کوئی ہم سے آنکھیں پھیر لے تو ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے، اور ہاں بہت زیادہ حیران نہیں ہونا، ہو سکتا ہے آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں۔

بسا اوقات کوئی چیز ہماری نظروں کے سامنے نہیں ہوتی تو اس کو زیادہ اہمیت بھی نہیں  دی جاتی ۔اس پر ہم کہتے ہیں، آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔

آپ نے کسی  شخص کو  دوسروں کو دھوکا دیتے  یا گمراہ کرتے دیکھا ہو آپ نے کہا ہو گا  کہ اس نے دوسرے  کی آنکھوں میں دھول جھونک  دی۔

کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ ہم کوئی بات نہیں سننا چاہتے یا کسی حقیقت سے آنکھیں چراتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لی ہیں۔جب ہم خود کسی بات کی فکر میں مبتلا ہوتے ہیں تو ہماری آنکھوں کی نیند اُڑ جاتی ہے، اور جب ہم کسی مسئلے کے بارے میں فکر نہیں کرنا چاہتے تو ہم آنکھیں بند کر کے سو جاتے ہیں۔

جب ہم بہت زیادہ تھک جائیں تو  ہماری آنکھیں لال ہو جاتی  ہیں، اور جب کوئی شخص ہماری زندگی میں خوشیوں کا باعث بنتا ہے تو کہتے ہیں کہ وہ ہماری آنکھوں کا نور ہے۔

جب ہمارا  کوئی کام بہت جلد ہو جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ وہ آنکھ جھپکتے ہی ہو گیا۔

جب ہم کسی چیز کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں تو ہماری آنکھیں پھیل جاتی ہیں۔

مستقبل کی فکر ہو یا کامیابی اور خوش حالی کے منصوبے  ہم ان کے سہانے خواب آنکھوں میں بسائے رکھتے  ہیں۔

اور ہاں، کبھی کسی ماہر  امراضِ چشم کے پاس جانے کا ارادہ ہو تو ایک بات کا دھیان ضرور رکھیے  گا، کہ آپ ڈاکٹر کو آنکھیں دکھانے جا رہے ہیں، یا آنکھوں کا معائنہ کروانے!

کہا جاتا ہے کہ آنکھیں صرف ایک عضو نہیں بلکہ ایک مکمل کائنات ہیں۔ ان میں اتنی باتیں چھپی ہوتی ہیں کہ انہیں پڑھنے کے لیے ساری عمر کم پڑ جائے۔

ہم نے تو ابھی تک صرف چند عام سے محاوروں پر بات کی ہے۔ لیکن اگر ہم ذرا گہرائی میں جائیں تو آنکھیں ہمیں بہت سی اور بھی باتیں بتاتی ہیں۔ مثلاً:

مختلف رنگوں کی آنکھیں مختلف قسم کی شخصیت  کو ظاہر کرتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ سیاہ آنکھوں والے لوگ زیادہ جذباتی ہوتے ہیں جبکہ نیلی آنکھوں والے لوگ زیادہ پرسکون۔

آنکھوں کے  انداز سے ہم محبت، نفرت، غصہ، خوشی، غم، اور ہزاروں جذبات پڑھ سکتے ہیں۔

کسی کی آنکھ  کا اشارہ اس کے  دل کی باتوں کو بغیر کسی لفظ کے بیان کر دیتا ہے۔

آج کل کی دنیا میں آنکھیں

آج کی دنیا میں تو آنکھوں کی اہمیت ایک اور طرح سے بھی بڑھ گئی ہے۔تقریبات ہوں یا  سوشل میڈیا ،  ہم دلکش دکھائی دینے  کے لیے کئی قسم کے سٹائلز اور  لینز کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ حقیقی خوبصورتی ہے؟

خوب صورتی کی بات چلی، تو ہو سکتا ہے مستقبل میں کچھ اس قسم کے فقرے  آنکھوں کی مصنوعات کی مارکیٹنگ میں استعمال ہونے لگیں:

آنکھ  کا تارا بننا ہے تو ہمارے  کنٹیکٹ لینز سے اپنے  سٹائل  کو نیا انداز دیں!

دھوپ میں آنکھ اٹھا کر نہ دیکھیں، بلکہ ہمارے سن گلاسز سے اپنی آنکھوں کی حفاظت کریں!

آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں، ہماری دوائیں آپ کی نظرعقاب جیسی  کر  دیں گی!

مختصر یہ کہ اردو زبان میں آنکھوں کے بارے میں محاورے اور ضرب الامثال ہمیں ہماری زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بہت کچھ بتاتے ہیں۔ ان محاوروں اور ضرب الامثال کو سمجھ کر ہم اپنی بات کو زیادہ مؤثر طریقے سے بیان کر سکتے ہیں، اور اپنی بات میں چاشنی اور تاثیر پیدا کر سکتے ہیں۔ تو اب ہم آپ سے اجازت چاہیں گے، ایسا نہ ہو کہ مضمون پڑھتے پڑھتے آپ کی آنکھ لگ جائے!

2 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹس

اشتراک کریں

Facebook
Pinterest
LinkedIn
WhatsApp
Telegram
Print
Email